ذوالفقار نقوی
محفلین
پرانے رنگ میں اشک ِ غم ِ تازہ ملاتا ہوں
در و دیوار پر کچھ عکس ِ نا دیدہ سجاتا ہوں
مجھے صحرا نوردی راس آتی جا رہی ہے اب
خرابات ِ چمن میں لالہ و سوسن اُگاتا ہوں
مرے اِس شوق سے دریا، کنارے، سب شناسا ہیں
جہاں طوفاں ہو موجوں کا، وہیں لنگر اُٹھاتا ہوں
تمہاری نغمہ سنجی کی دکاں پر جو نہیں ملتا
وہی اک نغمہ ء پُر سوز میں سب کو سُناتا ہوں
نہ جانے کس نگر آباد ہو جاتی ہیں وہ جا کر
میں اکثر شام کو چھت سے پتنگیں جو اُڑاتا ہوں
پڑے ہیں آبلے لیکن قدم پھر بھی ہیں بر جستہ
میں کب سے لاش اپنی، اپنے کاندھوں پر اُٹھاتا ہوں
ذوالفقار نقوی
در و دیوار پر کچھ عکس ِ نا دیدہ سجاتا ہوں
مجھے صحرا نوردی راس آتی جا رہی ہے اب
خرابات ِ چمن میں لالہ و سوسن اُگاتا ہوں
مرے اِس شوق سے دریا، کنارے، سب شناسا ہیں
جہاں طوفاں ہو موجوں کا، وہیں لنگر اُٹھاتا ہوں
تمہاری نغمہ سنجی کی دکاں پر جو نہیں ملتا
وہی اک نغمہ ء پُر سوز میں سب کو سُناتا ہوں
نہ جانے کس نگر آباد ہو جاتی ہیں وہ جا کر
میں اکثر شام کو چھت سے پتنگیں جو اُڑاتا ہوں
پڑے ہیں آبلے لیکن قدم پھر بھی ہیں بر جستہ
میں کب سے لاش اپنی، اپنے کاندھوں پر اُٹھاتا ہوں
ذوالفقار نقوی