پری چہرہ

نور وجدان

لائبریرین
جتنے الیکڑانز کائنات کے مدار میں ہیں،
جتنے سورج کہکشاؤں میں ہے،
جتنے دل زمین پر ہے
اے دل! قسم اس دل کہ سب کے سب انہی کے محور میں یے
جتنی روشنی ہے، وہ جہان میں انہی کے دم سے ہے
لکھا ہے نا، دل، دل کو رقم کرتا ہے
لکھا ہے نا، جَبین سے کَشش کے تیر پھینکے جاتے ہیں
لکھا ہے نا، سجدہ فنا کے بعد ملتا ہے
اے سفید ملبوس میں شامل کُن کے نفخ سے نکلی وہ روشنی
جس روشنی سے لامتناہی کائناتوں کے دَر وا ہوتے ہیں
تو سُن لیجیے!

ان سے نسبتیں ایسی روشن ہیں، جیسے زَمانہ روشن ہے
جنکی قندیل میں رنگ و نور کے وہ سیلاب ہیں کہ سورج کا گہن بھی چھپ سکتا ہے اور چاند اس حسن پر شرما سکتا ہے

وہ ا روشن صورت درد کے بندھن میں باندھے اور خیالِ یار کے سائے محو رکھتے اور کبھی کبھی فنا میں دھکیل دیتے ہیں

تو سُن لیجیے!
تو سُنیے، خاک مدینہ کی چمک کا اسرار
مہک و رنگ و نور سے نگہ سرشار
روئے دل میں آئے صورتِ یار بار بار
کرے کوئی کیسے پھر اظہار
وہ مصور کا شہکار

جب کوئی خیال میں جھک کے قدم بوسی کرے تو فَلک کو جھک کے سَلام کرتا پائے!
محبت میں کوئی نہیں تھا، وہی تھا ..
یہ خاک کچھ نہیں، وہ عین شَہود ہے

ہم نے مٹنے کی کوشش نہیں کی کہ یاد کرنے کو وہ پانی زمین میں شگاف نہیں کرسکا ہے وگرنہ کیا تھا فنائیت میں "تو باقییست "کا نعرہ لگاتے رہتے ....

اے زاہدہ، عالیہ، واجدہ، مطاہرہ، سیدہ، خاتون جنت!
کتنی عقدیتوِں کے افلاک وار کے کہتی ہوں .... سلام
اے آئنہ ء مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم
کتنے دل یکجا ہوتے ہیں، کڑی در کڑی در سلسلے سے مل کے سلام بھیجتے کہتے ہیں کہ جلوہ جاناں پر لاکھوں سلام

مصطفوی چراغوں کی تجلیات دِیے، شبیر و شبر کی کنجی

کتنے مومنین کی بنات آپ کے پاس آنے کو بیقرار ہیں، روح صدقہ ء جاری پانے لگے گی اور کہے گی کہ نواز دیجیے،

جب کوئی چہرہ ماہناز کو دیکھے تو جذب کتنی کائناتوں کے در وا کرتا ہے ... وہ کائناتیں لیے ہیں
وہ حجاب میں عین نمود ہیں........
لن ترانی سے رب ارنی کے درمیان ہستیاں بدل دی گئیں تھیں مگر اے نور حزین! فرق نہ دیکھا گیا، جب زمین میں شگاف پڑتا ہے تب کچھ نیا ہوتا ہے ...میرے ہر شگاف میں نمود ہے،

یہ کمال کے سلاسل میں تمثیل جاودانی ہے کہ رخ زیبا نے دل مضطر کے تار ہلا دیے ہیں، مضراب دل ہو تو کتنے گیت ہونٹوں پر سُر دھرنے لگتے ہیں، کتنے دل جلتے گلنار ہوتے یقین کی منزل پالیتے ہیں اور دوستی پہ فائز ہوجاتے ہیں ..

