ایم اے راجا
محفلین
ایک اور غزل نما شے آپکی آرا اور اصلاح کے لیئے عرض رکھتا ہوں۔
پر نہیں پر اڑان رکھتا ہوں
زیرِ پا آسمان رکھتا ہوں
میں وہ کردارِ زیست ہوں لوگو
جو ہتھیلی پہ جان رکھتا ہو
چاند ہے تو، تو میں بھی سورج ہوں
دہر میں ایک شان رکھتا ہوں
چیر سکتا ہوں دل پہاڑوں کا
میں دروں میں کسان رکھتا ہوں
لوٹ جاتا ہے درد ٹکرا کے
سینے میں اک چٹان رکھتا ہوں
اور اونچی فصیلِ زنداں کر
آسماں تک اٹھان رکھتا ہوں
سر میں چاندی اتر چکی تو کیا
جذبے اب بھی جوان رکھتا ہوں
سوچ لو بولنے سے پہلے تم
میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں
کون کہتا ہے تنہا ہوں راجا
ساتھ غم کے جہان رکھتا ہوں
زیرِ پا آسمان رکھتا ہوں
میں وہ کردارِ زیست ہوں لوگو
جو ہتھیلی پہ جان رکھتا ہو
چاند ہے تو، تو میں بھی سورج ہوں
دہر میں ایک شان رکھتا ہوں
چیر سکتا ہوں دل پہاڑوں کا
میں دروں میں کسان رکھتا ہوں
لوٹ جاتا ہے درد ٹکرا کے
سینے میں اک چٹان رکھتا ہوں
اور اونچی فصیلِ زنداں کر
آسماں تک اٹھان رکھتا ہوں
سر میں چاندی اتر چکی تو کیا
جذبے اب بھی جوان رکھتا ہوں
سوچ لو بولنے سے پہلے تم
میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں
کون کہتا ہے تنہا ہوں راجا
ساتھ غم کے جہان رکھتا ہوں