کاشفی

محفلین
غزل
(ڈاکٹر نسیم نکہت لکھنوی)
پتھروں کا خوف کیا جب کہہ دیا تو کہہ دیا
خود کو ہم نے آئینہ جب کہہ دیا تو کہہ دیا

ہم تمہاری ناؤ کو ساحل تلک پہنچائیں گے
ہے ہمارا فیصلہ جب کہہ دیا تو کہہ دیا

آندھیوں سے بھی چراغ اپنا بچا لے جائیں گے
ہم میں ہے وہ حوصلہ جب کہہ دیا تو کہہ دیا

روز ہم خیمے بدلنے میں یقیں رکھتے نہیں
تم کو اپنا رہنما جب کہہ دیا تو کہہ دیا

ہم کسی انسان سے کوئی طلب کرتے نہیں
ہے ہمارا اک خدا جب کہہ دیا تو کہہ دیا

کر کے بسم اللہ چل منزل تری ٹھوکر میں ہے
آرہی ہے یہ صدا جب کہہ دیا تو کہہ دیا
 
Top