پشاور طہماس خان سٹیڈیم کی مسجد میں خودکش حملہ 5 نمازی جاں بحق 1 1زخمی

پشاور طہماس خان سٹیڈیم کی مسجد میں خودکش حملہ 5 نمازی جاں بحق 1 1زخمی

12 مئی 2014

پشاور(اے این این)پشاور کے چارسدہ روڈ پر مسجد میں خودکش حملہ،5افراد جاں بحق11زخمی ہوگئے،دھماکہ اس وقت ہو جب لوگ نماز ظہرکی تیاری کر رہے تھے،خود کش حملے میں10کلو گرام مواد استعمال کیا گیا،خود کش حملہ آور کی عمر20سے 22سال کے قریب تھی،جائے وقوعہ سے حملہ آور کے اعضاءاور دیگر شواہد اکٹھے کر لئے گئے،وفاقی وزیر داخلہ نے تحقیقات کا حکم دے دیا،آئی جی سے رپورٹ طلب کر لی جبکہ صدر ممنون حسین اور وزیر اعظم نواز شریف نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو ہر ممکن علاج معالجہ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے،عمران خان،الطاف حسین اور دیگر سیاسی و سماجی رہنماو¿ں نے بھی واقعہ کی مذمت اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق اتوار کی سہہ پہر پشاور میں چارسدہ روڈ پر واقع پردہ باغ سے ملحقہ طماس خان اسٹیڈیم کے مسجد میں اس وقتخود کش حملہ ہو گیا جب لوگ نماز ظہر کی تیاری کر رہے تھے اور اسٹیڈیم میں بے گھر افراد کی رجسٹریشن ہو رہی تھی۔خود کش حملے میں5افراد موقع پر جاں بحق اور 11زخمی ہو گئے جنھیں فوری طورپر لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں 4افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے اور ہلاکتوں میںاضافے کا خدشہ ہے۔عینی شاہد کے مطابق حملہ آور مسجد کے مین گیٹ سے داخل ہوا ،جس نے پہلے سیکورٹی اہلکاروں پرفائرنگ کی اور بعد میں مسجد میں خود کودھماکے سے اڑالیا ،دھماکے بعد بھگڈر مچ گئی،۔ ایس پی آپریشن نجیب الرحمن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ دھماکہ خود کش تھا،دھماکے میں دس کلو بارودی مواد استعمال کیاگیا، خود کش حملہ آور کی عمر 20 سے 22 سال کے درمیان تھیں۔ خود کش حملے میں 4افراد شہیداور11زخمی ہوئے ہیں،خود کش حملہ آور کے جسمانی اعضا مل گئے ہیں۔

http://www.dailypakistan.com.pk/front-page/12-May-2014/101597
 
اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے ،خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے۔اسلام میں ایک بے گناہ فرد کا قتل ، پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے۔ معصوم شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، ٹرینوں پر مسلح حملے کرنا اور بے گناہ مسافروں کو شہید کرنا، مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرنا،یا زخمی کرناخلاف شریعہ ہے۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ اس قسم کی صورت حال کو قرآن مجید میں حرابہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یہ انسانی معاشرے کے خلاف ایک سنگین جرم ہے انتہا پسند و دہشت گرد پاکستان کا امن تباہ کرنے اور اپنا ملک تباہ کرنے اور اپنے لوگوں کو مارنے پر تلے ہوئے ہیں، طالبان جہاد نہ کر رہے ہیں بلکہ دہشت گردی میں ملوث ہیں اور دہشت گرد انسانیت کے سب سے بڑےد شمن ہیں۔ انتہا پسندی، فرقہ واریت اور دہشت گردی جیسی قبیح برائیوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔

…………………………………………..

طالبان کے اختلافات کی اندرونی کہانی
http://awazepakistan.wordpress.com
 

ساجد

محفلین
چلیں جی ایک اور شہید حوروں سے جا ملا ۔ پاک آرمی کو چاہئے کہ وہ بھی انہیں حوروں کے پاس پہنچانے کے لئے کام مزید تیز کرے ۔
 
Top