شیرازخان
محفلین
فعولن: مفاعیلن:فعولن: مفاعیلن
ہمیشہ ہی میں نے بس اُٹھائی پریشانی
کبھی بھی کسی کو جب بتائی پریشانی
یہ کس شہر میں مجھ کو لے آئی پریشانی
جدھر دیکھ لو یاں تو ہے چھائی پریشانی
کہاں رات ہم نے تھی سلائی پریشانی
الارم نے پھر کیوں جگائی پریشانی
یہ تزک جمہوریت جو لائی پریشانی
بھگت اب رہی ہے کل خدائی پریشانی
کسی کام پر بھی جو چڑھائی پریشانی
فقط ایک ہم نے یہ کمائی پریشانی
خودی تم نے اپنی کیوں بڑھائی پریشانی
ارے کونسی تجھ کو ہے بھائی پریشانی
یہ بنتی گئی جب جگ ہسائی پریشانی
جہانوں کے ربٌ کو پھر سنائی پریشانی
ہے شیراز لفظوں سے سجائی پریشانی
غزل کی جو بیٹھک میں بٹھائی پریشانی
الف عین
ہمیشہ ہی میں نے بس اُٹھائی پریشانی
کبھی بھی کسی کو جب بتائی پریشانی
یہ کس شہر میں مجھ کو لے آئی پریشانی
جدھر دیکھ لو یاں تو ہے چھائی پریشانی
کہاں رات ہم نے تھی سلائی پریشانی
الارم نے پھر کیوں جگائی پریشانی
یہ تزک جمہوریت جو لائی پریشانی
بھگت اب رہی ہے کل خدائی پریشانی
کسی کام پر بھی جو چڑھائی پریشانی
فقط ایک ہم نے یہ کمائی پریشانی
خودی تم نے اپنی کیوں بڑھائی پریشانی
ارے کونسی تجھ کو ہے بھائی پریشانی
یہ بنتی گئی جب جگ ہسائی پریشانی
جہانوں کے ربٌ کو پھر سنائی پریشانی
ہے شیراز لفظوں سے سجائی پریشانی
غزل کی جو بیٹھک میں بٹھائی پریشانی
الف عین