سلمان کو جاسوسی کا بہت شوق تھا۔آج سلمان اور اس کے گھر والے سیر و تفریح کیلئے گھر سے نکلے تھے۔پھر۔جب سلمان اور اس کی فیملی اپنے گھر آئے تو وہ یہ دیکھ کر حیران اور پریشان ہوگئے کہ ان کے گھر میں چوری ہوگئی ہے۔حیران اس لیے ہوئے تھے کیونکہ ان کے علاقے میں تو چوری ہوتی ہی نہیں تھی۔سلمان بہت پریشان ہوگیا۔سلمان کے دماغ میں ایک طوفان سے بھی تیز کی رفتار سے ایک آئڈیا آیا۔ وہ سکیورٹی گارڈ کے پاس گیا اور کہا کہ ہمارے گھر کے سامنے جو سی سی ٹی وی کیمرہ ہے۔اس سی سی ٹی وی کیمرے کے ذریعے یہ چیک کریں کہ ہمارے گھر چوری کس نے کی۔سکیورٹی گارڈ سلمان کے پاپا کا دوست تھا۔سکیورٹی گارڈ کا نام عبداللہ تھا۔سکیورٹی گارڈ نے کہا ٹھیک ہے۔ابھی چیک کرتا ہوں۔سکیورٹی گارڈ اور سلمان نے جب سی سی ٹی وی کیمرہ چیک کیا تو سی سی ٹی وی کیمرے میں چور کا نام و نشان نظر نہیں آیا۔سکیورٹی گارڈ نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج میں تو چور کا نام و نشان نہیں ہے۔سلمان نے کہا یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ چور ہمارے گھر کے پیچھے والی گلی سے ہمارے گھر میں پیچھے سے آیا ہو۔تو پھر اس گلی کی سی سی ٹی وی فوٹیج چیک کریں۔جب انہوں نے وہ سی سی ٹی وی فوٹیج آون کی تو اچانک۔لایپ ٹاپ پھٹ گیا۔اب وہ پریشان ہوگئے کہ اب کیا ہوسکتا ہے۔کیسے پتا چلے گا کہ چور کون ہے۔سلمان پریشانی کے عالم میں جب اپنے گھر گیا اور اپنے کمرے میں پہنچا تو اس سے خون کے کچھ نشان نظر آئے ۔سلمان خون دیکھ کر پریشان ہوگیا۔سلمان نے کھڑکی پر بھی خون کے نشان دیکھے۔سلمان نے سوچا کہ شاید چور ہمارے گھر کے پیچھے والی گلی سے ہی آیا ہے۔لیکن آخر یہ چور کون ہوسکتا ہے۔سلمان ابھی کچھ سوچ ہی رہا تھا کہ اچانک اس کے کمرے میں اس کا بھائی عابد آیا۔عابد نے کہا سلمان بھائی یہ جو ہمارے گھر کے پیچھے جو گھر ہے نا۔وہاں پر میں نے۔عابد ابھی آگے بولنے ہی لگا تھا کہ اچانک کھڑکی سے ایک گولی آئی اور عابد کے سینے پر لگ گئی۔سلمان پریشان ہوگیا۔سلمان نے چیکھ کر کہا عابد۔سلمان کی آواز سن کر سب سلمان کے کمرے میں آئے تو انہوں نے عابد کو زخمی دیکھ کر ہسپتال لے گئے۔ڈاکٹر نے کہا معذرت آپ کا بیٹا مر گیا ہے۔سلمان اپنے بھائی کی وفات کا سن کر غمگین ہوگیا تھا۔کہ اچانک اسے آواز آئی بھائی
