الف نظامی
لائبریرین
ڈاکٹر عبد السلام خورشید لکھتے ہیں:
میں ڈاکٹر فقیر محمد فقیر کے بارے میں سوچتا ہوں تو میری آنکھوں کے سامنے وہ زمانہ آ جاتا ہے جب تحریک پاکستان اپنے عروج پر تھی۔ لوگ پنجابی بولتے تھے لیکن حمایت اردو کی کرتے تھے اور شہروں میں پڑھے لکھے لوگ بھی اردو کی حمایت میں آگے نکل چکے تھے اور پنجابی زبان کا نام لینا بھی گوارا نہیں کرتے تھے۔ لوگ بھول چکے تھے کہ پنجابی اصلا مسلمانوں کی زبان ہے اور ہمارے دینی اور تہذیبی ورثے کی امین ہے۔ جو آدمی پنجابی زبان کے تحفظ کی بات کرتا اسے شک و شبہ کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔
پاکستان بن گیا اور آہستہ آہستہ تعصب کی دیواریں ٹوٹیں اور لوگوں میں یہ سوچ ابھری کہ اردو زبان کی اپنی جگہ ہے اور پنجابی زبان کی اپنی جگہ ہے۔ یہ دونوں زبانیں ایک دوسرے کو نقصان پہنچائے بغیر آگے بڑھ سکتی ہیں۔ اس سوچ کے سب سے بڑے پرچارک ڈاکٹر فقیر محمد فقیر تھے۔
بحوالہ: ڈاکٹر فقیر محمد فقیر : شخصیت اور فن از محمد جنید اکرم
میں ڈاکٹر فقیر محمد فقیر کے بارے میں سوچتا ہوں تو میری آنکھوں کے سامنے وہ زمانہ آ جاتا ہے جب تحریک پاکستان اپنے عروج پر تھی۔ لوگ پنجابی بولتے تھے لیکن حمایت اردو کی کرتے تھے اور شہروں میں پڑھے لکھے لوگ بھی اردو کی حمایت میں آگے نکل چکے تھے اور پنجابی زبان کا نام لینا بھی گوارا نہیں کرتے تھے۔ لوگ بھول چکے تھے کہ پنجابی اصلا مسلمانوں کی زبان ہے اور ہمارے دینی اور تہذیبی ورثے کی امین ہے۔ جو آدمی پنجابی زبان کے تحفظ کی بات کرتا اسے شک و شبہ کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔
پاکستان بن گیا اور آہستہ آہستہ تعصب کی دیواریں ٹوٹیں اور لوگوں میں یہ سوچ ابھری کہ اردو زبان کی اپنی جگہ ہے اور پنجابی زبان کی اپنی جگہ ہے۔ یہ دونوں زبانیں ایک دوسرے کو نقصان پہنچائے بغیر آگے بڑھ سکتی ہیں۔ اس سوچ کے سب سے بڑے پرچارک ڈاکٹر فقیر محمد فقیر تھے۔
بحوالہ: ڈاکٹر فقیر محمد فقیر : شخصیت اور فن از محمد جنید اکرم