Ali mujtaba 7
لائبریرین
السلام علیکم
پراسرار چور قسط نمبر 1
رائٹر علی مجتبیٰ
۔سلمان کو جاسوسی کا بہت شوق تھا۔آج سلمان اور اس کے گھر والے سیر و تفریح کیلئے گھر سے نکلے تھے۔پھر۔جب سلمان اور اس کی فیملی اپنے گھر آئے تو وہ یہ دیکھ کر حیران اور پریشان ہوگئے کہ ان کے گھر میں چوری ہوگئی ہے۔حیران اس لیے ہوئے تھے کیونکہ ان کے علاقے میں تو چوری ہوتی ہی نہیں تھی۔سلمان بہت پریشان ہوگیا۔سلمان کے دماغ میں ایک طوفان سے بھی تیز کی رفتار سے ایک آئڈیا آیا۔ وہ سکیورٹی گارڈ کے پاس گیا اور کہا کہ ہمارے گھر کے سامنے جو سی سی ٹی وی کیمرہ ہے۔اس سی سی ٹی وی کیمرے کے ذریعے یہ چیک کریں کہ ہمارے گھر چوری کس نے کی۔سکیورٹی گارڈ سلمان کے پاپا کا دوست تھا۔سکیورٹی گارڈ کا نام عبداللہ تھا۔سکیورٹی گارڈ نے کہا ٹھیک ہے۔ابھی چیک کرتا ہوں۔سکیورٹی گارڈ اور سلمان نے جب سی سی ٹی وی کیمرہ چیک کیا تو سی سی ٹی وی کیمرے میں چور کا نام و نشان نظر نہیں آیا۔سکیورٹی گارڈ نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج میں تو چور کا نام و نشان نہیں ہے۔سلمان نے کہا یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ چور ہمارے گھر کے پیچھے والی گلی سے ہمارے گھر میں پیچھے سے آیا ہو۔تو پھر اس گلی کی سی سی ٹی وی فوٹیج چیک کریں۔جب انہوں نے وہ سی سی ٹی وی فوٹیج آون کی تو اچانک۔لایپ ٹاپ پھٹ گیا۔اب وہ پریشان ہوگئے کہ اب کیا ہوسکتا ہے۔کیسے پتا چلے گا کہ چور کون ہے۔سلمان پریشانی کے عالم میں جب اپنے گھر گیا اور اپنے کمرے میں پہنچا تو اس سے خون کے کچھ نشان نظر آئے ۔سلمان خون دیکھ کر پریشان ہوگیا۔سلمان نے کھڑکی پر بھی خون کے نشان دیکھے۔سلمان نے سوچا کہ شاید چور ہمارے گھر کے پیچھے والی گلی سے ہی آیا ہے۔لیکن آخر یہ چور کون ہوسکتا ہے۔سلمان ابھی کچھ سوچ ہی رہا تھا کہ اچانک اس کے کمرے میں اس کا بھائی عابد آیا۔عابد نے کہا سلمان بھائی یہ جو ہمارے گھر کے پیچھے جو گھر ہے نا۔وہاں پر میں نے۔عابد ابھی آگے بولنے ہی لگا تھا کہ اچانک کھڑکی سے ایک گولی آئی اور عابد کے سینے پر لگ گئی۔سلمان پریشان ہوگیا۔سلمان نے چیکھ کر کہا عابد۔سلمان کی آواز سن کر سب سلمان کے کمرے میں آئے تو انہوں نے عابد کو زخمی دیکھ کر ہسپتال لے گئے۔ڈاکٹر نے کہا معذرت آپ کا بیٹا مر گیا ہے۔سلمان اپنے بھائی کی وفات کا سن کر غمگین ہوگیا تھا۔کہ اچانک اسے آواز آئی بھائی
(جاری ہے)
نوٹ یہ ناول میں نے بچوں کیلئے لکھا ہے۔
پراسرار چور قسط نمبر 1
رائٹر علی مجتبیٰ
۔سلمان کو جاسوسی کا بہت شوق تھا۔آج سلمان اور اس کے گھر والے سیر و تفریح کیلئے گھر سے نکلے تھے۔پھر۔جب سلمان اور اس کی فیملی اپنے گھر آئے تو وہ یہ دیکھ کر حیران اور پریشان ہوگئے کہ ان کے گھر میں چوری ہوگئی ہے۔حیران اس لیے ہوئے تھے کیونکہ ان کے علاقے میں تو چوری ہوتی ہی نہیں تھی۔سلمان بہت پریشان ہوگیا۔سلمان کے دماغ میں ایک طوفان سے بھی تیز کی رفتار سے ایک آئڈیا آیا۔ وہ سکیورٹی گارڈ کے پاس گیا اور کہا کہ ہمارے گھر کے سامنے جو سی سی ٹی وی کیمرہ ہے۔اس سی سی ٹی وی کیمرے کے ذریعے یہ چیک کریں کہ ہمارے گھر چوری کس نے کی۔سکیورٹی گارڈ سلمان کے پاپا کا دوست تھا۔سکیورٹی گارڈ کا نام عبداللہ تھا۔سکیورٹی گارڈ نے کہا ٹھیک ہے۔ابھی چیک کرتا ہوں۔سکیورٹی گارڈ اور سلمان نے جب سی سی ٹی وی کیمرہ چیک کیا تو سی سی ٹی وی کیمرے میں چور کا نام و نشان نظر نہیں آیا۔سکیورٹی گارڈ نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج میں تو چور کا نام و نشان نہیں ہے۔سلمان نے کہا یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ چور ہمارے گھر کے پیچھے والی گلی سے ہمارے گھر میں پیچھے سے آیا ہو۔تو پھر اس گلی کی سی سی ٹی وی فوٹیج چیک کریں۔جب انہوں نے وہ سی سی ٹی وی فوٹیج آون کی تو اچانک۔لایپ ٹاپ پھٹ گیا۔اب وہ پریشان ہوگئے کہ اب کیا ہوسکتا ہے۔کیسے پتا چلے گا کہ چور کون ہے۔سلمان پریشانی کے عالم میں جب اپنے گھر گیا اور اپنے کمرے میں پہنچا تو اس سے خون کے کچھ نشان نظر آئے ۔سلمان خون دیکھ کر پریشان ہوگیا۔سلمان نے کھڑکی پر بھی خون کے نشان دیکھے۔سلمان نے سوچا کہ شاید چور ہمارے گھر کے پیچھے والی گلی سے ہی آیا ہے۔لیکن آخر یہ چور کون ہوسکتا ہے۔سلمان ابھی کچھ سوچ ہی رہا تھا کہ اچانک اس کے کمرے میں اس کا بھائی عابد آیا۔عابد نے کہا سلمان بھائی یہ جو ہمارے گھر کے پیچھے جو گھر ہے نا۔وہاں پر میں نے۔عابد ابھی آگے بولنے ہی لگا تھا کہ اچانک کھڑکی سے ایک گولی آئی اور عابد کے سینے پر لگ گئی۔سلمان پریشان ہوگیا۔سلمان نے چیکھ کر کہا عابد۔سلمان کی آواز سن کر سب سلمان کے کمرے میں آئے تو انہوں نے عابد کو زخمی دیکھ کر ہسپتال لے گئے۔ڈاکٹر نے کہا معذرت آپ کا بیٹا مر گیا ہے۔سلمان اپنے بھائی کی وفات کا سن کر غمگین ہوگیا تھا۔کہ اچانک اسے آواز آئی بھائی
(جاری ہے)
نوٹ یہ ناول میں نے بچوں کیلئے لکھا ہے۔
آخری تدوین: