پنجاب حکومت کی کارکردگی تمام صوبوں سے بہتر ہے: ہیرالڈ اور سسٹینیبل ڈویلپمنٹ سروے

پنجاب حکومت کی کارکردگی تمام صوبوں سے بہتر ہے: ہیرالڈ اور سسٹینیبل ڈویلپمنٹ سروے

لاہور ( این این آئی) ہیرالڈ اور سسٹینیبل ڈویلپمنٹ سروے انسٹیٹیو ٹ کے اشتراک سے حالیہ سروے کے مطابق 65.73 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب نے دیگر تمام صوبوں کی حکومتوں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر کئے گئے سروے میں ملک کے چاروں صوبوں سے 1354 افراد کی رائے لی گئی۔ 50 فیصد سے زائد افراد کے مطابق شہبازشریف گزشتہ سال کی کارکردگی کے باعث کامیاب ترین وزیر اعلیٰ ہیں۔ 15.36 فیصد افراد نے وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک کے حق میں رائے دی۔ سندھ سے تعلق رکھنے والے 25.24 فیصد افراد نے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیا۔ حالیہ سروے میں عوام کی اکثریت نے رائے دی کہ موجودہ وفاقی حکومت کے دور میں عدلیہ اور حکومت کے مابین تعلقات میں بہتری آئی ہے ۔
 
logo.jpg

1102256064-1.gif
 
جب چاروں صوبوں میں الگ الگ پارٹیوں کی حکومت ہے اور صوبائی حکومتوں کو پاس اچھے خاصے اختیارات ہیں تو سیاسی جماعتوں کے پاس اپنی کارکردگی کی بنیاد عوام کو خوش اور متاثر کرنے کا بہترین موقع ہے۔ سب جماعتوں کو چاہئے کہ اپنی کارکردگی بہتر بنانے پر توجہ دیں۔
 

ساجد

محفلین
پی ٹی آئی کو بیک فُٹ پہ لے جانے کے لئے عمران خان کے بیانات اور کارکنوں کی حرکتیں ہی کافی ہیں ۔ پنجاب حکومت گو کہ مؤثر کام کر رہی ہے لیکن مسلم لیگ ن جمہوری انداز سیاست سے یکسر محروم جماعت ہے جو اپنی جگہ پر ایک ریڈ مارک ہے ۔ اگر عمران خان اپنی زبان اور ن لیگ اپنے آمرانہ اطوار پر قابو پا لیں تو ملک کے لئے مفید ثابت ہو سکتے ہیں ۔
 
پاکستان تو کیا موجودہ وقت میں عملی طور پر مثالی سیاسی پارٹی یا سیاستدان کا وجود، کہیں بھی ممکن نہیں ہے،
ایک تو اس کو بوجوہ موجود ہونا ہی بہت مشکل ہے
دوسری وجہ ذرائع ابلاغ اور قومی معاشر تی رویہ ہیں، فرض کریں کوئی سیاستدان ایسا ہے بھی تو مخالفین ، ذرائع ابلاغ کے زور پر اتنی گرد اٹھا دتے ہیں کہ اس کی اصل صورت اور حقیقت پر بھی شکوک و شبہات پیدا ہو جاتے ہیں

تو پھر یہاں معاملہ برائی اور کم برائی کے انتخاب کا آ جاتا ہے۔ پھر برائی یا کم برائی کا تعین کیسے کیا جائے گا، یہ سب سے اہم سوال ہے، یعنی ہماری ترجیحات کیا ہیں،
کیا ہم روٹی کپڑے اور مکان کے پیچھے جاتے ہیں، یا میٹرو ٹرینیں ، میٹرو بسیں،لیپ ٹاپ،پیلی ٹیکسی ،موٹر وے اور سودی قرضوں کا انتخاب کرتے ہیں یا تبدیلی کے نعرے کے کو ترجیح دیتے ہیں،
پھر ہر سیاستدان کے ایجنڈے میں کچھ اچھائیاں اور کچھ برائیاں بھی،
تو معاملہ کا واحد حل شعور اور تعلیم میں اضافہ ہے، اس سے ہم کو اپنی ترجیحات کو متعیں کرنے اور برائی اور کم برائی کا فیصلہ کرنے کی صلاحیت حاصل ہو جائے گی،
اور یہ صرف 10 یا 15 فیصد افراد کی تعلیم سے حاصل نہ ہوگا، بلکہ پوری قوم کا تعلیم یافتہ اور باشعور ہونا لازم ہے
جو کہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے کہ ہم اپنے تعلیمی نظام میں درستگی پیدا کریں اور اس کے لیے اپنی اپنی سیاسی پارٹی میں آواز بلند کریں ، عوامی شعور بیدار کریں
اس کے لیے تعلیم کی اہمیت کا شعور پیدا کرنا سب سے اہم نکتہ ہوگا، اور اس میں کتابی باتیں ہر گز نہیں چلیں گی، کہ یہ عام آدمی کو متاثر نہیں کرتیں ہیں- عام آدمی کو اس کی ذہنی سطح اور اس کے معاملات کے حوالے سے تعلیم کی اہمیت سمجھانی پڑے گی،
 

arifkarim

معطل
پی ٹی آئی کو بیک فُٹ پہ لے جانے کے لئے عمران خان کے بیانات اور کارکنوں کی حرکتیں ہی کافی ہیں ۔
جی بالکل۔ جیسے نون لیگ کے کالے کرتوت تو فرشتوں سے بھی بہتر ہیں :)


