جاسم محمد
محفلین
پنجاب میں غذائی ضروریات پوری کرنے کیلیے فش فارمنگ کے نئے منصوبے کا آغاز
آصف محمود ایک گھنٹہ پہلے
منصوبے کا مقصد مچھلی کی پیداواربڑھانے کیلیے غیراستعمال شدہ آبی وسائل کو بروئے کارلانا ہے
لاہور: پنجاب میں فش فارمنگ کی نئی جدت کے فروغ اورغذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے محکمہ ماہی پروری پنجاب نے کیج فش ٹیکنالوجی کلچرکے پانچ سالہ منصوبے کا آغازکردیا ہے۔
کیج فش فارمنگ کے اس منفرد منصوبے کے تحت پنجاب کے غیراستعمال شدہ پانیوں میں کیج کے ذریعے مچھلیوں کی فارمنگ کی جائیگی۔ 2024 تک بنائے گئے اس منصوبے کے تحت فارمرزکو 80 فیصدسبسڈی دی جائے گی۔یہ کیجزفارمرزکی ملکیت ہوں گے اورمخصوص عرصے تک ان سے کسی قسم کی کوئی فیس بھی نہیں لی جائیگی۔
منصوبے کے تحت پنجاب کے مختلف اضلاع میں چھوٹے ڈیمز،ندی نالوں ،دریاؤں اورجھیلوں میں 5 ہزارکیج لگائے جائیں گے جن میں مختلف اقسام کی مچھلیاں پرورش پاسکیں گی۔
ماہی پروری پنجاب کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اورترجمان میاں غلام قادرنے بتایا کہ یہ منصوبہ پاکستان نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ میگا منصوبے کے تحت پنجاب کواس میں شامل کیا گیا ہے۔ ماہی پروری کی سٹڈی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے پوٹھوہارکے علاقے میں 55 کے قریب چھوٹے ڈیمزہیں جہاں آسانی سے کیج فش فارمنگ کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2014 سے 2017 کے دوران چین سے کیج برآمدکرکے چکوال کے قریب ڈھوک ٹالیاں ڈیم اور دھرابی ڈیم میں تجرباتی طورپرتلاپیپ مچھلی کی کاشت کی گئی تھی جب کہ اب وہاں مزید کوٹ راجہ ڈیم اورمنوال ڈیم میں 20 درآمدشدہ، 20 مقامی طورپرتیارکئے گئے کیج لگائے گئے ہیں۔
کیج فش کلچرٹیکنالوجی منصوبے پر 1774 ملین روپے لاگت آئیگی، منصوبے کا مقصد سبسڈی کی بنیاد پر کیج فش کلچرکوفروغ دینا اورمچھلی کی پیداواربڑھانے کے لئے غیراستعمال شدہ آبی وسائل کو بروئے کارلانا ہے۔ اس منصوبے سے روزگارکے نئے مواقع پیداہوں گے جبکہ صوبے میں غذائی کمی کوپوراکیاجاسکے گا۔
ایکسپریس کوموصول ہونیوالی دستاویزات کے مطابق اس منصوبے کے تحت راولپنڈی میں 500، اٹک میں 600، جہلم 500،میانوالی 1200چکوال 800، وہاڑی 300،مظفرگڑھ 600،جھنگ 300،منڈی بہاوالدین100 اورگوجرانوالہ میں 100 کیج لگائےجائیں گے۔ فارمرزکوکیج فش فارمنگ کے حوالے سے محکمہ ماہی پروری کی طرف سے ایک ماہ کی ٹریننگ بھی دی گئی
فارمرزکو10 سے 20 کیج دیئے جائیں گے جس میں وہ محکمہ ماہی پروری کی سفارشات کی روشنی میں بچہ مچھلی سٹاک کرے گا اورخوراک مہیاکریگا۔ اس منصوبے کے تحت مجموعی طورپر 5 ہزارکیج لگائے جانے ہیں جس میں آئندہ سال جون کے اختتام تک 500، ا سکے بعدمرحلہ وار تین سال تک ایک ایک ہزارجبکہ آخری سال 1500 کیج لگائے جائیں گے
