پرورگارِ بحر و بر ۔۔

عمر سیف

محفلین
پروردگار بحر و بر پروردگار بحر و بر
پروردگار بحر و بر پروردگار بحر و بر
اے مالک جن و بشر
تابع تیرے شمس و قمر
ہر شے ترے زیر اثر
پروردگار بحر و بر

معبود تو ہی بالیقیں تیرے سوا کوئی نہیں
کیا آسماں ‌اور‌ کیا زمیں خم ہے جہاں سب کی جبیں
بس ایک تیرا آستاں
بس ایک تیرا سنگ در
پروردگار بحر و بر

وہ طائران خوش نوا وہ لہلہاتے سبزہ زار
وہ ذرہء ناچیز ہو یا کوہساروں کی قطار
تسبیح کرتے ہیں تیری
سب بے حساب و بے شمار
غافل ہیں ہم انساں مگر

پروردگار بحر و بر

تو واحد و برحق بھی ہے
تو قادر مطلق بھی ہے
یا رب بحق مصطفےٰ
تو بخش دے اپنی خطا
اس ملت مظلوم کو اس امت مرحوم کو
دے زندگی کر زندہ تر

پروردگار بحر و بر

دیتے ہیں تجھ کو واسطہ ہم صاحب معراج کا
سارے زمانے ہیں تیرے سارے خزانے ہیں تیرے
تو وقت کی رفتار کو اک بار پھر سے موڑ دے
ہم عاصیوں کے ہاتھ میں غیروں کا جو کشکول ہے
قدرت سے اپنی توڑ دے
اے رازق شاہ و گدا
اے خالق شام و سحر
پروردگار بحر و بر

ہیں وقت کے خاروں میں ہم آفات کے غاروں میں ہم
لگتی ہیں اپنی بولیاں رسوا ہیں بازاروں میں ہم
بے شک سر فہرست ہیں تیرے گناہگاروں میں ہم
پھر بھی ہے یہ قرآن میں یعنی تیرے فرمان میں
لا تقنطو لا تقنطو
ستار تو غفار تو
پہچان ہے رحمت تیری ہے شان تیری درگذر
ہے شان تیری درگذر
پروردگار بحر و بر

پھر سامنے فرعون ہے خوں رنگ ہے دریائے نیل
پھر آتش نمرود کی زد میں ہے اولاد خلیل
فتنہ گروں کی چال سے واقف ہے تو رب جلیل
پھر سے ابابیلوں کو بھیج
پھر آگ کو گلزار کر
پروردگار بحر و بر

اک حشر ہے چاروں طرف دشمن کھڑے ہیں صف بہ صف
کیا بت پرستوں سے گلہ اپنے بھی ہیں خنجر بکف
موسیٰ و عیسیٰ کے خدا اسلام ہے سب کا ہدف
احساس دے توفیق دے پھر جذبہء صدیق دے
پھر سے کوئی خیبر شکن
پھر بھیج دے کوئی عمر
پھر بھیج دے کوئی عمر
پروردگار بحر و بر ۔۔۔
ثناءخوان۔ خورشید احمد
 
Top