پسندیدہ اشعار از غزلیاتِ احسان دانشؔ

منہاج علی

محفلین
یہ کون ہنس کے صحنِ چمن سے گزر گیا
اب تک ہیں پھول چاک گریباں کیے ہوئے

زنجیر کی صدا تھی نہ مَوجِ شمیمِ زلف
یہ کیا طِلسم ’ اُن کے مِرے ‘ فاصلے میں تھا

خِضر مشہور ہو اِلیاس بنے پھرتے ہو
کب سے ہم گُم ہیں، ہمارا تو پتہ دو ہم کو

شورشِ عشق میں ہے حُسن برابر کا شریک
سوچ کر جرمِ تمنّا کی سزا دو ہم کو

تِرے سلیقۂ ترتیبِ نَو کا کیا کہنا
ہمی تھی قریۂ دل سے نکالنے کے لیے؟

فُسُونِ شعر سے ہم اُس مہِ گریزاں کو
خلاؤں سے سرِ کاغذ اتار لائے ہیں
 
Top