یوسف-2
محفلین
خبر ہے گرم کہ سابق صدرپرویز مشرف ایک دو دن میں پاکستان آرہے ہیں۔ موصوف نے سعودی حکمرانوں سے ملاقات کرکے اپنی واپسی کی ”حمایت“ کی یقین دہانی کرانے کی کوشش کی جو مبینہ طور پر ناکام ہوگئی ہے۔ پاکستانی عسکری قیادت نے بھی خبروں کے مطابق کسی قسم کی ”سپورٹ“ کرنے سے صاف انکار کردیا ہے۔ ایم کیو ایم اندرون خانہ مشرف کی حمایت تو کر رہی ہے اور انہیں ”اپنی ایک سیٹ“ دینے کے لئے بھی تیار ہے۔ مشرف نے لندن میں الطاف حسین سے ملاقات کا اقرار بھی کیا ہے۔ تاہم متحدہ کے ترجمان نے اس قسم کے کسی بھی ”معاہدہ“ کی تردید کی ہے۔ اگلے عام انتخابات میں متوقع طور پر حکومت بنانے والی نون لیگ مشرف سے ”بدلہ“ لینے کے لئے ”خاموش تیاریوں“ میں مصروف ہے۔ مشرف کے ہاتھوں ذلیل و رسوا ہونے والی موجودہ عدلیہ بھی مشرف کا ”استقبال“ کرنے کے لئے ”تیار“ بیٹھی ہے اور ”دانے“ کے طور پر دس روز کے لئے مشرف کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کر لی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مشرف صاحب یہ ”دانہ“ چگ کر عدالتی جال میں پھنستے ہیں یا اپنے جانی دشمن پاکستانی طالبان یا بلوچ حریت پسندوں کے ہاتھوں ”شکار“ ہوتے ہیں۔ آج شب صدر مشرف ایک پریس کانفرنس کے ذریعہ پاکستان آنے یا نہ آنے کے اپنے فیصلہ کا ”فائنل اعلان“ کرنے والے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ خاتون سیاستدان بے نظیر کی طرح بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے، پاکستان میں اپنے لئے موجود مبینہ ”خطرات“ میں کود پڑنے کا ”مردانہ وار“ فیصلہ کرتے ہیں یا اپنی جان بچانے کے لئے لندن و دبئی ہی میں تا حیات ”روپوش“ رہنے کا۔ صرف چند گھنٹوں میں فیصلہ ہوا جاتا ہے۔ تب تک ”پردہ اٹھنے کی منتظر ہے (پاکستانی قوم کی) نگاہ۔