پشاور: عسکریت پسندوں کی محلہ خالی کرانے کیلئے رہائشیوں کو دھمکی

پشاور: عسکریت پسندوں کی محلہ خالی کرانے کیلئے رہائشیوں کو دھمکی
ظاہر شاہ شیرازی تاریخ اشاعت 15 اپريل, 2014
۔
534d9b5404c9c.jpg

534d9b5404c9c.jpg

منظور کالونی میں پہاڑی پورہ کے رہائشیوں کو عسکریت پسندوں نے عمل نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔ فائل فوٹو۔۔۔
پشاور: خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت کے محلے میں کالعدم لشکر اسلام (ایل آئی) کی طرف سے منسوب ایک پمفلٹ تقسیم کیا گیا ہے جس میں رہائشیوں کو دس دنوں میں علاقہ خالی کرنے کا کہا گیا ہے۔

پولیس نے منگل کو بتایا کہ منظور کالونی میں پہاڑی پورہ کے رہائشیوں کو عسکریت پسندوں نے عمل نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔

لشکر اسلام کے سربراہ لطیف اللہ کے لیٹر ہیڈ کے ساتھ دھمکی آمیز پمفلٹ میں کہا گیا ہے کہ عسکریت پسند تنظیم کی شورٰی (کونسل) نےکالونی کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پمفلٹ میں اس کی وجوہات نہیں دی گئی ہیں۔

لشکر اسلام منگل باغ کی زیر قیادت خیبر کے قبائلی علاقے میں ایک باڑہ مقیم عسکریت پسند تنظیم ہے جس پر دو ہزار آٹھ میں پابندی لگائی گئی تھی۔

پولیس نے کہا ہے کہ پمفلٹ کی صداقت کا پتہ لگانے کے لیئے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے انہوں نے کہا علاقے میں مزید گشت کے لیئے پولیس دستوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔

باڑہ کے مقامی عالم مفتی منیر شاکر نے دو ہزار چار میں لشکر اسلام قائم کی تھی۔ بعد میں سپاہ اور مالک دین خیل قبائلیوں نے ان کے ساتھ اپنی وفاداری کا اعلان کیا تھا۔ تاہم چھ ماہ بعد عالم کو ان کے انتہا پسند خیالات اور علاقے کے ایک دوسرے عسکری کمانڈر حاجی نامدار کے ساتھ اختلافات کے باعث قمبرخیل علاقے سے نکال دیا گیا تھا۔

مفتی منیر شاکر اور پیر سیف الرحمان دونوں کو مقامی عمائدین کے ایک جرگے نے اتفاق رائے سے دو ہزار پانچ میں خونریز جھڑپوں کے بعد باڑہ چھوڑنے پر مجبور کیا تھا۔ مئی دو ہزار پانچ میں منگل باغ کو ایک ڈرائیور سے لشکر اسلام کے بطور امیر نامزد کیا گیا تھا۔

دو ہزار پانچ میں پاکستانی سیکورٹی فورسز نے لشکر اسلام کے خلاف پہلی کارروائی شروع کرتے ہوئے حاجی رباط کا گھر منہدم کر دیا تھا اور ساتھ ہی ایک مسجد میں قائم ایک ایف ایم ریڈیو اسٹیشن کو تباہ کر دیا تھا۔
http://urdu.dawn.com/news/1004103/militants-threaten-residents-to-vacate-peshawar-neighbourhood
 

قیصرانی

لائبریرین
مجھے تو یہ سمجھ نہیں آ رہی ہے کہ ان کے مردوں کا یہ حلیہ ہے تو عورتیں بے چاری کیا پہنتی ہوں گی؟
کیا مناسبت کی نوعیت سے ان کا عورت ہونا مان لیا جائے؟
 
