پت جھڑ

ضیاء حیدری

محفلین
"پت جھڑ"

پت جھڑ کا موسم ہے، درختوں کی اداسی
جیسے بیوہ کا سنگھار، خاموش سی پیاسی

یہ سوکھے پتے، جیسے خواب بکھرے ہوئے
زندگی کے قصے ہیں، سبھی کے اُدھرے ہوئے

شاخوں سے گرنا، پتوں کا یوں خاموش چلنا
جیسے دل سے امیدوں کا ایک ایک کر کے ڈھلنا

ہوا کی یہ آہٹ، جیسے کوئی سسکی ہو
یادوں کا بوجھ، دل پہ جیسے رکھی ہو

درختوں کا یہ عالم، جیسے بے چین نگاہیں
کسی کے انتظار میں گزری ہوں ساری راہیں

ہر شاخ جھکی ہوئی، جیسے سر جھکائے غم
یہ درد کی چپ، یہ تنہائی کا ماتم

پت جھڑ کا موسم بھی، عجب اک فسانہ ہے
ادھورے خوابوں کا، بے رنگ سا ترانہ ہے
 
Top