فرخ
محفلین
نوٹ: اس تھریڈ میں کافی تعداد میں تصاویر ہیں جو لوڈ ہونے میں وقت لیں گی۔ پہلے انہیں لوڈ ہو جانے دیں اور پھر آرام سے دیکھئے گا
اور اگر یہاں ٹھیک طیریقے سے نہ دیکھ پائیں تو اس تھریڈ کے آخر میں ان تصاویر کے اصل لنک اور سلائیڈ شو کا لنک موجود ہے۔
السلام و علیکم
چاچا مستنصر حسین تاڑر، نے پاکستان کے شمالی علاقوں کے سفر اس دور میں کئے جب سڑکیں اور راستے اتنے اچھے نہیں تھے جیسے اب ہیں۔ ان کے ناولوں میں جب پریوں کے دیس کا ذکر آتا تھا، تو میں اکثر یہی سوچتا تھا، کہ چاچا جی کو پریوں کی کیا سوجھ گئی جو اتنی مشقتیں اُٹھا کر پہاڑوں کے خطرناک سفر پر چل نکلتے تھے۔۔۔۔
مگر چونکہ اللہ سبحان و تعالٰی نے مابدولت کو بھی کچھ ایسی ہی طبیعت عطا فرمائی ہے، لہٰذا مجھے کچھ کچھ اندازہ تھا کہ چاچا جی کیوں ایسی حرکتیں کرتے تھے۔
تو جناب، اسی سال 2010 کے جون کے مہینے میں دوستوں کا ایک گروپ تیار ہو گیا کہ تقریبا ایک ہفتے کی چھٹیاں لی جائیں اور پریوں کے دیس اور اس دیس میں موجود ایک انتہائی خوبصورت مگر قاتل پہاڑ کو دیکھنے کے لئے سفر کیا جائے۔
یہ سفر شاہراہِ قراقرم سمیت پریوں کے دیس تک صرف جانے کا، 17 گھنٹے کا ہے یعنی آنا اور جانے میں تقریبا 34 گھنٹے اور پہاڑوں میں پیدل سفر کے تقریبا 10 گھنٹے اور باقی دو یا تین دن ہم نے اسی دیس میں گزارنے تھے۔
جن لوگوں کو پریوں کے دیس کا نہیں پتا ان کے لئے بتاتا چلوں کہ یہ دیس انگریزی زبان میں "Fariy Meadows " کے نام سے مشہور ہے اور وہ خوبصورت قاتل پہاڑ دراصل " Naanga Parbat" کہلاتا ہے۔ اسے قاتل پہاڑ اس لئے کہتے ہیں کیونکہ بہت سے کوہ پیمار اسے سر کرنے کی کوشش میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چُکے ہیں۔
اس سے متعلق مزید معلومات کے لئے آپ یہاں سے استفادہ کر سکتے ہیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/Fairy_Meadows_Nanga_Parbat
یہاں میں اس سفر کی روداد تو نہیں لکھوں گا، مگر اس سفر کے دوران جو تصاویر بنائیں، وہ آپ سب کو دکھانا چاہتا ہوں۔ کہ اللہ سبحان و تعالٰی نے ہمیں کتنا خوبصورت اور بہترین ملک عطا فرمایا ہے اور کہیں ہم اپنی ناشکریوں، نادانیوں اور بے وقوفیوں کی وجہ سے یہ گنوا نہ بیٹھیں۔۔ اللہ جل شانہ میرے پاکستان کی حفاظت فرمائے۔ آمین، ثم آمین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(جاری ہے)
اور اگر یہاں ٹھیک طیریقے سے نہ دیکھ پائیں تو اس تھریڈ کے آخر میں ان تصاویر کے اصل لنک اور سلائیڈ شو کا لنک موجود ہے۔
السلام و علیکم
چاچا مستنصر حسین تاڑر، نے پاکستان کے شمالی علاقوں کے سفر اس دور میں کئے جب سڑکیں اور راستے اتنے اچھے نہیں تھے جیسے اب ہیں۔ ان کے ناولوں میں جب پریوں کے دیس کا ذکر آتا تھا، تو میں اکثر یہی سوچتا تھا، کہ چاچا جی کو پریوں کی کیا سوجھ گئی جو اتنی مشقتیں اُٹھا کر پہاڑوں کے خطرناک سفر پر چل نکلتے تھے۔۔۔۔
مگر چونکہ اللہ سبحان و تعالٰی نے مابدولت کو بھی کچھ ایسی ہی طبیعت عطا فرمائی ہے، لہٰذا مجھے کچھ کچھ اندازہ تھا کہ چاچا جی کیوں ایسی حرکتیں کرتے تھے۔
تو جناب، اسی سال 2010 کے جون کے مہینے میں دوستوں کا ایک گروپ تیار ہو گیا کہ تقریبا ایک ہفتے کی چھٹیاں لی جائیں اور پریوں کے دیس اور اس دیس میں موجود ایک انتہائی خوبصورت مگر قاتل پہاڑ کو دیکھنے کے لئے سفر کیا جائے۔
یہ سفر شاہراہِ قراقرم سمیت پریوں کے دیس تک صرف جانے کا، 17 گھنٹے کا ہے یعنی آنا اور جانے میں تقریبا 34 گھنٹے اور پہاڑوں میں پیدل سفر کے تقریبا 10 گھنٹے اور باقی دو یا تین دن ہم نے اسی دیس میں گزارنے تھے۔
جن لوگوں کو پریوں کے دیس کا نہیں پتا ان کے لئے بتاتا چلوں کہ یہ دیس انگریزی زبان میں "Fariy Meadows " کے نام سے مشہور ہے اور وہ خوبصورت قاتل پہاڑ دراصل " Naanga Parbat" کہلاتا ہے۔ اسے قاتل پہاڑ اس لئے کہتے ہیں کیونکہ بہت سے کوہ پیمار اسے سر کرنے کی کوشش میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چُکے ہیں۔
اس سے متعلق مزید معلومات کے لئے آپ یہاں سے استفادہ کر سکتے ہیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/Fairy_Meadows_Nanga_Parbat
یہاں میں اس سفر کی روداد تو نہیں لکھوں گا، مگر اس سفر کے دوران جو تصاویر بنائیں، وہ آپ سب کو دکھانا چاہتا ہوں۔ کہ اللہ سبحان و تعالٰی نے ہمیں کتنا خوبصورت اور بہترین ملک عطا فرمایا ہے اور کہیں ہم اپنی ناشکریوں، نادانیوں اور بے وقوفیوں کی وجہ سے یہ گنوا نہ بیٹھیں۔۔ اللہ جل شانہ میرے پاکستان کی حفاظت فرمائے۔ آمین، ثم آمین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(جاری ہے)