پتھر کا آسمان مرے سر پہ آ گرا

ابھی چند یوم قبل ہی یہ غزل مکمل کی تھی ۔ موبائل میں ہی ٹائپ کرتا ہوں اور وہیں سے پوسٹ بھی کر رہا ہوں ۔ احباب سے توجہ کی درخواست ہے

------------------------------------------------
پتھر کا آسمان مرے سر پہ آ گرا !
حسبِ وفا لگان مرے سر پہ آ گرا !

میں مَرغزارِ طِفلی سے نکلا ہی تھا تبھی
اس عمر کا مکان مرے سر پہ آ گرا !

اُس خود پرست بُت نے جو سجدہ کیا مجھے
تو اُس کا بارِ شان مرے سر پہ آ گرا !

آیا ہی تھا خیال کہ"یہ وصل ہے بھرم"
نوزائیدہ گمان مرے سر پہ آ گرا !

آئینہ خانہ تھا جو مری خود شناسی کا
شیشہ کا وہ مکان مرے سر پہ آ گرا !

اندازے اور گمان تو دنیا کے ہو گئے
سچائی کا بیان مرے سر پہ آ گرا !

جب دشتِ بے خودی میں ملا سایہءِ فہم
کاشف وہ سائبان مرے سر پہ آ گرا !

سید کاشف
------------------------------------------------

 

الف عین

لائبریرین
واہ میاں خوب غزل کہی ہے۔ اور طرہ یہ کہ موبائل پر بھی سارے اعراب کے ساتھ!
مقطع میں "فہم" کے تلفظ کی غلطی ہے۔ ہ پر جزم درست ہے
 
واہ میاں خوب غزل کہی ہے۔ اور طرہ یہ کہ موبائل پر بھی سارے اعراب کے ساتھ!
مقطع میں "فہم" کے تلفظ کی غلطی ہے۔ ہ پر جزم درست ہے
جزاک اللہ سر !
فیروز الغات میں دونوں تلفظ دیے گئے ہیں سر۔
وہاں دیکھنے کے بعد ہی اس شعر سے مطمئن ہوا ہوں۔ درخواست ہے کہ ایک بار غور فرما لیں ۔
موبائل پر واقعی تمام اعراب لکھ پاتا ہوں۔ وہاں Go کی بورڈ سے ٹائپ کر لیتا ہوں۔ دقت تو لیپ ٹاپ پر ہوتی ہے !
شکریہ
 
Top