حسان خان
لائبریرین
جس طرح ہمارے پاکستان میں لاہور کو ثقافتی مرکز مانا جاتا ہے، اُسی طرح کوسووو کا ثقافتی دل پریزرن (لاطینی رسم الخط میں Prizren) ہے۔ ویسے تو اس شہر کی اکثریتی آبادی نسلاً البانوی ہے، لیکن یہاں بوسنیائی اور ترک باشندے بھی کافی آباد ہیں۔ اور مذہباً یہ شہر پچھلی کئی صدیوں سے مسلمان رہا ہے۔ یہاںچھوٹی سی سرب آرتھوڈکس برادری بھی آباد تھی، لیکن جنگ نے اُنہیں یہ شہر چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔
اس تاریخی شہر کی چند قدیم تصاویر پیشِ خدمت ہیں۔
پریزرن کا بازار، ۱۹۰۰ عیسوی
کوسوو کا خطہ تاحال عثمانی سلطنت کا حصہ تھا۔
۱۹۰۵ عیسوی
۱۹۱۳ عیسوی
۱۹۱۲ عیسوی
۱۹۱۲ عیسوی کی ایک رنگین شدہ تصویر
۱۹۴۰ عیسوی
۱۹۴۲ عیسوی
۱۹۴۵ عیسوی
۱۹۵۰ عیسوی
۱۹۵۵ عیسوی
۱۹۶۰ عیسوی
۱۹۶۵ عیسوی
۲۰۰۷ کا جدید پریزرن۔۔۔
۱۹۶۳ میں اوپر سے لی گئی ایک تصویر
وہی مقام ۲۰۱۳ میں
۱۹۶۰ عیسوی
۱۹۴۳ عیسوی
جاری ہے۔۔۔
اس تاریخی شہر کی چند قدیم تصاویر پیشِ خدمت ہیں۔
پریزرن کا بازار، ۱۹۰۰ عیسوی
کوسوو کا خطہ تاحال عثمانی سلطنت کا حصہ تھا۔
۱۹۰۵ عیسوی
۱۹۱۳ عیسوی
۱۹۱۲ عیسوی
۱۹۱۲ عیسوی کی ایک رنگین شدہ تصویر
۱۹۴۰ عیسوی
۱۹۴۲ عیسوی
۱۹۴۵ عیسوی
۱۹۵۰ عیسوی
۱۹۵۵ عیسوی
۱۹۶۰ عیسوی
۱۹۶۵ عیسوی
۲۰۰۷ کا جدید پریزرن۔۔۔
۱۹۶۳ میں اوپر سے لی گئی ایک تصویر
وہی مقام ۲۰۱۳ میں
۱۹۶۰ عیسوی
۱۹۴۳ عیسوی
جاری ہے۔۔۔
آخری تدوین: