پرویز مشرف ہمارے محسن ہیں: فواد چوہدری

جاسم محمد

محفلین
پرویز مشرف ہمارے محسن ہیں: فواد چوہدری

ویب ڈیسک

30 نومبر ، 2019


جہلم: وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف ہمارے محسن ہیں۔

جہلم میں تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے 1999 میں نواز شریف سے ہماری جان چھڑائی تھی، وہ ہمارے محسن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف طاقت میں تھے تو لوگ لائن لگا کر ان کا سگار سلگانے کھڑے ہوتے تھے، مشرف کو سزا دینی ہے تو جو لوگ ان کے ساتھ تھے، ان سب کو بھی سزا ملنی چاہیے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی توسیع پر تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے ہے اور آئندہ سیشن میں آرمی چیف کی توسیع پر قانوں سازی مکمل ہوجائے گی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف سے متعلق فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی کی امید ان کے خاندان والوں کو بھی نہیں ہے۔

یاد رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے 19 نومبر کو سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو 28 نومبر کو سنایا جانا تھا۔

خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روکنے کےلیے پرویز مشرف اور وفاقی وزارت داخلہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

27 نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کو سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا محفوظ فیصلہ سنانے سے روکتے ہوئے وفاقی حکومت کو 5 دسمبر تک سنگین غداری کیس میں نیا پراسیکیوٹر تعینات کرنے کا حکم دیا تھا۔
 
ویسے ہماری روپہلی فہرست بھی کچھ کم تابناک نہیں ۔
بھٹو۔جونیجو۔بینظیر۔نواز ، اپ کاؤنٹنگ سو فورتھ ۔وغیرہ ۔
عاطف بھائی جمہوریت کا تسلسل ہی اسے بہتر بناتا ہے۔ ادھر ہمار محسنوں نے جمہوریت کو پنپنے ہی نہیں دیا اور ہر پانچ سات سال بعد ملک کو فتح کرلیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہمارے محسنوں کی سنہری فہرست

1. جنرل محمد ایوب خان
2. جنرل یحیٰی خان
3. جنرل محمد ضیاء الحق
3. جنرل پرویز مشرف
اپ اینڈ کاؤنٹنگ۔۔۔۔
4 دفعہ ایک ہی کھوتے کو وزیراعظم دیکھنا قبول ہے لیکن آرمی چیف کو دوسری بار ایکسٹینشن نہیں ملنی چاہیے
پٹواری
 

جاسم محمد

محفلین

سید عاطف علی

لائبریرین
ویسے کچھ حیرت ہے کہ نئے متوقع چیف صاحب (جو بھی ہو) سے حکومت کو کس نوعیت کا خطرہ (بلکہ خدشہ ) ہو سکتا ہے جو اتنی پریشانی کا سبب ہو ۔
 
جانے کیوں ہمیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ انصاف پسندوں ( جن میں یوتھیوں کے علاؤہ ایک بڑی تعداد سنجیدہ سوچ رکھنے والوں کی ہے) میں پچانوے فیصد لوگ جمہوریت کے مخالف اور فوجی آمریت کے حامی ہوتے ہیں۔ جبکہ اس کے برخلاف جمہوریت پسند ( نواز شریف اور بے نظیر کو کرپٹ سمجھنے کے باوجود) فوج کے اقتدار میں آنے کو ناپسند کرتے ہیں چاہے وہ عمران کی شکل میں ہی کیوں نہ ہو۔
 

