پولینڈ میں پادریوں نے ہیری پوٹر ناول جلادیئے

پولینڈ میں پادریوں نے ہیری پوٹر ناول جلادیئے
ڈان اخبار | ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 02 اپريل 2019

5ca338b2591f3.jpg

کتابیں جلانے کے بعد انہوں نے کھڑے ہو کر دعائیں بھی پڑھیں—تصویر : بشکریہ فیس بک

وارسا: پولینڈ میں مسیحی فرقے کیتھولک سے تعلق رکھنے والے پادریوں نے معروف مصنف جے کے رولنگ کے ناول ہیری پوٹر سمیت متعدد کتابیں گستاخانہ قرار دے کر نذرِ آتش کردیں۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ فیس بک پر سرِعام کتابوں کو نذرِ آتش کرنے کی تصاویر کے ساتھ ایک پادری نے انجیل کے قدیم نسخے کی کتاب ڈیوٹرونومی سے آیات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’ہم حکم کی اطاعت کرتے ہیں‘۔

ان آیات کے ایک حصے میں ماننے والوں کو خدا کے دشمنوں کو تباہ کرنے اور ان کی نشانیوں کو آگ میں جلانے کی نصیحت کی گئی ہے۔


کیتھولک فرقے کے ماننے والوں کے فیس بک بیچ ’ایس ایم ایس فرام ہیون‘ پر مذکورہ تصاویر اور پوسٹ شائع ہونے کے بعد وائرل ہوگئیں جس پر ایک تنازع کھڑا ہوگیا۔

5ca338aa9c2e2.jpg

پادری ٹوکری میں چیزیں بھر کر آتشدان میں جلانے گئے—تصویر بشکریہ فیس بک


تصاویر میں دیکھا گیا کہ 3 پادریوں نے ایک ٹوکری جس میں کتابیں، ایک افریقی طرز کا ماسک اور دیگر اشیا موجود تھیں چرچ سے باہر لے جا کر آتش دان میں ڈال دیں۔

تصاویر میں پادریوں کو آتش دان کے قریب کھڑے ہو کر دعا پڑھتے ہوئے بھی دیکھا گیا جہاں مختلف اشیا جل رہی تھیں، ان جلائی جانے والی اشیا میں ویمپائر تھیم کے تصوراتی رومانوی ناول ٹوائلائٹ کی کتاب، معروف کارٹون تھیم ’ہیلو کٹی‘ کی چھتری اور ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والا بت شامل تھا۔

مذکورہ اشیا نذرِ آتش کرنے کے مقام پر موجود پادری جان کوشرسکی نے ایک نیوز ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے ’جادو اور پراسراریت سے تعلق رکھنے والی چیزیں جلائی ہیں۔


پادری کا مزید کہنا تھا کہ جلائی گئی اشیا میں کتابوں کے ساتھ ساتھ دیگر مشتبہ چیزیں بھی شامل تھیں جنہیں معاملات صحیح کرنے کے لیے موسمِ بہار کی صفائی کے طور پر جلایا گیا۔

مذکورہ پادری، چرچ ڈانسک ڈائسیز کی آفیشل ویب سائٹ پر جھاڑ پھونک کرنے والے مذہبی رہنما کے طور پر درج ہیں، اور ان کتابوں کو چرچ کے سامنے اتوار کو صفائی کے بعد جلایا گیا۔

اس کے ساتھ انہوں نے نازی جرمنی کی طرز پر آمرانہ دور کی سینسر شپ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے عقیدے کے لیے کیا نقصان دہ ہے، اس لیے ہم نے یہ کام کیا اور میں اسے اناجیلی کام قرار دوں گا‘۔

اس بارے میں ایک فیس بک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’کیا واقعی؟ میں یقین کرنا چاہوں گا کہ یہ ایک مذاق ہے، لوگ 21 ویں صدی میں ایک بیمار ذہنیت روایت کے طور پر فینٹیسی ادب کو نذرِ آتش کررہے ہیں!۔

واضح رہے کہ ہیری پوٹر برطانوی مصنفہ جے کے رولنگ کے 7 تصوراتی ناولوں کا سلسلہ ہے جو نو عمر جادوگر ہیری پوٹر اور اس کے ساتھیوں رونلڈ ویزلی اور ہرمائنی گرینجر کے واقعات کی سرگزشت ہے۔

مرکزی کہانی شیطانی جادوگر لارڈ وولڈمورٹ کے خلاف ہیری کی جدوجہد ہے، جس نے جادو کی دنیا کو فتح کرنے اور غیر جادوئی افراد کو اپنا تابع بنانے کے لیے ہیری کے والدین کو قتل کر دیا تھا۔

