کاشفی
محفلین
غزل
(افتخار راغب)
پرانے اُکھڑتے چلے جارہے ہیں
نئے جڑ پکڑتے چلے جارہے ہیں
جو آپس میں لڑتے چلے جارہے ہیں
مصیبت میں پڑتے چلے جارہے ہیں
مِرے حوصلوں سے قدم دشمنوں کے
مسلسل اُکھڑتے چلے جارہے ہیں
تِری ہی بدولت اے مطلب پرستی
تعلق بگڑتے چلے جارہے ہیں
مقدر سے لڑتے چلے آرہے تھے
مقدر سے لڑتے چلے جارہے ہیں
ہے پُرخار یہ راستہ راستی کا
مگر گرتے پڑتے چلے جارہے ہیں
ردائے غزل پر خیالوں کے موتی
غزل فہم جڑتے چلے جارہے ہیں
ہم اہلِ محبت محبت میں راغب
زمانے سے لڑتے چلے جارہے ہیں
(افتخار راغب)
پرانے اُکھڑتے چلے جارہے ہیں
نئے جڑ پکڑتے چلے جارہے ہیں
جو آپس میں لڑتے چلے جارہے ہیں
مصیبت میں پڑتے چلے جارہے ہیں
مِرے حوصلوں سے قدم دشمنوں کے
مسلسل اُکھڑتے چلے جارہے ہیں
تِری ہی بدولت اے مطلب پرستی
تعلق بگڑتے چلے جارہے ہیں
مقدر سے لڑتے چلے آرہے تھے
مقدر سے لڑتے چلے جارہے ہیں
ہے پُرخار یہ راستہ راستی کا
مگر گرتے پڑتے چلے جارہے ہیں
ردائے غزل پر خیالوں کے موتی
غزل فہم جڑتے چلے جارہے ہیں
ہم اہلِ محبت محبت میں راغب
زمانے سے لڑتے چلے جارہے ہیں