جاسم محمد
محفلین
۱۰۰ ارب ڈالر کا بیرونی قرض۔ سالانہ ۵۰۰۰ ارب روپے کے بجٹ میں سے ۲۰۰۰ روپے تو خالی اس قرضے کی قسط بمع سود کی ادائیگیوں میں نکل جاتے ہیں۔ صوبوں اور افواج کو ان کا آئینی و قانونی حق دینے کے بعد وفاقی حکومت کے پاس ملک چلانے کیلئے ایک روپیہ نہیں بچتا۔ مجبوراً کشکول پکڑ کر پوری دنیا گھومنا پڑتا ہے۔پچھلا رونا چھوڑ دیں خدارا۔
یہ سب دیر پا معاشی و مالیاتی مسائل تحریک انصاف حکومت کے کھڑے کئے ہوئے نہیں ہیں۔ بلکہ ان سے پہلے آئی کرپٹ حکومتوں کا مشترکہ کارنامہ ہے۔ البتہ جب بھی اس حوالہ سے کوئی بات کی جاتی ہے تو طعنہ ملتا ہے ان کی بات نہ کریں اپنی بات کریں۔
کمال ہے بھئی۔ ملک کا بیرونی قرضہ ۴۰ ارب سے ۱۰۰ ارب ڈالر اور وہ بھی محض ۱۰ سال کے قلیل عرصہ میں پہنچانے والے کہتے ہیں کہ نئی حکومت اب سونے کے انڈے دے اور نیا پاکستان بنائے۔