سلمان آواز سن کر فوراً آپریشن ٹیھٹر میں چلا گیا۔لیکن آپریشن ٹیھٹر میں عابد نہیں تھا۔سلمان نے پریشانی کے عالم میں زمین پر زور کا پاؤں مارا تو اسے محسوس ہوا کہ زمین کے نیچے کچھ ہے۔اس نے دوبارہ زمین پر پاوں مارا تو اسے پھر کوئی چیز محسوس ہوئی۔اس نے جب ایک بار پھر زمین پر پاؤں مارا تو اسے ایک دروازہ نظر آیا جب اس نے دروازہ کھولا تو اسے ایک سیڑھی نظر آئی۔وہ سیڑھیوں سے نیچے اتارا تو اسے ایک کمرہ نظر آیا جس میں اس کا بھائی عابد تھا۔عابد کو دیکھ کر سلمان جزباتی ہوگیا۔عابد بے ہوش تھا۔سلمان جب عابد کے قریب پہنچا تو اچانک اسے کسی نے ڈنڈا مارا اور سلمان گر کر بے ہوش ہوگیا۔جب سلمان کی آنکھ کھولی تو اس نے دیکھا کہ وہ اور اس کا بھائی عابد ایک کمرے میں بند ہے۔سلمان نے سب سے پہلے عابد کو جگایا۔عابد اپنے آپ کو کمرے میں بند دیکھ کر پریشان ہوگیا اور سلمان سے جھبٹ گیا۔سلمان نے کہا عابد پریشان نا ہو۔اللہ ہماری مدد ضرور کرے گا۔عابد نے کہا بھائی آپ ٹھیک کہہ رہے ہو اللہ ہماری مدد ضرور کرے گا۔سلمان نے عابد سے پوچھا عابد یہ تو بتاؤں کہ آپ نے ہمارے گھر کے پیچھے والے گھر میں کیا دیکھا تھا۔عابد نے کہا وہاں میں نے ایک لاش دیکھی تھی۔سلمان نے کہا کیا۔عابد نے کہا میں لاش دیکھ کر بہت ڈر گیا تھا۔اسی لیے آپ کو آ کے بتایا۔سلمان نے کہا کہ وہ لاش کس کی تھی۔عابد نے کہا وہ لاش کسی عورت کی تھی۔سلمان نے کہا کہ کیا اس کے گلے میں آپ کو زخم کے نشان نظر آئے تھے۔عابد نے کہا ہاں۔مجھے اس عورت کے گلے میں خون کے نشان نظر آئے تھے۔سلمان نے کہا اس بات کا تو صرف ایک ہی مطلب نکلتا ہے۔عابد نے کہا کیا مطلب نکلتا ہے۔سلمان نے کہا کہ مطلب یہ نکلتا ہے کہ جس چور نے ہمارے گھر چوری کی تھی اسی نے اس عورت کو قتل کیا ہوگا۔عابد نے کہا کہ ہمارے گھر میں چوری کا اس عورت کے قتل سے کیسے تعلق ہوسکتا ہے۔سلمان نے کہا عابد آپ نے کہا تھا کہ عورت کے گلے میں خون کے نشان تھے ۔اور ہمارے گھر میں بھی خون کے نشان تھے۔تو پھر اس کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ وہ عورت اس چور کی ساتھی تھی۔تو پھر جب اس عورت نے چور سے اپنا حصہ مانگا تو چور نے اس کو چاکو مار دیا ۔اور اس لاش کو اپنے گھر لے گیا تھا کہ کسی کو اس عورت کے قتل ہونے کا پتا ہی نا چلے۔پھر اس چور نے اس عورت کے گلے پر پہلے سے پہنے ہوئے زیور کو کھنچ کر نکالا ہوگا۔جس کی وجہ سے اس عورت کہ گلے پر خون کے نشان تھے۔عابد نے کہا سلمان بھائی آپ کا تو دماغ بہت تیز ہے۔سلمان نے کہا عابد میری تعریف کرنے پر شکریہ۔عابد نے کہا کہ اب ہم اس چور کو کیسے پکڑیں گے۔سلمان نے کہا کہ چور کو پکڑنے کیلئے ہمیں اس کمرے سے نکلنا ہوگا۔عابد نے کہا کہ ہم اس کمرے سے باہر کیسے نکل سکتے ہیں۔سلمان نے عابد کی بات سن کر آگے پیچھے دیکھا تو اسے ایک کھڑکی نظر آئی۔کھڑکی سیسے کی بنی ہوئی تھی