آصف محمود ایک گھنٹہ پہلے
منصوبے کا مقصد مچھلی کی پیداواربڑھانے کیلیے غیراستعمال شدہ آبی وسائل کو بروئے کارلانا ہے
لاہور: پنجاب میں فش فارمنگ کی نئی جدت کے فروغ اورغذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے محکمہ ماہی پروری پنجاب نے کیج فش ٹیکنالوجی کلچرکے پانچ سالہ منصوبے کا آغازکردیا ہے۔
کیج فش فارمنگ کے اس منفرد منصوبے کے تحت پنجاب کے غیراستعمال شدہ پانیوں میں کیج کے ذریعے مچھلیوں کی فارمنگ کی جائیگی۔ 2024 تک بنائے گئے اس منصوبے کے تحت فارمرزکو 80 فیصدسبسڈی دی جائے گی۔یہ کیجزفارمرزکی ملکیت ہوں گے اورمخصوص عرصے تک ان سے کسی قسم کی کوئی فیس بھی نہیں لی جائیگی۔
منصوبے کے تحت پنجاب کے مختلف اضلاع میں چھوٹے ڈیمز،ندی نالوں ،دریاؤں اورجھیلوں میں 5 ہزارکیج لگائے جائیں گے جن میں مختلف اقسام کی مچھلیاں پرورش پاسکیں گی۔
ماہی پروری پنجاب کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اورترجمان میاں غلام قادرنے بتایا کہ یہ منصوبہ پاکستان نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ میگا منصوبے کے تحت پنجاب کواس میں شامل کیا گیا ہے۔ ماہی پروری کی سٹڈی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے پوٹھوہارکے علاقے میں 55 کے قریب چھوٹے ڈیمزہیں جہاں آسانی سے کیج فش فارمنگ کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2014 سے 2017 کے دوران چین سے کیج برآمدکرکے چکوال کے قریب ڈھوک ٹالیاں ڈیم اور دھرابی ڈیم میں تجرباتی طورپرتلاپیپ مچھلی کی کاشت کی گئی تھی جب کہ اب وہاں مزید کوٹ راجہ ڈیم اورمنوال ڈیم میں 20 درآمدشدہ، 20 مقامی طورپرتیارکئے گئے کیج لگائے گئے ہیں۔
کیج فش کلچرٹیکنالوجی منصوبے پر 1774 ملین روپے لاگت آئیگی، منصوبے کا مقصد سبسڈی کی بنیاد پر کیج فش کلچرکوفروغ دینا اورمچھلی کی پیداواربڑھانے کے لئے غیراستعمال شدہ آبی وسائل کو بروئے کارلانا ہے۔ اس منصوبے سے روزگارکے نئے مواقع پیداہوں گے جبکہ صوبے میں غذائی کمی کوپوراکیاجاسکے گا۔
ایکسپریس کوموصول ہونیوالی دستاویزات کے مطابق اس منصوبے کے تحت راولپنڈی میں 500، اٹک میں 600، جہلم 500،میانوالی 1200چکوال 800، وہاڑی 300،مظفرگڑھ 600،جھنگ 300،منڈی بہاوالدین100 اورگوجرانوالہ میں 100 کیج لگائےجائیں گے۔ فارمرزکوکیج فش فارمنگ کے حوالے سے محکمہ ماہی پروری کی طرف سے ایک ماہ کی ٹریننگ بھی دی گئی
فارمرزکو10 سے 20 کیج دیئے جائیں گے جس میں وہ محکمہ ماہی پروری کی سفارشات کی روشنی میں بچہ مچھلی سٹاک کرے گا اورخوراک مہیاکریگا۔ اس منصوبے کے تحت مجموعی طورپر 5 ہزارکیج لگائے جانے ہیں جس میں آئندہ سال جون کے اختتام تک 500، ا سکے بعدمرحلہ وار تین سال تک ایک ایک ہزارجبکہ آخری سال 1500 کیج لگائے جائیں گے