دہشت گردی ایک ایسا فعل یا عمل ہےجس سے معاشرہ میں دہشت و بد امنی کا راج ہو اور لوگ خوف زدہ ہوں،وہ دہشت گردی کہلاتی ہے۔ دہشت گردی کو قرآن کریم کی زبان میں فساد فی الارض کہتے ہیں۔ دہشت گردی لوگ چھوٹے اور بڑےمقا صد کےلئے کرتے ہیں۔ اسے کوئی فرد واحد بھی انجام دے سکتا ہے اور کوئی گروہ اور تنظیم بھی۔ ایسے لگتا ہے کہ لشکر اسلام ، اسلام اور پاکستان دشمنوں کا گروہ ہے جو لوگوں میں خوف وہراس پیدا کر کے ان منقولہ و غیر منقولہ جائداد و ملکیت پر قبضہ کرنے کے درپے ہے۔
یہ حقیقت ا ظہر من الشمس ہے کہ دہشت گردی اور اسلام دو متضاد چیزیں ہیں۔ جس طرح رات اور دن ایک نہیں ہو سکتے، اسی طرح دہشت گردی اور اسلام کا ایک جگہ اور ایک ہونا، نا ممکنات میں سے ہے۔ لھذا جہاں دہشت گردی ہو گی وہاں اسلام نہیں ہو گا اور جہاں اسلام ہو گا وہاں دہشت گردی نہیں ہو گی۔اسلام امن کامذہب ہےخوف و ہراس اور قتل وغارت گری سے منع کرتاہے ۔
اسلام کے معنی ہیں سلامتی کے۔ چونکہ ہم مسلمان ہیں اور امن اور سلامتی کی بات کرتے ہیں۔ہمارا دین ہمیں امن اور سلامتی کا درس دیتا ہے‘ ہم چاہتے ہیں کہ دنیا بھر کے لوگوں کو امن اور سلامتی نصیب ہو اور امن اور چین کی بنسری بجے۔ آ نحضرت صلعم دنیا میں رحمت العالمین بن کر آ ئے۔ اسلام اور دہشت گردی دو متضاد نظریات ہیں ۔اسلام احترام انسانیت کا درس دیتاہے جب کہ دہشت گردی بے گناہ انسانیت کے قتل اور خوف وہراس پیدا کرتی ہے۔
دہشت گرد، دہشت گردی کے ذریعے ملک میں امن و امان کی صورتحال پیدا کر کے اور شہریوں کے جان و مال کو نقصان پہنچا کر خوف و ہراس کی صورتحال پیدا کر دیتے ہیں تاکہ حکو مت کو دباو میں لا کرحکومت سےاپنے مطالبات منوا لیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امن مذاکرات - امیدیں اور توقعات
http://awazepakistan.wordpress.com/
 

قیصرانی

لائبریرین
دہشت گردی ایک ایسا فعل یا عمل ہےجس سے معاشرہ میں دہشت و بد امنی کا راج ہو اور لوگ خوف زدہ ہوں،وہ دہشت گردی کہلاتی ہے۔ دہشت گردی کو قرآن کریم کی زبان میں فساد فی الارض کہتے ہیں۔ دہشت گردی لوگ چھوٹے اور بڑےمقا صد کےلئے کرتے ہیں۔ اسے کوئی فرد واحد بھی انجام دے سکتا ہے اور کوئی گروہ اور تنظیم بھی۔ ایسے لگتا ہے کہ لشکر اسلام ، اسلام اور پاکستان دشمنوں کا گروہ ہے جو لوگوں میں خوف وہراس پیدا کر کے ان منقولہ و غیر منقولہ جائداد و ملکیت پر قبضہ کرنے کے درپے ہے۔
یہ حقیقت ا ظہر من الشمس ہے کہ دہشت گردی اور اسلام دو متضاد چیزیں ہیں۔ جس طرح رات اور دن ایک نہیں ہو سکتے، اسی طرح دہشت گردی اور اسلام کا ایک جگہ اور ایک ہونا، نا ممکنات میں سے ہے۔ لھذا جہاں دہشت گردی ہو گی وہاں اسلام نہیں ہو گا اور جہاں اسلام ہو گا وہاں دہشت گردی نہیں ہو گی۔اسلام امن کامذہب ہےخوف و ہراس اور قتل وغارت گری سے منع کرتاہے ۔
اسلام کے معنی ہیں سلامتی کے۔ چونکہ ہم مسلمان ہیں اور امن اور سلامتی کی بات کرتے ہیں۔ہمارا دین ہمیں امن اور سلامتی کا درس دیتا ہے‘ ہم چاہتے ہیں کہ دنیا بھر کے لوگوں کو امن اور سلامتی نصیب ہو اور امن اور چین کی بنسری بجے۔ آ نحضرت صلعم دنیا میں رحمت العالمین بن کر آ ئے۔ اسلام اور دہشت گردی دو متضاد نظریات ہیں ۔اسلام احترام انسانیت کا درس دیتاہے جب کہ دہشت گردی بے گناہ انسانیت کے قتل اور خوف وہراس پیدا کرتی ہے۔
دہشت گرد، دہشت گردی کے ذریعے ملک میں امن و امان کی صورتحال پیدا کر کے اور شہریوں کے جان و مال کو نقصان پہنچا کر خوف و ہراس کی صورتحال پیدا کر دیتے ہیں تاکہ حکو مت کو دباو میں لا کرحکومت سےاپنے مطالبات منوا لیں۔

۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
امن مذاکرات - امیدیں اور توقعات
http://awazepakistan.wordpress.com/
جیتے رہیئے :)
 
Top