جناب یہی تو مسئلہ ہے کہ سیدھی سی بات کو الجھادیا گیا ہے۔۔معروف اسلامی فرقوں اور مکاتب فکر کے تمام مفتیان و علماء اس قسم کو حملے کو حرام و ناجائز کہہ چکے ہیں ، سو انکی حمایت کرنے والا کوئی زی شعور نہیں ۔۔۔
اگر آپ کی مراد حمایت سے ان متحارب گروہ سے مذاکرات کی طرف اشارہ ہے تو یہ مختلف بات ہے کیونکہ یہ بھی عین ممکن ہے کہ مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کے لیے ایسی کارروائی کسی اور نے کی اور نام کسی اور پر ڈال دیا جائے ، عین ممکن ہے کہ پاکستان دشمن بیرونی ہاتھ ہو (یہ میں انکی حمایت میں ہرگز نہیں بول رہا بلکہ خدشات کا اظہار کررہا ہوں) ۔۔۔ ۔
جبکہ پاکستان میں کئی متحارب گروہ ہے ، ان سے مذاکرات ضرور کرے کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ ہم امریکہ کی جنگ لڑتے لڑتے کمزور ہوچکے ہیں اور اب ہم مذید جنگ اور ہلاکتوں کے متحمل نہیں ہوسکتے ۔۔۔
متحارب گروہ ڈرائیونگ سیٹ پر ہے سو ان کی ہی سننے پڑے گی ، اگر ناجائز مطالبات ہوئے اور ہتھیار نہ پھینکے تو مارو یا مرجاؤ کے سوا کیا بچتا ہے ؟
کسی اور کو تو اتنی بھی توفیق نہیں ہوئی۔
مذاکرات کا مقصد ، مذید خون خرابہ روکنا ہے ، بس۔۔۔۔جناب یہی تو مسئلہ ہے کہ سیدھی سی بات کو الجھادیا گیا ہے۔۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ تمام مکاتبِ فکر اور مسالک کے علماء نے بیشک اس قسم کے حملوں کو حرام و ناجائز قرار دے دیا ہوا ہے۔۔لیکن اختلاف اس بات پر کیا جاتا ہے کہ یہ حملے کرنے والے کون ہیں۔۔۔ طالبان اور کالعدم تنظیموں کے حامی یہ کہتے ہیں کہ یہ لوگ یہ حملے نہیں کر رہے بلکہ کوئی اور فریق یہ سب حملے کروارہا ہے اور نام انکا لگا رہا ہے۔ ہے نا بچگانہ بات؟۔ کیونکہ یہاں ایک اہم سوال پیدا ہوتا ہے۔۔اگر یہ سب کاروائیاں طالبان اور ان جیسی عسکری تنظیمیں نہیں کر رہیں، پھر مذاکرات کا کیا مقصد باقی رہ جاتا ہے؟ کیونکہ جب ایسا کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں، تب ہم طالبان اور ان تنظیموں سے کس موضوع پر مذاکرات کرنے جارہے ہیں؟
کچھ لوگ ہمارے لیڈر کا نام سن کر ہی لال پیلے پڑجاتے ہیں اور آئیں بائیں شائیں کرنے لگتے ہیں۔۔ ابھی میں نام لوں گا ان کو اور سب کی انگلیاں تعصب لکھنا شروع ہوجائیں گی۔۔کچھ لوگوں اور ان کے لیڈروں کے اعصاب پر عمران خان اس بُری طرح سوار ہے کہ رات کو ٹھیک سے سو بھی نہیں سکتے۔
اللہ ہی ہے جو ان کے حال پر رحم فرمائے۔