مزے کی بات یہ ہے کہ جب نواز شریف جدہ میں اسٹیل مل لگاتے ہیں تو وہ چار چھ سال میں ہی اس قابل ہو جاتے ہیں کہ ناصرف بینکوں کے تمام تر قرضے چکا دیتے ہیں۔ بلکہ قرضے چکانے کے بعد اسٹیل مل کو بیچ کر اپنے بچوں کو کاروبار کروا دیتے ہیں۔
لیکن
جب یہی نواز شریف بطورِ وزیرِ اعظم پاکستان کے بے تاج بادشاہ بن جاتے ہیں تو پاکستان اسٹیل مل خسارے کا شکار ہو کر تباہی کے دہانے پر پہنچ جاتی ہے اور اس کی نجکاری کی نوبت آ جاتی ہے۔
سمجھ نہیں آتا کہ کمی صلاحیتوں میں ہے یا نیتوں میں ہی کھوٹ ہے۔