ان ناولوں کی دنیا بھر میں شہرت کے بعد ان سے ماخوذ مختلف فلمیں، وڈیو گیمز اور دیگر مواد بھی منظر عام پر آیا، جو ہیری پوٹر کے شائقین میں بے حد مقبول ہوا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
واقعی اکیسویں صدی میں تو ایسے کام نہیں ہونے چاہئیں۔
لیکن نہ جانے کیوں ایک 'کمینی سی خوشی' ضرور محسوس ہو رہی ہے کیونکہ مجھے ہیری پورٹر ناولز اور فلمیں ایک آنکھ نہیں بھاتے۔ :)
 

ابن جمال

محفلین
یہ جوکچھ بھی ہوا،بہت اچھاہوا، اللہ کے رسول ﷺ نے جادو اورجادوگر کی جس قدر برائی بیان کی ہے،اس کو دیکھ کراس طرح کی مخفی طورپر جادو کی شناعت کو دلوں سے نکالنے والی کتابوں کوجلاناہی چاہئے ،چاہے کوئی اس پرناک بھوں چڑھائے۔
 
یہ جوکچھ بھی ہوا،بہت اچھاہوا، اللہ کے رسول ﷺ نے جادو اورجادوگر کی جس قدر برائی بیان کی ہے،اس کو دیکھ کراس طرح کی مخفی طورپر جادو کی شناعت کو دلوں سے نکالنے والی کتابوں کوجلاناہی چاہئے ،چاہے کوئی اس پرناک بھوں چڑھائے۔

ابنِ جمال بھائی! جب پاکستان میں "داستانِ امیر حمزہ" اور "طلسمِ ہوشربا" جلائی جانے لگیں تو کم از کم ہماری کتابوں کو بخش دیجیے گا کہ اپنی خون پسینے کی کمائی سے خریدی ہیں ہم نے!

اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس کی شائع کردہ "داستانِ امیر حمزہ" اور طلسمِ ہوشربا" کی تین جلدیں بالکل نئی جب خریدچکے تو اندازہ ہوا کہ اوکسفرڈ والے تھک چکے ہیں اور مستقبلِ قریب میں چوتھی جلد چھاپنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے تو دل پر پتھر رکھ کر سنگِ میل پبلشرز کا چھاپا ہوا عکس جو چار جلدوں میں ہے چار ہزار روپیے کا زرِ خطیر خرچ کرکے خریدا، وہ بھی پرانی کتابوں والے سے!!!
 
آخری تدوین:
یہ جوکچھ بھی ہوا،بہت اچھاہوا، اللہ کے رسول ﷺ نے جادو اورجادوگر کی جس قدر برائی بیان کی ہے،اس کو دیکھ کراس طرح کی مخفی طورپر جادو کی شناعت کو دلوں سے نکالنے والی کتابوں کوجلاناہی چاہئے ،چاہے کوئی اس پرناک بھوں چڑھائے۔
مابدولت بعد از ملاحظۂ مراسلہ مرقوم بالا المرسل برادرم ابن جمال ، اس رائے کا اظہار برملا کرنے کے حق کا اپنے تئیں مجاز سمجھنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے ہیں کہ دور جدید میں کتب ہائے دلچسپی و تفریح طبع کے ساتھ یہ سلوک طفلانہ اپنی جلو میں ناصرف خالی از حیرت نہیں ، بلکہ باعث تشویش بھی ہے ۔ گمان اغلب ہے کہ چند صدیاں پیشر سائنسدان گلیلیو کے ساتھ روا رکھا جانے والے سلوک کی تاریخ خود کو دہرارہی ہے ۔:):)
 

جاسم محمد

محفلین
یہ جوکچھ بھی ہوا،بہت اچھاہوا، اللہ کے رسول ﷺ نے جادو اورجادوگر کی جس قدر برائی بیان کی ہے،اس کو دیکھ کراس طرح کی مخفی طورپر جادو کی شناعت کو دلوں سے نکالنے والی کتابوں کوجلاناہی چاہئے ،چاہے کوئی اس پرناک بھوں چڑھائے۔
جادو ٹونے کا کوئی وجود نہیں ہے۔ اسے ذہن میں رکھتے ہوئےفرضی کہانیاں اور ناولوں میں جادوگری سے متعلق لکھنا کوئی معیوب بات نہیں ہے۔ مذہب نے ذہنی تخیل کی اُونچی اڑان پر کوئی قدغن نہیں لگائی۔ الحمدللہ۔
 

