پنجاب یونیورسٹی : بی اے، بی ایس سی کے نتائج کا اعلان

فخرنوید

محفلین
لاہور…پنجاب یونیورسٹی نے بی اے بی ایس سی کے سالانہ امتحانات 2009 کے نتائج کا اعلان کر دیا ہے ۔نتائج کے مطابق امتحانات میں72فیصد سے زائدامیدوار ناکام ہو گئے اور کامیابی کا تناسب27.73فیصد رہا۔پنجاب یونی ورسٹی کے زیر اہتمام ہونے والے بی اے بی ایس سی کے امتحانات میں1لاکھ83ہزار تین سو انچاس طلبہ اورطالبات نے شرکت کی جن میں سے50ہزار آٹھ سو انچاس امیدوار کامیاب پائے، جبکہ72فیصد سے زائد فیل ہو گئے۔بی اے کے امتحانات میں پہلی تینوں پوزیشنیں طالبات نے حاصل کیں جبکہ پرائیویٹ گروپ کی طالبہ نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ بی اے کے امتحانات میں ریگولرطالبات کی کامیابی کا تناسب41.86 اور طلبہ میں25.75 رہا۔ جبکہ بی ایس سی میں یہ تناسب56.52 اورطلبہ میں24.98 فیصد رہا۔ اس حوالے سے پنجاب یونی ورسٹی میں تقریب تقسیم انعامات ہورہی ہے جس میں مہمان خصوصی وزیر اعلی پنجاب شہبازشریف نمایاں پوزیشنز لینے والے طلبہ اور طالبا ت میں انعامات اور میڈل تقسیم کریں گے۔
 

arifkarim

معطل
ہمم، کیا بی اے میں ناکامی کی اتنی زیادہ شرح تعلیم سے عدم دلچسپی ہے یا بہت اعلیٰ اسٹینڈرڈ؟
 

فخرنوید

محفلین
جہاں تک میں نے دیکھا ہے یہ ایک تو اعلیٰ معیار ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دوسرا یہ پنجاب یونیورسٹی کی پالیسی ہے کہ زیادہ طالب علم کامیاب ہو کر گریجویٹ ہو کر یہ نہ کہیں کہ گریجویٹ بھی ہیں اور بے روزگار بھی۔

گوجرانوالہ سن 2002 میں جس لڑکے نے بی ایس سی میں ٹاپ کیا تھا اس کے انگلش میں سے بس 34 نمبر تھے 100 میں سے اس سے اندازہ لگا لیں۔ باقیوں کی کیا حالت ہو گی۔ اور یونیورسٹی کا معیار کیا ہے۔
 

arifkarim

معطل
جہاں تک میں نے دیکھا ہے یہ ایک تو اعلیٰ معیار ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دوسرا یہ پنجاب یونیورسٹی کی پالیسی ہے کہ زیادہ طالب علم کامیاب ہو کر گریجویٹ ہو کر یہ نہ کہیں کہ گریجویٹ بھی ہیں اور بے روزگار بھی۔

گوجرانوالہ سن 2002 میں جس لڑکے نے بی ایس سی میں ٹاپ کیا تھا اس کے انگلش میں سے بس 34 نمبر تھے 100 میں سے اس سے اندازہ لگا لیں۔ باقیوں کی کیا حالت ہو گی۔ اور یونیورسٹی کا معیار کیا ہے۔

ہاں یہاں ناروے میں بھی کچھ ایسا ہی چکر ہے۔ انجینئرنگ کی لائن میں‌جانے والوں میں سے ‌صرف 50 فیصد ہی گریجوویشن کر پاتے ہیں۔ باقیوں کی درمیان میں ہی چھٹی ہو جاتی ہے:grin:
 

شہزاد وحید

محفلین
یہ بات تو ٹھیک ہے کہ پنجاب یونیورسٹی کی یہی پالیسی ہے کہ کم سے کم لوگوں کو گریجویٹ کیا جائے۔ لیکن جو ہر کالج کو affiliation دیتے جا رہے ہیں۔ ہر کُتا بلا کالج آج کل B.COM کروا رہا ہے۔ ہر کالج کے پاس 300 یا اس سے زیادہ سیٹس ہیں۔لاہور میں تو ہر چوک پر کالج نظر آئے گا جو بی کام کروا رہا ہے۔ لیکن بی کام کے بعد جب یونیورسٹی کی رُخ کرو تو پتہ لگتا ہے کہ ایم بی اے میں بی کام والوں کے لیئے صرف 19 سیٹس ہیں۔ یہ کیا ہے یار۔ جب نہیں یونیورسٹیز موجود تو ہر کالج کو affiliation کیوں دی جا رہے ہو۔
 

arifkarim

معطل
یہ بات تو ٹھیک ہے کہ پنجاب یونیورسٹی کی یہی پالیسی ہے کہ کم سے کم لوگوں کو گریجویٹ کیا جائے۔ لیکن جو ہر کالج کو affiliation دیتے جا رہے ہیں۔ ہر کُتا بلا کالج آج کل B.COM کروا رہا ہے۔ ہر کالج کے پاس 300 یا اس سے زیادہ سیٹس ہیں۔لاہور میں تو ہر چوک پر کالج نظر آئے گا جو بی کام کروا رہا ہے۔ لیکن بی کام کے بعد جب یونیورسٹی کی رُخ کرو تو پتہ لگتا ہے کہ ایم بی اے میں بی کام والوں کے لیئے صرف 19 سیٹس ہیں۔ یہ کیا ہے یار۔ جب نہیں یونیورسٹیز موجود تو ہر کالج کو affiliation کیوں دی جا رہے ہو۔

:grin:
منافع پھر کیسے کمائیں گے یار، اتنی فلمیں دیکھتے ہو۔ سمجھا کرو :)
 
Top