پرانی غزل نئے انداز سے - تم میرا خواب ہو یا ہو حقیقت- برائے تنقید

تم میرا خواب ہو یا ہو حقیقت
ہوس ہو یا ہو تم میری محبت

مجاز و اصل کا کیا فیصلہ ہے
کسی کی کیا خبر کیا ہو ضرورت

وہیں سوچوں نے آ گهیرا ذہن کو
ملی دل سے جہاں پل بهر کو فرصت

غبار سفر تو چهٹ جائے گا پر
ذرا چلنے کی ہو گر اور ہمت

خدا کو ہر کوئی پاتا نہیں ہے
وگرنہ مجھ پہ ہو کیوں یہ عنایت

کہیں بهی آسرا ملتا نہیں ہے
مجهے کس سے بهلا ہو اب شکایت

کیا وہ بهی صبح تلک اب رہ سکے گا
کی جس نے رات بهر ہو پهر عبادت

قدم یہ سوچ کر بڑهتے نہیں ہیں
تمہیں شاید ہو اب میری ضرورت
 

الف عین

لائبریرین
تم میرا خواب ہو یا ہو حقیقت
ہوس ہو یا ہو تم میری محبت
//اس طرح بہتر ہے
مرا تم خواب ہو یا ہو حقیقت
ہوس ہو تم کہ ہو میری محبت

مجاز و اصل کا کیا فیصلہ ہے
کسی کی کیا خبر کیا ہو ضرورت
//درست

وہیں سوچوں نے آ گهیرا ذہن کو
ملی دل سے جہاں پل بهر کو فرصت
//اس طرح بہتر اور واضح ہو گا۔
وہیں سوچوں نے آ گھیرا ہے دل کو
ملی بس ایک ہی لمحے کو فرصت

غبار سفر تو چهٹ جائے گا پر
ذرا چلنے کی ہو گر اور ہمت
//سفر کا تلفظ غلط آ رہا ہے:
سفر کی گرد چھٹ جائے گی، لیکن
ہو چلنے کی اگر کچھ اور ہمت

خدا کو ہر کوئی پاتا نہیں ہے
وگرنہ مجھ پہ ہو کیوں یہ عنایت
// کیوں یہ‘ رواں نہیں لگتا۔
خدا ہر ایک کو ملتا نہیں ہے
مجھی پر کیوں ہے آخر یہ عنایت

کہیں بهی آسرا ملتا نہیں ہے
مجهے کس سے بهلا ہو اب شکایت
// مفہوم؟ ویسےدرست

کیا وہ بهی صبح تلک اب رہ سکے گا
کی جس نے رات بهر ہو پهر عبادت
// تلک تو وزن میں نہیں آتا۔اسی کی کچھ رواں شکل:
سحر تک وہ بھی پھر کیا رہ سکے گا
کہ جس نے رات بھر کی ہو عبادت

قدم یہ سوچ کر بڑهتے نہیں ہیں
تمہیں شاید ہو اب میری ضرورت
//درست
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
کہیں بهی آسرا ملتا نہیں ہے
مجهے کس سے بهلا ہو اب شکایت
// مفہوم؟ ویسےدرست
اگر اسے یوں کر لیا جائے تو مفہوم سمجھ میں آئے گا؟
کسی سے آسرا ملتا نہیں ہے۔۔۔ مجھے کس سے بھلا اب ہو شکایت؟
یا پھر اس طرح لکھیں؟
کسی سے آسرا مانگا نہیں تھا ۔۔۔ مجھے کس سے بھلا اب ہو شکایت؟
۔۔۔۔
 
Top