پتھر کے دور کے اوزار تو مل گئے مگر مالکان کا کوئی نشان نہیں

زیک

مسافر
اس قسم کے پتھر تو ان جگہوں پر بکثرت پائے جاتے ہیں جہاں پانی کا تیز بہاؤ صدیوں سے جاری ہو، یا اکثر جاری رہتا ہو۔۔۔۔ مطلب قدرتی عناصر کے اثرات سے بھی پتھروں کی ایسی شکل بن جاتی ہے۔۔۔ ماہرین آثار قدیمہ کیسے فرق کرتے ہیں قدیم انسانی ہاتھوں سے تراشے ہوئے ایسے پتھروں اور میں اور قدرتی عناصر سے تراشے ہوئے پتھروں میں۔۔۔۔۔
اور پھر جس نسل انسانی کی یہ بات کر رہے ہیں، کیا کبھی ان کی باقیات میں سے بھی کچھ ملا ماہرین کو؟ اور کیا اس کا کوئی آرٹیکل یا ریپورٹ وغیرہ بھی میسر ہے؟
پانی کے کٹاؤ سے جو پتھر کی شکل ہوتی ہے وہ انسانی ہاتھ سے نوکیلے اوزار سے کافی مختلف ہوتی ہے
 

فرخ

محفلین
ایک بار پڑھا تھا کہ فطرت میں قائمہ زاویہ نہیں پایا جاتا۔ اس کے علاوہ سمٹری یعنی دو اطراف سے ایک جیسا کٹاؤ ہونا وغیرہ سے علم ہو سکتا ہے :)
قائمہ زاویہ والی بات مجھے ہضم نہیں ہو رہی۔ کیونکہ پہاڑی علاقوں میں آوارہ گردی کے دوران قائمہ زاویہ کئی بڑی چٹانوں اور چھوٹے پتھروں کی اشکال میں خود دیکھ چُکا ہوں۔۔۔ البتہ سمٹری والی بات وزن رکھتی ہے۔ گو کہ فطرت کے عناصر سے بھی ایسی سمٹری کا ہونا کوئی اچنبے کی بات نہیں۔۔۔۔۔۔
پانی کے کٹاؤ سے جو پتھر کی شکل ہوتی ہے وہ انسانی ہاتھ سے نوکیلے اوزار سے کافی مختلف ہوتی ہے
یہ بات چند سو سال پرانے اوزاروں سے متعلق تو درست لگتی ہے، مگر کروڑوں سال پرانے اوازوں پر ذرا مشکل سے ہی فٹ آتی ہے۔کسی جگہ پر پڑے ہوئے پتھر پر اتنے لمبے عرصے میں بھی شکست و ریخت کے اثرات اتنے مرتب ہوتے ہیں کہ اس کی شکل میں تبدیلی واقع ہوجاتی ہے۔۔۔ اور اگر آپ اس تھریڈ میں دی گئی تصاویر کو بھی غور سے دیکھیں تو ایسے کٹاؤ اور اشکال کے پتھر ہمیں جابجا بکھرے مل جاتے ہیں، خاص طور پر پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں جہاں تہہ دار اور چٹانیں ہیں وہاں تو ایسے اوزاروں کی اشکال کے پتھر ڈھیروں کے حساب سے مل جاتے ہیں۔۔۔۔
جتنے پرانے یہ اوزار بتائے جا رہے ہیں، اس عرصے میں تو جمے ہوئے لاوے کے علاقے میں اتنی تبدیلی آجاتی ہے کہ وہاں مٹی، پتھر اور سبزہ پیدا ہوچکا ہوتا ہے۔۔۔۔۔
 

زیک

مسافر
یہ بات چند سو سال پرانے اوزاروں سے متعلق تو درست لگتی ہے، مگر کروڑوں سال پرانے اوازوں پر ذرا مشکل سے ہی فٹ آتی ہے۔
شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ کروڑوں سال پہلے کے کوئی اوزار کہیں نہیں ملے۔ اس لڑی میں ایک لاکھ سال پرانے اوزاروں کا ذکر ہے اور سب سے پرانے اوزار جو افریقہ سے ملے ہیں وہ تیس لاکھ سال پرانے ہیں۔
 

