پریزرن (کوسووو) کا قدیم چہرہ

حسان خان

لائبریرین
جس طرح ہمارے پاکستان میں لاہور کو ثقافتی مرکز مانا جاتا ہے، اُسی طرح کوسووو کا ثقافتی دل پریزرن (لاطینی رسم الخط میں Prizren) ہے۔ ویسے تو اس شہر کی اکثریتی آبادی نسلاً البانوی ہے، لیکن یہاں بوسنیائی اور ترک باشندے بھی کافی آباد ہیں۔ اور مذہباً یہ شہر پچھلی کئی صدیوں سے مسلمان رہا ہے۔ یہاںچھوٹی سی سرب آرتھوڈکس برادری بھی آباد تھی، لیکن جنگ نے اُنہیں یہ شہر چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔
اس تاریخی شہر کی چند قدیم تصاویر پیشِ خدمت ہیں۔

پریزرن کا بازار، ۱۹۰۰ عیسوی
کوسوو کا خطہ تاحال عثمانی سلطنت کا حصہ تھا۔
7900pz-nekad.jpg

1863pz-nekad1.jpg


۱۹۰۵ عیسوی
236pz-nekad2.jpg


۱۹۱۳ عیسوی
5828pz-nekad3.jpg


۱۹۱۲ عیسوی
prizren-1912.jpg


۱۹۱۲ عیسوی کی ایک رنگین شدہ تصویر
prizren-mostovi.jpg


۱۹۴۰ عیسوی
3902pz-nekad6.jpg


۱۹۴۲ عیسوی
9919pz-nekad7.jpg


۱۹۴۵ عیسوی
2446pz-nekad8.jpg


۱۹۵۰ عیسوی
2296pz-nekad9.jpg


۱۹۵۵ عیسوی
2630pz-nekad10.jpg


۱۹۶۰ عیسوی
8936pz-nekad12.jpg


۱۹۶۵ عیسوی
8344pz-nekad13.jpg


۲۰۰۷ کا جدید پریزرن۔۔۔
2131pz-nekad15.jpg


۱۹۶۳ میں اوپر سے لی گئی ایک تصویر
9328Prizren-50-old.jpg

وہی مقام ۲۰۱۳ میں
6300prizren-50-new.jpg


oluklar-most.jpg


۱۹۶۰ عیسوی
3552suzi2.jpg


۱۹۴۳ عیسوی
3427pl-1943.jpg


جاری ہے۔۔۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
۱۹۷۰ عیسوی
4666pl-1970.jpg


۱۹۳۰ عیسوی
5879pl-1930.jpg


۱۹۷۸ عیسوی: البانوی قومی شاعر نعیم فراشری اور قومی رہنما عُمر پریزرنی کے مجسموں کا افتتاح۔۔۔
نعیم فراشری فارسی زبان کے بھی شاعر تھے، اور اُن کے کلام کا اولین مجموعہ فارسی ہی میں 'تخیلات' کے نام سے استنبول میں شائع ہوا تھا۔ نعیم فراشری مذہباً بکتاشی مسلمان تھے، لہذا اُنہوں نے البانوی زبان میں ایک طویل حماسہ 'کربلا' کے نام سے لکھا تھا جس میں اُنہوں نے واقعۂ کربلا کی تمثیل میں البانوی قومی تحریک کو پیش کیا تھا۔
3187pl-1978.jpg


۱۹۸۰ عیسوی
7289pl-1980.jpg


یہی جگہ ۲۰۱۲ میں
7412pl-2012.jpg


۱۹۱۵ عیسوی
535Naljet1915.jpg


۱۹۲۰ عیسوی
2954Naljet1920.jpg


۱۹۵۰ عیسوی
1237Naljet1950.jpg


۱۹۶۷ عیسوی
1534naljet1967.jpg


ختم شد!
 
آخری تدوین:
Top