چیک کرلیں کہ یہ سیارہ ہی ہے نا
پلوٹو میں تو بہت داغ دھبہ دکھ رہاہے۔
شاید آب و ہوا نہ ہونے کی وجہ سے ایسا ہوا ہےپلوٹو میں تو بہت داغ دھبہ دکھ رہاہے۔
سائنس کی عظیم فتحآج سے دو ماہ قبل تو پلوٹو بذات خود ایک داغ جتنا نظر آتا تھا۔ پھر اس مشن نے سب کچھ تبدیل کر لیا۔
شاید آب و ہوا نہ ہونے کی وجہ سے ایسا ہوا ہے
یہ بقر عید کا خون ناسا کے قصائی نیو ہورائزن سپیس کرافٹ کا دیا ہوا ہے جس نے نیلی، سرخ اور انفرا ریڈ تصاویر کو ایک کر دیا ہے ورنہ پلوٹو کا اصل رنگ یہ ہے:پلوٹو کی بلدیہ فعال نہیں، بقرعید کا خون کافی نظر آرہا ہے ۔
پلوٹو میں تو بہت داغ دھبہ دکھ رہاہے۔
بچپن میں کتابوں میں پڑھا تھا کہ عطارد کا ایک سال 88 دن کا اور پلوٹو کا ایک سال تقریباً ایک لاکھ دن کا ہوتا ہے ۔پلوٹو کو دریافت ہوئے ابھی پلوٹو کا ایک سال بھی نہیں ہوا۔شاید یہ زمین کے اور قریب آرہا ہے اور زمین والے بہتر دوربینیں بنا رہے ہیں۔ مستقبل میں دیکھیں کیا کیا نظر آتا ہے ۔یہ بقر عید کا خون ناسا کے قصائی نیو ہورائزن سپیس کرافٹ کا دیا ہوا ہے جس نے نیلی، سرخ اور انفرا ریڈ تصاویر کو ایک کر دیا ہے ورنہ پلوٹو کا اصل رنگ یہ ہے:
نیچے بائیں جانب پلوٹو اور اوپر دائیں جانب اس کا سب سے بڑا چاند شیرون اپنے اصلی رنگوں میں
یہ تصاویر کسی زمینی یا خلائی دور بین سے نہیں لی گئیں بلکہ ایک مصنوعی سیارچے کی مدد سے حاصل کی گئی ہیں جو امسال جولائی میں پلوٹو کے بہت قریب سے گزرا:اور زمین والے بہتر دوربینیں بنا رہے ہیں۔ مستقبل میں دیکھیں کیا کیا نظر آتا ہے ۔
کیا کریں عاطف بھائی، مجبوری ہے کہ ابھی تک وہی آپ کے بچپن والے اعداد و شمار ہی برقرار ہیں یعنی عطارد کا ایک سال 88 زمینی دنوں کے برابر اور پلوٹو کا ایک سال 90 ہزار 570 زمینی دنوں یا 248 زمینی سالوں کے برابر ہے۔بچپن میں کتابوں میں پڑھا تھا کہ عطارد کا ایک سال 88 دن کا اور پلوٹو کا ایک سال تقریباً ایک لاکھ دن کا ہوتا ہے ۔پلوٹو کو دریافت ہوئے ابھی پلوٹو کا ایک سال بھی نہیں ہوا۔شاید یہ زمین کے اور قریب آرہا ہے اور زمین والے بہتر دوربینیں بنا رہے ہیں۔ مستقبل میں دیکھیں کیا کیا نظر آتا ہے ۔
یہ پلوٹو اور عطارد کی ثقلی مجبوری ہے وگرنہ کب کے سورج کی گرفت سے باہر ہو چکے ہوتےکیا کریں عاطف بھائی، مجبوری ہے کہ ابھی تک وہی آپ کے بچپن والے اعداد و شمار ہی برقرار ہیں یعنی عطارد کا ایک سال 88 زمینی دنوں کے برابر اور پلوٹو کا ایک سال 90 ہزار 570 زمینی دنوں یا 248 زمینی سالوں کے برابر ہے۔
ویسے ایک بات ہے کہ جس وقت یہ اتنی قریب تھا اس وقت اس کیا ہوگیا تھا کہ مزید اچھی تصاویر کھینچنے کا موقع ضائع کر دیا ؟ یا پھراچھی والی اصلی تصاویراپنے پاس رکھ لیں ۔اور یہ اسّی ہزار کلومیٹر والی تصاویر پھیلادیں ۔س کی پلوٹو سے دوری 7800 میل یا 12500 کلومیٹر تھی
ڈاونلوڈ کی رفتار انتہائی کم ہونے(ایک ہزار بٹ فی سیکنڈ) کی وجہ سے تمام تصاویر اور ڈیٹا حاصل کرنے میں دو سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ جوں جوں ان کو نئی تصاویر موصول ہوتی ہیں تو ویبسائٹ اور ٹویٹر پر ان کو شائع کرتے رہتے ہیں۔ویسے ایک بات ہے کہ جس وقت یہ اتنی قریب تھا اس وقت اس کیا ہوگیا تھا کہ مزید اچھی تصاویر کھینچنے کا موقع ضائع کر دیا ؟ یا پھراچھی والی اصلی تصاویراپنے پاس رکھ لیں ۔اور یہ اسّی ہزار کلومیٹر والی تصاویر پھیلادیں ۔
اتنے پیسے موقع ضائع کرنے کے لیے تھوڑا ہی خرچ کیے گئے تھے۔ویسے ایک بات ہے کہ جس وقت یہ اتنی قریب تھا اس وقت اس کیا ہوگیا تھا کہ مزید اچھی تصاویر کھینچنے کا موقع ضائع کر دیا ؟ یا پھراچھی والی اصلی تصاویراپنے پاس رکھ لیں ۔اور یہ اسّی ہزار کلومیٹر والی تصاویر پھیلادیں ۔
مزید یہ کہ جس تصویر پر آپ تبصرہ کر رہے ہیں وہ 12 ہزار کلو میٹر کے فاصلے سے لینا شاید ممکن بھی نہیں کیوں کہ اتنا قریب جا کر آپ اس سیارے کی مکمل گولائی نہیں دیکھ سکتے اور ہمارے لیے وہی دور سے لی گئی زیادہ گولائی والی تصاویر ہی جاذب نظر ہوتی ہیں ورنہ یہ نیچے والی تصویر جیسی تصاویر جس میں 20 میل کا ٹکڑا دکھایا گیا ہے بھی موجود ہیں لیکن ہمیں ان میں دلچسپی نہیں ہو گی کیوں کہ پلوٹو پر نہ تو کوئی ساحل سمندر ہے اور نہ لڑکیاں کہ سن باتھ کے مناظر دیکھنے کو مل سکیںڈاونلوڈ کی رفتار انتہائی کم ہونے(ایک ہزار بٹ فی سیکنڈ) کی وجہ سے تمام تصاویر اور ڈیٹا حاصل کرنے میں دو سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ جوں جوں ان کو نئی تصاویر موصول ہوتی ہیں تو ویبسائٹ اور ٹویٹر پر ان کو شائع کرتے رہتے ہیں۔