پاکستان تو کیا موجودہ وقت میں عملی طور پر مثالی سیاسی پارٹی یا سیاستدان کا وجود، کہیں بھی ممکن نہیں ہے،
عمران خان کا نیا پاکستان نظر نہیں آتا؟ کل سیالکوٹ میں عوام کا ٹھاٹھے مارتا سمندر نہیں دیکھا یا دیکھنا نہیں چاہا؟
 
پاکستان تو کیا موجودہ وقت میں عملی طور پر مثالی سیاسی پارٹی یا سیاستدان کا وجود، کہیں بھی ممکن نہیں ہے،
ایک تو اس کو بوجوہ موجود ہونا ہی بہت مشکل ہے
دوسری وجہ ذرائع ابلاغ اور قومی معاشر تی رویہ ہیں، فرض کریں کوئی سیاستدان ایسا ہے بھی تو مخالفین ، ذرائع ابلاغ کے زور پر اتنی گرد اٹھا دتے ہیں کہ اس کی اصل صورت اور حقیقت پر بھی شکوک و شبہات پیدا ہو جاتے ہیں

تو پھر یہاں معاملہ برائی اور کم برائی کے انتخاب کا آ جاتا ہے۔ پھر برائی یا کم برائی کا تعین کیسے کیا جائے گا، یہ سب سے اہم سوال ہے، یعنی ہماری ترجیحات کیا ہیں،
کیا ہم روٹی کپڑے اور مکان کے پیچھے جاتے ہیں، یا میٹرو ٹرینیں ، میٹرو بسیں،لیپ ٹاپ،پیلی ٹیکسی ،موٹر وے اور سودی قرضوں کا انتخاب کرتے ہیں یا تبدیلی کے نعرے کے کو ترجیح دیتے ہیں،
پھر ہر سیاستدان کے ایجنڈے میں کچھ اچھائیاں اور کچھ برائیاں بھی،
تو معاملہ کا واحد حل شعور اور تعلیم میں اضافہ ہے، اس سے ہم کو اپنی ترجیحات کو متعیں کرنے اور برائی اور کم برائی کا فیصلہ کرنے کی صلاحیت حاصل ہو جائے گی،
اور یہ صرف 10 یا 15 فیصد افراد کی تعلیم سے حاصل نہ ہوگا، بلکہ پوری قوم کا تعلیم یافتہ اور باشعور ہونا لازم ہے
جو کہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے کہ ہم اپنے تعلیمی نظام میں درستگی پیدا کریں اور اس کے لیے اپنی اپنی سیاسی پارٹی میں آواز بلند کریں ، عوامی شعور بیدار کریں
اس کے لیے تعلیم کی اہمیت کا شعور پیدا کرنا سب سے اہم نکتہ ہوگا، اور اس میں کتابی باتیں ہر گز نہیں چلیں گی، کہ یہ عام آدمی کو متاثر نہیں کرتیں ہیں- عام آدمی کو اس کی ذہنی سطح اور اس کے معاملات کے حوالے سے تعلیم کی اہمیت سمجھانی پڑے گی،

مجھے فی الوقت تدویں کی سہولت میسر نہیں ہے تو پہلا فقرہ کچھ یوں سمجھا جائے
پاکستان تو کیا موجودہ وقت میں عملی طور پر مثالی سیاسی پارٹی یا سیاستدان کا وجود، کہیں بھی نہیں پایا جاتا ہے،
 
جی بالکل۔ جیسے نون لیگ کے کالے کرتوت تو فرشتوں سے بھی بہتر ہیں :)

عمران خان کا نیا پاکستان نظر نہیں آتا؟ کل سیالکوٹ میں عوام کا ٹھاٹھے مارتا سمندر نہیں دیکھا یا دیکھنا نہیں چاہا؟
میرا مفہوم یوں تھا ایسا مثالی سیاسی پارٹی یا سیاستدان، جو ہر برائی سے مبرا ہو،
 

arifkarim

معطل
میرا مفہوم یوں تھا ایسا مثالی سیاسی پارٹی یا سیاستدان، جو ہر برائی سے مبرا ہو،
جوہر برائی سے مبرا ہو؟ وہ تو ہم قائد اعظم، لیاقت علی خان جیسے بانی پاکستان کے بارہ میں بھی نہیں کہہ سکتے۔ ہمیں ایک سچا محب وطن قومی لیڈر چاہئے نہ کہ ایک فرشہ صفت نبی۔
 
جوہر برائی سے مبرا ہو؟ وہ تو ہم قائد اعظم، لیاقت علی خان جیسے بانی پاکستان کے بارہ میں بھی نہیں کہہ سکتے۔ ہمیں ایک سچا محب وطن قومی لیڈر چاہئے نہ کہ ایک فرشہ صفت نبی۔

پاکستان تو کیا موجودہ وقت میں عملی طور پر مثالی سیاسی پارٹی یا سیاستدان کا وجود، کہیں بھی ممکن نہیں ہے،........................................
تو پھر یہاں معاملہ برائی اور کم برائی کے انتخاب کا آ جاتا ہے۔ پھر برائی یا کم برائی کا تعین کیسے کیا جائے گا، .....................................................
.
 
Top