جاسم محمد

محفلین
ویسے کچھ حیرت ہے کہ نئے متوقع چیف صاحب (جو بھی ہو) سے حکومت کو کس نوعیت کا خطرہ (بلکہ خدشہ ) ہو سکتا ہے جو اتنی پریشانی کا سبب ہو ۔
بھائی معلوم نہیں آپ بہت سیدھے ہیں یا بن رہے ہیں۔ یہ تو نوشتہ دیوار ہے کہ نئے آرمی چیف کو لانے کا مطلب زیر اقتدار حکومت کی چھٹی ہی ہوتا ہے :)
4-D8-CDC43-72-A4-4-F22-AFA7-FA7-DF86-DF627.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
جانے کیوں ہمیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ انصاف پسندوں ( جن میں یوتھیوں کے علاؤہ ایک بڑی تعداد سنجیدہ سوچ رکھنے والوں کی ہے) میں پچانوے فیصد لوگ جمہوریت کے مخالف اور فوجی آمریت کے حامی ہوتے ہیں۔ جبکہ اس کے برخلاف جمہوریت پسند ( نواز شریف اور بے نظیر کو کرپٹ سمجھنے کے باوجود) فوج کے اقتدار میں آنے کو ناپسند کرتے ہیں چاہے وہ عمران کی شکل میں ہی کیوں نہ ہو۔
یہی تو ہم انصافین اوّل دن سے کہہ رہے ہیں کہ ن لیگ اور پی پی پی کے حامیوں کو دراصل بغض فوج اور عمران خان کا لاعلاج عارضہ لاحق ہے۔
کبھی آج تک ایسا بھی ہوا ہے کہ نیا وزیر اعظم حلف لے رہا ہو اور ایوان میں پہلی تقریر کرنا چاہتا ہو۔ تو اس کے ارد گرد اپوزیشن جمع ہو کر عمران خان زانی کے نعرے مار رہی ہو؟
اور یہی نہیں۔ اس پہلے پارلیمانی اجلاس کے بعد ہر اجلاس میں اسی طرح اپوزیشن کی جانب سے غیر سنجیدہ رویہ کا مظاہرہ کیا جانا معمول کا حصہ بن جائے۔
اور جب اس کے جواب میں حکومتی ممبران ترکی بہ ترکی جواب دیں تو اپوزیشن کا معصوم بننا کہ دیکھو حکومت ہمارے ساتھ مفاہمت نہیں کر رہی۔ ابھی تک کنٹینر پر چڑھی ہوئی ہے۔ ایسی کرپٹ، جاہل و نااہل اپوزیشن کے ساتھ کیسی مفاہمت؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہ تو نوشتہ دیوار ہے کہ نئے آرمی چیف کو لانے کا مطلب زیر اقتدار حکومت کی چھٹی ہی ہوتا ہے :)
بھئی میں واقعی اتنا ہی سادہ اور نادان ہوں :) ۔
اور سمجھنا چاہتا ہوں درحقیقت کہ ایسا ہے کیوں ۔ یہ تو ایک روٹین کا معاملہ ہے کہ ایک افسر کی مدت ختم تو اگلے افسر کی باری اور بس ۔ اس سے حکومت کیا کیا واسطہ وہ تو ایک دوسرے متوازی راستے پر ہے ، یا ہونی چاہیئے ؟
اور یہ بات بھی کہ نیا آرمی چیف اگر آرہا ہے تو روٹین کے آئینی راستے سے ہی آرہا ہے ، کوئی طاقت کے بل بوتے پر ٹیک اوور نہیں کر رہا۔ اور یہاں اسے "لانے" سے کیا مراد ہے ؟
 
یہی تو ہم انصافین اوّل دن سے کہہ رہے ہیں کہ ن لیگ اور پی پی پی کے حامیوں کو دراصل بغض فوج اور عمران خان کا لاعلاج عارضہ لاحق ہے۔
کبھی آج تک ایسا بھی ہوا ہے کہ نیا وزیر اعظم حلف لے رہا ہو اور ایوان میں پہلی تقریر کرنا چاہتا ہو۔ تو اس کے ارد گرد اپوزیشن جمع ہو کر عمران خان زانی کے نعرے مار رہی ہو؟
اور یہی نہیں۔ اس پہلے پارلیمانی اجلاس کے بعد ہر اجلاس میں اسی طرح اپوزیشن کی جانب سے غیر سنجیدہ رویہ کا مظاہرہ کیا جانا معمول کا حصہ بن جائے۔
اور جب اس کے جواب میں حکومتی ممبران ترکی بہ ترکی جواب دیں تو اپوزیشن کا معصوم بننا کہ دیکھو حکومت ہمارے ساتھ مفاہمت نہیں کر رہی۔ ابھی تک کنٹینر پر چڑھی ہوئی ہے۔ ایسی کرپٹ، جاہل و نااہل اپوزیشن کے ساتھ کیسی مفاہمت؟
پاکستان میں فی الوقت نہ دائیں بازو کے حامی ہیں نہ بائیں بازو کے، صرف اور صرف دو قسم کے لوگ ہیں۔ ایک جمہوریت دشمن یعنی فوج کے "اقتدار میں رہنے" کے حامی اور دوسرے جمہوریت پسند جنھیں اس سے غرض نہیں کہ انتخابات میں، پی پی جیتتی ہے، نون لیگ یا کوئی اور پارٹی۔ ان کی خواہش صرف اتنی ہے کہ عوام کے نمائندوں کو اقتدار مکمل سونپ دیا جائے۔
 
