ایم اے راجا
محفلین
ایک پرانی غزل برائے اصلاح حاضرِ خدمت۔
نوٹ۔ کچھ احباب کا خیال ہیکہ اس ردیف کے مقابلے میں، لے لے گا‘ ردیف ہونی چاہئیے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ ردیف درست ہے، ویسے یہاں ردیف ، چھین لےگا، ہونی چاہئیے لیکن بہر و وزن کی مجبوری ہے چھین کی ن اضافی ہو رہی ہے، آپ کیا کہتے ہیں؟
پر وہ دے کے اڑان چھینے گا
دھوپ میں سائبان چھینے گا
حاسدِ شہر سے رہو بچ کر
بارشوں میں مکان چھینے گا
کشتیاں ڈال کر سمندر میں
ناخدا بادبان چھینے گا
آج جو جان جان کہتا ہے
کل وہی میری جان چھینے گا
کھینچ لی ہے زمین پاؤں سے
سر سے کل آسمان چھینے گا
چھوڑ کر وہ عمر رسیدہ کچھ
شہر کے سب جوان چھینے گا
نوچ کر تتلیوں کے پر سارے
اڑنے کا وہ گمان چھینے گا
کب پتہ تھا امیر ہی راجا
منزلوں کے نشان چھینے گا
دھوپ میں سائبان چھینے گا
حاسدِ شہر سے رہو بچ کر
بارشوں میں مکان چھینے گا
کشتیاں ڈال کر سمندر میں
ناخدا بادبان چھینے گا
آج جو جان جان کہتا ہے
کل وہی میری جان چھینے گا
کھینچ لی ہے زمین پاؤں سے
سر سے کل آسمان چھینے گا
چھوڑ کر وہ عمر رسیدہ کچھ
شہر کے سب جوان چھینے گا
نوچ کر تتلیوں کے پر سارے
اڑنے کا وہ گمان چھینے گا
کب پتہ تھا امیر ہی راجا
منزلوں کے نشان چھینے گا
نوٹ۔ کچھ احباب کا خیال ہیکہ اس ردیف کے مقابلے میں، لے لے گا‘ ردیف ہونی چاہئیے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ ردیف درست ہے، ویسے یہاں ردیف ، چھین لےگا، ہونی چاہئیے لیکن بہر و وزن کی مجبوری ہے چھین کی ن اضافی ہو رہی ہے، آپ کیا کہتے ہیں؟