محمد وارث
لائبریرین
آج بہت عرصے کے بعد 'جم' کر ٹی وی دیکھنے کا اتفاق ہوا، اور شکر خدا کا کہ دو تین گھنٹے ضائع نہیں ہوئے، ایک چینل پر ایک مشاعرہ مل گیا تھا جس کی نظامت فرحت عباس شاہ کر رہے تھے، مشاعرہ شاید حال میں ہی ہوا تھا کہ جشنِ بہاراں کے سلسلے میں تھا۔
اس مشاعرے میں پروفیسر خورشید رضوی کی ایک غزل مجھے انتہائی پسند آئی، بہت خوبصورت غزل تھی لیکن ہمیشہ کی طرح اشعار یاد نہیں رہے، سوائے ایک کے اور کیا لا جواب شعر ہے:
مجھ کو منظور ہے وہ سلسلۂ سنگِ گراں
کوہ کن مجھ سے اگر وقت بدلنا چاہے
'چاہے' ردیف ہے اور بدلنا، جلنا وغیرہ قافیے، اگر کوئی دوست یہ غزل پوسٹ کر سکیں تو عین نوازش ہوگی، بالخصوص نوید صادق صاحب اور فرخ صاحب سے استدعا ہے!
اس مشاعرے میں پروفیسر خورشید رضوی کی ایک غزل مجھے انتہائی پسند آئی، بہت خوبصورت غزل تھی لیکن ہمیشہ کی طرح اشعار یاد نہیں رہے، سوائے ایک کے اور کیا لا جواب شعر ہے:
مجھ کو منظور ہے وہ سلسلۂ سنگِ گراں
کوہ کن مجھ سے اگر وقت بدلنا چاہے
'چاہے' ردیف ہے اور بدلنا، جلنا وغیرہ قافیے، اگر کوئی دوست یہ غزل پوسٹ کر سکیں تو عین نوازش ہوگی، بالخصوص نوید صادق صاحب اور فرخ صاحب سے استدعا ہے!