پروین شاکر کی مختصر نظمیں

باذوق

محفلین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

پروین شاکر
کے پہلے مجموعہ کلام
خوشبو
میں شامل تمام مختصر نظمیں اِس دھاگے میں پیش کی جائیں گی !​

============​

ایک شعر
ہمیں خبر ہے ، ہوا کا مزاج رکھتے ہو
مگر یہ کیا ، کہ ذرا دیر کو رُکے بھی نہیں
============

پیش کش
اتنے اچھے موسم میں
روٹھنا نہیں اچھا
ہار جیت کی باتیں
کل پہ ہم اٹھا رکھیں
آج دوستی کر لیں !
============

واہمہ
تمھارا کہنا ہے
تم مجھے بے پناہ شدت سے چاہتے ہو
تمھاری چاہت
وصال کی آخری حدوں تک
مرے فقط میرے نام ہوگی
مجھے یقین ہے مجھے یقین ہے
مگر قسم کھانے والے لڑکے
تمھاری آنکھوں میں ایک تل ہے!
 

باذوق

محفلین
مزید نظمیں

پیار
ابرِ بہار نے
پھول کا چہرا
اپنے بنفشی ہاتھ میں لے کر
ایسے چوما
پھول کے سارے دکھ
خوشبو بن کر بہہ نکلے ہیں
============

گمان
میں کچی نیند میں ہوں
اور اپنے نیم خوابیدہ تنفس میں اترتی
چاندنی کی چاپ سنتی ہوں
گماں ہے
آج بھی شاید
میرے ماتھے پہ تیرے لب
ستارے ثبت کرتے ہیں
============

بس اتنا یاد ہے
دعا تو جانے کون سی تھی
ذہن میں نہیں
بس اتنا یاد ہے
کہ دو ہتھیلیاں ملی ہوئی تھیں
جن میں ایک مری تھی
اور اک تمھاری !
 

باذوق

محفلین
مزید ۔۔۔۔۔

فاصلے
پہلے خط روز لکھا کرتے تھے
دوسرے تیسرے ، تم فون بھی کر لیتے تھے
اور اب یہ ، کہ تمھاری خبریں
صرف اخبار سے مل پاتی ہیں !
============

کتھا رس
میرے شانوں پہ سر رکھ کے
آج
کسی کی یاد میں وہ جی بھر کے رویا !
============

چاند
ایک سے مسافر ہیں
ایک سا مقدر ہے
میں زمین پر تنہا
اور وہ آسمانوں میں !
 

باذوق

محفلین
٣ مزید نظمیں

نوید
سماعتوں کو نوید ہو ۔۔۔ کہ
ہوائیں خوشبو کے گیت لے کر
دریچہٴ گل سے آ رہی ہیں !
============

ایک شعر
خوشبو بتا رہی ہے کہ وہ راستے میں ہے
موجِ ہوا کے ہاتھ میں اس کا سراغ ہے
============

تشکر
دشتِ غربت میں جس پیڑ نے
میرے تنہا مسافر کی خاطر گھنی چھاؤں پھیلائی ہے
اُس کی شادابیوں کے لیے
میری سب انگلیاں ۔۔۔
ہوا میں دعا لکھ رہی ہیں !
 

باذوق

محفلین
3 مزید

ایک شعر
لو ! میں آنکھیں بند کیے لیتی ہوں ، اب تم رخصت ہو
دل تو جانے کیا کہتا ہے ، لیکن دل کا کہنا کیا !
============

توقع
جب ہوا
دھیمے لہجوں میں کچھ گنگناتی ہوئی
خواب آسا ، سماعت کو چھو جائے ، تو
کیا تمھیں کوئی گزری ہوئی بات یاد آئے گی ؟
============

اعتراف
جانے کب تک تری تصویر نگاہوں میں رہی
ہو گئی رات ترے عکس کو تکتے تکتے
میں نے پھر تیرے تصور کے کسی لمحے میں
تیری تصویر پہ لب رکھ دیے آہستہ سے !
 

باذوق

محفلین
ایک شعر ، موسم کی دُعا ، مقدّر

ایک شعر
میں جب بھی چاہوں ، اُسے چھو کے دیکھ سکتی ہوں
مگر وہ شخص کہ لگتا ہے اب بھی خواب ایسا !
============

موسم کی دُعا
پھر ڈسنے لگی ہیں سانپ راتیں
برساتی ہیں آگ پھر ہوائیں
پھیلا دے کسی شکستہ تن پر
بادل کی طرح سے اپنی بانہیں !
============

مقدّر
میں وہ لڑکی ہوں
جس کو پہلی رات
کوئی گھونگھٹ اُٹھا کے یہ کہہ دے ۔۔
میرا سب کچھ ترا ہے ، دل کے سوا !
============​
 

باذوق

محفلین
تیری ہم رقص کے نام ، ایک شعر ، پکنک

تیری ہم رقص کے نام
رقص کرتے ہوئے
جس کے شانوں پہ تُو نے ابھی سَر رکھا ہے
کبھی میں بھی اُس کی پناہوں میں تھی
فرق یہ ہے کہ میں
رات سے قبل تنہا ہوئی
اور تُو صبح تک
اس فریبِ تحفظ میں کھوئی رہے گی !
============

ایک شعر
حال پوچھا تھا اُس نےابھی
اور آنسو رواں ہو گئے !
============

پکنک
سکھیاں میری
کُھلے سمندر بیچ کھڑی ہنستی ہیں
اور میں سب سے دور ، الگ ساحل پر بیٹھی
آتی جاتی لہروں کو گنتی ہوں
یا پھر
گیلی ریت پہ تیرا نام لکھے جاتی ہوں !
============​
 

باذوق

محفلین
3 مزید

جان پہچان
شور مچاتی موجِ آب
ساحل سے ٹکرا کے جب واپس لوٹی تو
پاؤں کے نیچے جمی ہوئی چمکیلی سنہری ریت
اچانک سرک گئی !
کچھ کچھ گہرے پانی میں
کھڑی ہوئی لڑکی نے سوچا
یہ لمحہ کتنا جانا پہچانا سا لگتا ہے!
============

دوست
اس اکیلی چٹان نے
سمندر کے ہمراہ
تنہائی کا زہر اتنا پیا ہے
کہ اس کا سنہری بدن نیلا پڑنے لگا ہے !
============

پسِ جاں
چاند کیا چھپ گیا ہے
گھنے بادلوں کے کنارے
روپہلے ہوئے جا رہے ہیں !
============​
 
Top