بھئی میں واقعی اتنا ہی سادہ اور نادان ہوں :) ۔
اور سمجھنا چاہتا ہوں درحقیقت کہ ایسا ہے کیوں ۔ یہ تو ایک روٹین کا معاملہ ہے کہ ایک افسر کی مدت ختم تو اگلے افسر کی باری اور بس ۔ اس سے حکومت کیا کیا واسطہ وہ تو ایک دوسرے متوازی راستے پر ہے ، یا ہونی چاہیئے ؟
اور یہ بات بھی کہ نیا آرمی چیف اگر آرہا ہے تو روٹین کے آئینی راستے سے ہی آرہا ہے ، کوئی طاقت کے بل بوتے پر ٹیک اوور نہیں کر رہا۔ اور یہاں اسے "لانے" سے کیا مراد ہے ؟
عزت مآب وزیراعظم کا ماننا ہے کہ کسی شخص کو ایکسٹینشن دینے کا مطلب اداروں کو تباہی کرنا ہے لیکن جب بات اپنی سیلیکٹڈ حکومت کے اقتدار کو طول دینے پر منحصر ہو تو ایکسٹینشن تو بنتا ہے، چاہے سوبار یوٹرن لینا پڑے۔ یو ٹرن تو اپنے گھر کی لونڈی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بھئی میں واقعی اتنا ہی سادہ اور نادان ہوں :) ۔
اور سمجھنا چاہتا ہوں درحقیقت کہ ایسا ہے کیوں ۔ یہ تو ایک روٹین کا معاملہ ہے کہ ایک افسر کی مدت ختم تو اگلے افسر کی باری اور بس ۔ اس سے حکومت کیا کیا واسطہ وہ تو ایک دوسرے متوازی راستے پر ہے ، یا ہونی چاہیئے ؟
اور یہ بات بھی کہ نیا آرمی چیف اگر آرہا ہے تو روٹین کے آئینی راستے سے ہی آرہا ہے ، کوئی طاقت کے بل بوتے پر ٹیک اوور نہیں کر رہا۔ اور یہاں اسے "لانے" سے کیا مراد ہے ؟
بھائی آپ اپنی معصومیت میں شاید ابھی تک یہی سمجھتے رہے ہیں کہ فوج حکومت کا ایک ذیلی محکمہ ہے۔ جس کا سربراہ حکومت اپنی مرضی سے لگاتی، ہٹاتی یا توسیع کرتی ہے۔
جبکہ فرقان احمد بھائی (جن کو خلائی مخلوق اٹھا کر لے گئی تھی) کے مطابق ایسا نہیں ہے۔ فوج قومی روایات کے مطابق حکومت کا ذیلی محکمہ نہیں بلکہ ایک مکمل با اختیار ادارہ ہے جیسا کہ نیب، اسٹیٹ بینک و دیگر آزاد ادارے۔ اور جیسا کہ ان اداروں میں تقرری کے وقت تمام اسٹیک ہولڈرز کا ایک پیج پر ہونا لازمی ہے۔ وہی حال فوج کے سربراہ کی تعیناتی کا ہے۔
اگر اس حساس اور اہم معاملہ میں کوئی ایک اسٹیک ہولڈر بھی باغی ہو گیا تو سمجھیں سارا نظام ہی الٹ گیا۔ یہی وجہ ہے جو ہمارا یہ پچھلا ہفتہ ہچکولے کھاتے ہوئے گزرا ہے۔
باقی کی ساری تفصیل خلائی مخلوق کے ترجمان فرقان احمد بتائیں گے :)
 

جاسم محمد

محفلین
عزت مآب وزیراعظم کا ماننا ہے کہ کسی شخص کو ایکسٹینشن دینے کا مطلب اداروں کو تباہی کرنا ہے لیکن جب بات اپنی سیلیکٹڈ حکومت کے اقتدار کو طول دینے پر منحصر ہو تو ایکسٹینشن تو بنتا ہے، چاہے سوبار یوٹرن لینا پڑے۔ یو ٹرن تو اپنے گھر کی لونڈی ہے۔
اگر پاکستان میں حکومتیں بنانے، گرانے اور ان کی توسیع کرنے میں جرنیلوں کا تاریخی کردار نہ ہوتا تو عمران خان کو نیا جرنیل بطور آرمی چیف لانے میں کوئی قباحت نہ تھی۔
اصل مسئلہ وہی ہے کہ نئے آرمی چیف کی کوئی گیرینٹی نہیں دے سکتا کہ وہ آنے والے کل میں موجودہ حکومت کے ساتھ کیا سلوک کریں گے۔ جبکہ عمران خان کو تو خود جنرل باجوہ سلیکٹ کرکے حکومت میں لائے ہیں۔ اس لئے ان پر مکمل بھروسہ کیا جا سکتا ہے کہ وہ حکومت کی پشت پناہی کرتے رہیں گے :)
 
Top