پشاور: جمیل چوک کے قریب خودکش دھماکا،4 خواتین جاں بحق

پشاور: جمیل چوک کے قریب خودکش دھماکا،4 خواتین جاں بحق

پشاور …پشاور کے علاقے جمیل چوک کے قریب خود کش دھماکے میں 4 خواتین جاں بحق اور 5 افراد زخمی ہوگئے۔پولیس کے مطابق خود کش دھماکا ایک گھر کے باہر ہوا۔ لاشوں اور زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق 5 زخمیوں کو بھی اسپتال لایا گیا ، جن میں 4خواتین اور ایک بچہ شامل ہے۔ دھماکے کے بعد سیکورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور بم ڈسپوزل اسکواڈ طلب کرکے تحقیقات شروع کردی گئیں۔

http://urdu.geo.tv/UrduDetail.aspx?ID=137299
 
اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے ، انتہا پسندی، فرقہ واریت اور دہشت گردی جیسی قبیح برائیوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں. خودکش حملوں کے ضمن میں ۔ پاکستان میں مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر بشمول بریلوی، دیو بندی ، شیعہ ، اہل حدیث کےجید علماء خود کش حملوں کو حرام قرار دے چکے ہیں ۔ دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں. اسلام میں ایک بے گناہ فرد کا قتل ، پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے.معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ عورتوں اور بچوں کا قتل اسلامی تعلیمات کے مطابق حالت جنگ میں بھی جائز نہ ہے۔اور نہ ہی عورتوں اور بچوں کو جنگ کا ایندھن بنایا جا سکتا ہے۔نیز یہ ملا عمر کے حکم کی خلاف ورزی بھی ہے۔طالبان دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں. طالبان دنیا بھر اور پاکستان میں دہشت گردی کے میزبان ہیں۔ایک طرف مذاکرات اور دوسری طرف دہشت گردانہ حملے بھی جاری ہیں اور اس طرح طالبان گیمیں کھیل رہے ہیں۔ یہ ہیں کرتوت اسلام نافذ کرنے والوں کے؟


کیاطالبان کے قول و فعل میں تضاد نہیں ہے؟


........................................................................................................................

پشاور کے ہوٹل پر خودکش حملہ

http://awazepakistan.wordpress.com/
 
Top