فرخ

محفلین
شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ کروڑوں سال پہلے کے کوئی اوزار کہیں نہیں ملے۔ اس لڑی میں ایک لاکھ سال پرانے اوزاروں کا ذکر ہے اور سب سے پرانے اوزار جو افریقہ سے ملے ہیں وہ تیس لاکھ سال پرانے ہیں۔
ہا ہا ہا۔۔ میں روانی میں زیادہ ہی مدت لکھ گیا۔۔۔ بہرحال ایک لاکھ سال بھی کوئی اتنی کم مدت نہیں کہ پتھر کے اوازار اپنی اصلی شکل میں موجود رہیں۔۔۔ مقصد ماہرین کی ان تکنیک پر بات کرنا ہے جس سے وہ عام پتھر اور اتنے پرانے پتھرکے اوزاروں میں فرق کرتے ہیں۔۔۔
 

عباس اعوان

محفلین
لبرل یورپ آگیا۔ دقیانوسی مشرق وسطیٰ میں رہ گیا۔
مشرقِ وسطیٰ سے نہیں، افریقہ سے پھیلا، بقول زیک
لبرل نہ ہوتا تو افریقہ سے نکل کر ساری دنیا میں کیسے پھیلتا؟
لبرل نہ ہوتا تو افریقہ سے نکل کر ساری دنیا میں کیسے پھیلتا؟
 

زیک

مسافر
ہا ہا ہا۔۔ میں روانی میں زیادہ ہی مدت لکھ گیا۔۔۔ بہرحال ایک لاکھ سال بھی کوئی اتنی کم مدت نہیں کہ پتھر کے اوازار اپنی اصلی شکل میں موجود رہیں۔۔۔ مقصد ماہرین کی ان تکنیک پر بات کرنا ہے جس سے وہ عام پتھر اور اتنے پرانے پتھرکے اوزاروں میں فرق کرتے ہیں۔۔۔
اس میں شک نہیں کہ وقت بہت کچھ تبدیل کر دیتا ہے مگر کچھ محفوظ بھی رکھتا ہے جیسا کہ کروڑوں سال پرانے فوسل۔ جہاں تک پتھر کے اوزار کا تعلق ہے لاکھوں سال پرانے primitive اوزار ہیں اور انہیں اوزار کہنے کے لئے تحقیق درکار ہوتی ہے۔ اگر تیرہ ہزار سال پہلے کے امریکہ کے کلووس پوائنٹس کو دیکھیں تو وہ عام آدمی کو پہلی نظر میں بھی واضح طور پر انسان کے بنائے اوزار لگتے ہیں۔
 

فرخ

محفلین
اس میں شک نہیں کہ وقت بہت کچھ تبدیل کر دیتا ہے مگر کچھ محفوظ بھی رکھتا ہے جیسا کہ کروڑوں سال پرانے فوسل۔ جہاں تک پتھر کے اوزار کا تعلق ہے لاکھوں سال پرانے primitive اوزار ہیں اور انہیں اوزار کہنے کے لئے تحقیق درکار ہوتی ہے۔ اگر تیرہ ہزار سال پہلے کے امریکہ کے کلووس پوائنٹس کو دیکھیں تو وہ عام آدمی کو پہلی نظر میں بھی واضح طور پر انسان کے بنائے اوزار لگتے ہیں۔
آپ کی بات بہت حد تک درست ہے۔ مگر یہ مدنظر رکھئے گا کہ جنہیں ہم فوسل کہتے ہیں وہ بھی دراصل وقت کے ساتھ تبدیلی کے مراحل سے گزرتے ہوئے فوسل کے حال کو پہنچتے ہیں۔۔ چہ جائے کہ تبدیلی پیدا کرنے کے عناصر اور تبدیلی کی رفتار کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ریونز اور میگ پیز جیسے پرندگا ن کا تنکوں کو مطلوبہ لمبائی میں توڑ کر استعمال کر نا اوزار کے وضع کر نے میں شمار کیا جاسکتا ہے۔جبکہ ریونز ہی میں کچھ اوزاروں کو مستقل اپنے پاس رکھنا بھی مشاہدے میں آیا ہے۔
http://www.mirror.co.uk/tv/tv-news/david-attenboroughs-amazing-new-wildlife-4421816
 
Top