پریت نگر کی ریت نہیں ہے ایسا اوچھا پن بابا ۔ الیاس عشقی

فرخ منظور

لائبریرین
پریت نگر کی ریت نہیں ہے ایسا اوچھا پن بابا
اتنی سدھ بدھ کس کو یہاں جو سوچے تن من دھن بابا

ان کی کوئی ٹھور نہیں ہیں سانجھ کہیں ہے بھور کہیں
پریت کے روگے بنجارے ہیں بستی ہو یا بن بابا

لاکھ جتن سے جڑ نہ سکیں گے پہلے بتائے دیتے ہیں
ٹوٹ گیا تو ٹوٹ گیا بس من کا یہ درپن بابا

اس کی بالک ہٹ کے آگے گھر چھوڑا بیراگ لیا
دیکھیں کیا دن دکھلاتا ہے اب یہ مورکھ من بابا

بِین جو اپنے پاس نہ ہوتی ہم جوگی بھی بھٹک جاتے
کیا کیا روپ بدل کر آئی مایا کی ناگن بابا

ہم جو مگن ہیں دھیان میں اپنے اس کو بھی دھوکا جانو
کس سے سلجھی سانس کے تانے بانے کی الجھن بابا

اب دکھ سکھ کا بھید بتانے آئے ہو جب عشقی کا
پریت دھرم ہے پریت کرم ہے پریت سے ہے جیون بابا

(الیاس عشقی)​
 
Top