عرفان سعید
محفلین
پشاور کے معصوم شہیدوں کے نام
عرفان سعید
ان معصوم پھولوں کے نام جو 16 دسمبر 2014 کو دہشت گردی کی آگ میں جلا دئیے گئے۔
ابابیلوں کو ابرہہ کے ہاتھیوں پر غالب کرنے والے!
طفلِ شیر خوار کی صندوق میں حفاظت کرنے والے!
نِیل کے دریاکو پھاڑ کر اپنے بندوں کو بچانے والے!
آتشِ نمرود سرد کر کےقوت کا معجزہ دکھانے والے!
تیری رحمتِ بے حساب سے،کیا یہ بعید تھا؟
تیری قدرتِ لا زوال سے، کیا یہ مُشکل تھا؟
تیری قوتِ بے پایاں سے، کیایہ محال تھا ؟
تیرے علمِ بے کراں سے، کیا یہ نا ممکن تھا؟
ماں کے جِگرگوشوں کو جِس نے پارہ پارہ کیا
اُن گولیوں کو بھی ذرا سی دیر کو موم کر دیتا
تیری جنت کے پُھولوں کوجِس نے جلایا
اُس آگ کو بھی ذرا سی دیر کو ٹھنڈاکر دیتا
عرفان سعید
ان معصوم پھولوں کے نام جو 16 دسمبر 2014 کو دہشت گردی کی آگ میں جلا دئیے گئے۔
ابابیلوں کو ابرہہ کے ہاتھیوں پر غالب کرنے والے!
طفلِ شیر خوار کی صندوق میں حفاظت کرنے والے!
نِیل کے دریاکو پھاڑ کر اپنے بندوں کو بچانے والے!
آتشِ نمرود سرد کر کےقوت کا معجزہ دکھانے والے!
تیری رحمتِ بے حساب سے،کیا یہ بعید تھا؟
تیری قدرتِ لا زوال سے، کیا یہ مُشکل تھا؟
تیری قوتِ بے پایاں سے، کیایہ محال تھا ؟
تیرے علمِ بے کراں سے، کیا یہ نا ممکن تھا؟
ماں کے جِگرگوشوں کو جِس نے پارہ پارہ کیا
اُن گولیوں کو بھی ذرا سی دیر کو موم کر دیتا
تیری جنت کے پُھولوں کوجِس نے جلایا
اُس آگ کو بھی ذرا سی دیر کو ٹھنڈاکر دیتا