پرسشِ احوالِ عشق ان سے کرے کون

La Alma

لائبریرین
پرسشِ احوالِ عشق اُن سے کرے کون
چھیڑ کے ذکرِ جفائے یار مرے کون

آ تو گئے شوقِ آرزو میں خرد تک
توشہء حکمت جنوں کے آگے دھرے کون

'قدر' فقط جنبشِ قلم کی ادا ہے
شوخیِ تقدیر سے الٰہی ڈرے کون

سلسلہ علم الیقین کا کوئی تو ہے
جانئے کیونکر گمان سے ہے پرے کون

خام خیالی ہر اک خیال ہے ٹھہرا
خاکہء فکر و نظر میں رنگ بھرے کون

لفظ، کنایہ، سخن، وہ لطفِ معانی
آج ہوا مجھ سے ہم کلام ارے کون
 
Top