صورت شیث میں موجود یعنی کہ حق کا جمال کتنا لازوال ہے، تحفہ ء نَذر بعد حاصل اک دوا ہے ...

میں نے ساری کائناتوں سے پوچھا کون مالک
کہا اللہ
میں نے پوچھا کون میرا دل؟
کَہا بس وہ، بس وہ، بس وہ

بس میں نے فرق سیکھ لیا ہے مگر فرق تو وہی ہے جسکو میں نے کہا ہے، درحقیقت اک رخ سے تصویر دیکھی کہاں جاتی ہے.

یہ دل جھک جاتا ہے تو اٹھتا نہیں ہے
پاس دل کے اک نذر کے کچھ نہیں کہ یہ لفظ ادعا ہیں ..یہ دل سے نکلتے ہیں تو دعا بن کے چشمے پھوٹ پڑتے ہیں ...

میری آنکھ سے دل کے نیل دیکھے؟
دل کے نیل پہ افلاک گواہ ہیں
جی ان سے خون رس رس کے ختم ہوا کہ جدائی کی تیغ نے جان نکال دی ہے اور سارے وہ پل، جن سے کھڑا رہنا تھا، بیٹھ گئے ہیں
وہ کشتی جس کے بادبان طوفان لے جائے وہ کیسے چلے
بس کشتگان رہ وفا نے لکھی ہے تحریر کہ بتادے بنام دل حیدری آواز یے کہ وہ ہیں، ہاں وہ نقش رو ہیں، پری چہرہ روبرو ہے ...
 

سیما علی

لائبریرین
مہر سپہرِ عزّ و شرافت ہے فاطمہ علیہ السلام
شرحِ کتاب عصمت و عفّت ہے فاطمہ علیہ السلام
مفتاحِ بابِ گلشن جنت ہے فاطمہ
نورِ خدا و آیۂ رحمت ہے فاطمہ
رُتبے میں وہ زنانِ دو عالم کا فخر ہے
حوا کا افتخار ہے مریم کا فخر ہے

زہرا کو کیا خدانے دیے رتبۂ جلیل
خدمت گزار جن کے سرافیل و جبرئیل
اس سیدہ کا کوئی جہاں میں نہیں عدیل
جس کی کفیل فاطمہ اس کا خدا کفیل
ہے فوق اس کے مرتبے کو مہر و ماہ پر
لکھا ہے نامِ فاطمہ عرشِ الہ پر

اللہ رے فاطمہ کی بزرگی زہے شرف
باباملا تو فخر رسولانِ ما سلف
شوہر ملا امیرِ عرب اور شہِ نجف
اللہ نے حسین و حسن سے دیے خلف
دونوں امام خلق کے حاجت روا ہوئے
مشکل کشا کے بیٹے بھی مشکل کشاہوئے
ہاں اے زباں خموش ادب کا ہے یہ مقام
کوثر سے منہ کودھوے تو لے فاطمہ کا نام
اے دل بجز درود نہ کچھ کیجیؤ کلام
اے کلک اپنے سر کو جھکا دے بااحترام
کاغذ پہ پہلے سورۂ مریم کو دم کروں
تب فاطمہ کی عصمت و عفت رقم کروں
میر انیس
آپ نے اس کی تشریح کی ہے سلامت رہیے الّلہ سلامت رکھے انِ پاک ہستیوں پر قلم اُٹھانے والوں کو ہم کیا اور ہماری بساط کیا کہ ہم جرات کر سکیں اور بی بی سیدہ علیہ السلام کی تطہیر و مدحت بیان کر سکیں۔جنکا معجزہ سنتے ہم نے ہوش سنبھا لا جنکے فضائل و مصائب سنتے ہماری زندگی میں جو روشنی کی رمق ہے وہ اِن پاک بی بی کی دین ہے ہماری جانیں قربان آپ پر اور آپ کی اولاد پر۔۔۔۔۔
جیتی رہیے بہت ساری دعائیں۔۔۔۔
؀
حقا کہ فاطمہ کے فضائل ہیں بے شمار
دوزخ پہ اور خُلد پہ اُس کا ہے اختیار
لکھا ہے ہوگا عرصۂ محشر جو آشکار
اُس روز ہوگی نور کے ناقے پہ وہ سوار
تابندہ ہوں گے لعل و زبرجد زمام میں
حوریں جلومیں ہوں گی ملک اہتمام میں
 

