ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
(سانحہ گیارہ ستمبر کی تیسری برسی پر )
غزل
مری ہمنوائی میں جب تلک مرے یارِ عربدہ جُو نہ تھے
پسِ پردہ سب تھے حریفِ جاں ،کبھی روبرو تو عدو نہ تھے
گو خبر تھی اہلِ نظر کو سب ، پہ بھرم تھا پھر بھی جہان میں
تہی دامنی کے یہ تذکرے کبھی زیبِ قریہ و کُو نہ تھے
مرے دوستوں کے وہ مشورے ، صفِ دشمناں کے یہ فیصلے
تھے اگرچہ دونوں الگ الگ ، کبھی مختلف سرِ مو نہ تھے
یہ ستم طرازیء وقت ہے کہ ہماری غفلتِ بے اماں
وہی پاسبانِ حرم ہیں اب جو شریکِ کلمہء ہُو نہ تھے
اک ادائے نفرتِ بے محل مرا اعتبار گنوا گئی
مرے ہم پیالہ و ہم نشیں ، مرے تشنگانِ لہو نہ تھے
تھے ہمیشہ درپئے مال و زر ، پہ اثاثِ دل پہ نظر کریں؟
اربابِ ظلم کے حوصلے تو بلند اتنے کبھو نہ تھے
وہی ہاتھ جن کو جنون تھا تزئینِ حسنِ بہار کا
وہ قلم ہوئے اِسی جرم میں کہ اسیر ِرسم ِ غلو نہ تھے
سبھی ہوگئے کہیں دربدر ، کہیں کھوگئے مرے خوش نظر
میں کہاں سے لاوٴں وہ نقش گر جو بہارِ گل کا نمونہ تھے
یہ شہیدِ جلوہء آگہی جنہیں تیرے درد نے چن لیا
وہی کشتگانِ خمار ہیں جو قتیلِ جام و سبو نہ تھے
جو نبردِ عشق میں کٹ گئے یا حضورِ ناز میں جھک گئے
وہی سربلند رہے سدا جو ظہیر بارِ گلو نہ تھے
ظہیر احمد ۔۔۔۔۔۔ گیارہ ستمبر ۲۰۰۴
غزل
مری ہمنوائی میں جب تلک مرے یارِ عربدہ جُو نہ تھے
پسِ پردہ سب تھے حریفِ جاں ،کبھی روبرو تو عدو نہ تھے
گو خبر تھی اہلِ نظر کو سب ، پہ بھرم تھا پھر بھی جہان میں
تہی دامنی کے یہ تذکرے کبھی زیبِ قریہ و کُو نہ تھے
مرے دوستوں کے وہ مشورے ، صفِ دشمناں کے یہ فیصلے
تھے اگرچہ دونوں الگ الگ ، کبھی مختلف سرِ مو نہ تھے
یہ ستم طرازیء وقت ہے کہ ہماری غفلتِ بے اماں
وہی پاسبانِ حرم ہیں اب جو شریکِ کلمہء ہُو نہ تھے
اک ادائے نفرتِ بے محل مرا اعتبار گنوا گئی
مرے ہم پیالہ و ہم نشیں ، مرے تشنگانِ لہو نہ تھے
تھے ہمیشہ درپئے مال و زر ، پہ اثاثِ دل پہ نظر کریں؟
اربابِ ظلم کے حوصلے تو بلند اتنے کبھو نہ تھے
وہی ہاتھ جن کو جنون تھا تزئینِ حسنِ بہار کا
وہ قلم ہوئے اِسی جرم میں کہ اسیر ِرسم ِ غلو نہ تھے
سبھی ہوگئے کہیں دربدر ، کہیں کھوگئے مرے خوش نظر
میں کہاں سے لاوٴں وہ نقش گر جو بہارِ گل کا نمونہ تھے
یہ شہیدِ جلوہء آگہی جنہیں تیرے درد نے چن لیا
وہی کشتگانِ خمار ہیں جو قتیلِ جام و سبو نہ تھے
جو نبردِ عشق میں کٹ گئے یا حضورِ ناز میں جھک گئے
وہی سربلند رہے سدا جو ظہیر بارِ گلو نہ تھے
ظہیر احمد ۔۔۔۔۔۔ گیارہ ستمبر ۲۰۰۴