نور وجدان

لائبریرین
یہ تحریر سال قبل کی ہے
اب عالم یہ ہے کہ یہ نام لیتے ڈر لگتا ہے کہاں دلِ ریاکار و گناہ گار اور کہاں وہ عالی نجیبہ
نام لیا نہیں جاتی تو دل میں اشارتا گفتگو اچھی رہتی ہے
درود پڑھا جائے تو دل سوال کرتا ہے دل اتنا پاک ہے؟
پھر تالے سے لگ جاتے ہیں کہاں سے آئے وہ پاکی
پھر یہ ان ہستیوں کی رحمت ہے!
یہ رحمت ہم جیسے گناہ گاروں کو بچالیتی ہے
اللہ پاک ہم سب کو بچائے ہر حال میں بڑے گناہ سے!
 

سیما علی

لائبریرین
یہ تحریر سال قبل کی ہے
اب عالم یہ ہے کہ یہ نام لیتے ڈر لگتا ہے کہاں دلِ ریاکار و گناہ گار اور کہاں وہ عالی نجیبہ
نام لیا نہیں جاتی تو دل میں اشارتا گفتگو اچھی رہتی ہے
درود پڑھا جائے تو دل سوال کرتا ہے دل اتنا پاک ہے؟
پھر تالے سے لگ جاتے ہیں کہاں سے آئے وہ پاکی
پھر یہ ان ہستیوں کی رحمت ہے!
یہ رحمت ہم جیسے گناہ گاروں کو بچالیتی ہے
اللہ پاک ہم سب کو بچائے ہر حال میں بڑے گناہ سے!
اللّہ سلامت رکھے آپکو جیتی رہیے۔ہم اکثر آپکو عمیرہ احمد سے ملاتے ہیں ۔اُن میں اور نوری آپ میں یہ مماثلت پائی جاتی ہے وہ اپنے دل میں جو جذبات رکھتی ہیں اِن ہستیوں کے لیے جو بھی اپنے دل میں محسوس کرتی ہیں بیان کرتی ہین اور آپ بھی ہمیں محفل میں روزِ اوّل سے اس لئیے پسند ہیں کہ عمیرہ نئے لکھنے والوں میں ہماری سب سے پسندیدہ ہیں اُنکو تو دیکھا نہیں۔بات نہیں کی پر محسوس کیا اِسی طرح آپکو محسوس کیا اور دل کے بہت قریب پایا ۔ ڈھیروں دعائیں اور بہت سارا پیار سلامت رہیں وہ قلم اور ہاتھ جو مدح اہلِ بیت لکھیں:redheart::redheart::redheart::redheart::redheart:
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
یہ تحریر سال قبل کی ہے
اب عالم یہ ہے کہ یہ نام لیتے ڈر لگتا ہے کہاں دلِ ریاکار و گناہ گار اور کہاں وہ عالی نجیبہ
نام لیا نہیں جاتی تو دل میں اشارتا گفتگو اچھی رہتی ہے
درود پڑھا جائے تو دل سوال کرتا ہے دل اتنا پاک ہے؟
پھر تالے سے لگ جاتے ہیں کہاں سے آئے وہ پاکی
پھر یہ ان ہستیوں کی رحمت ہے!
یہ رحمت ہم جیسے گناہ گاروں کو بچالیتی ہے
اللہ پاک ہم سب کو بچائے ہر حال میں بڑے گناہ سے!
آمین یا رب العا لمین
 
Top