ابن جمال

محفلین
ہرشخص کویہ حق ہے کہ وہ جوکچھ مناسب سمجھے اس کا اظہار کرے، میری رائے میں جادو ٹونوں پر مبنی خرافیات کے پڑھنے سے ان چیزوں کی نفرت دل سے نکل جاتی ہےجوکہ نہیں ہونی چاہئے،جس چیزسے نفرت کااللہ اوراس کے رسول نے حکم دیاہے، کوئی بھی ایسی چیزجواسن نفرت کوکم کرتی ہو،میرے خیال میں مناسب نہیں ہے،بالخصوص جب کہ انگریزی میں بچوں کے ادب کیلئے اس سے بہتر کتابیں موجود ہوں۔
 

ابن جمال

محفلین
جادو ٹونے کا کوئی وجود نہیں ہے۔
جادوکے بارے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ارشادات:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"سات ہلاک کرنے والے کاموں سے بچ جاؤ"
صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ سات کام کون سے ہیں؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ کے ساتھ شرک کرنا،جادو کرنا،کسی شخص کو بغیر حق کے قتل کرنا،سود کھانا،یتیم کا مال کھانا،جنگ کے دن پیٹھ پھیر لینا اور پاک د امن ایمان والی اور بھولی بھالی عورتوں پر تہمت لگانا"(بخاری ج5ص393مسلم ج2 ص83)


حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جس نے ستاروں کا علم سیکھا گویا اس نے جادو کا ایک حصہ سیکھ لیا،پھر وہ ستاروں کے علم میں جتنا آگے جائے گا،اتنا اس کے جادو کے علم میں اضافہ ہوگا"(ابوداود 3905ابن ماجہ 3726۔الصحیحہ للالبانی 793 صحیح سنن ابن ماجہ 3002)

عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"وہ شخص ہم میں سے نہیں جس نے فال نکالی یا اس کے لئے فال نکالی گئی،اور جس نے غیب کو جاننے کادعویٰ کیا یا وہ غیب کو جاننے کادعویٰ کرنے والے کے پاس گیا اور جس نے جادو کیا یاس اس کے لئے جادو کیا گیا اور جو شخص نجومی کے پاس آیا اور وہ جو کچھ کہتاہے اس نے اس کی تصدیق کردی تو اس نے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت سے کفر کیا"(ہیثمی : المجمع ج5ص20، منذری الترغیب (ج4ص)

5۔ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جنت میں داخل نہیں ہوگا:شراب پینے والا،جادو پر یقین رکھنے والا،قطع رحمی کرنے والا"(ابن حبان اور البانی تخریج الحلال والحرام (291)

6۔حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص علم غیب کادعویٰ کرنے والے کے پاس یاجادو گر کے پاس یا نجوی کے پاس آیا اور اس سے کچھ پوچھا اور پھر اس نے جو کچھ کہا اس نے اس کی تصدیق کردی،تو اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اتارے گئے دین سے کفر کیا"(فتح الباری ص222ج10)
 

ابن جمال

محفلین
ابنِ جمال بھائی! جب پاکستان میں "داستانِ امیر حمزہ" اور "طلسمِ ہوشربا" جلائی جانے لگیں تو کم از کم ہماری کتابوں کو بخش دیجیے گا کہ اپنی خون پسینے کی کمائی سے خریدی ہیں ہم نے!
اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس کی شائع کردہ "داستانِ امیر حمزہ" اور طلسمِ ہوشربا" کی تین جلدیں بالکل نئی جب خریدچکے تو اندازہ ہوا کہ اوکسفرڈ والے تھک چکے ہیں اور مستقبلِ قریب میں چوتھی جلد چھاپنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے تو دل پر پتھر رکھ کر سنگِ میل پبلشرز کا چھاپا ہوا عکس جو چار جلدوں میں ہے چار ہزار روپیے کا زرِ خطیر خرچ کرکے خریدا، وہ بھی پرانی کتابوں والے سے!!!

جادوجادوہے،چاہےاس کاذکرداستان امیرحمزہ میں ہو،طلسم ہوشربامیں ہو،یاپھرہیری پوٹرمیں، ہاں ایک چیزیہ باقی رہ جاتی ہے کہ زبان وادب کے تعلق سے ،تومیرے خیال میں زبان وادب کیلئے جب ہمارے ادب میں داستان امیرحمزہ اورطلسم ہوشرباسے اچھی کتابیں موجود ہیں توپھر ان کی ضرورت کیاہےکہ ایسے واہی تباہی قصے پڑھے جائیں،یاپھر جب انگریزی میں ہی ہیری پوٹر سے اچھی کتابیں بچوں کیلئے موجود ہیں توپھر اس خرافات سے چمٹے رہناکیاضروری ہے؟
ہاں بڑے ہونے کے بعد جب انسان کے اندر اچھی اوربری چیز کی تمیز ہوجاتی ہے،اس وقت اگرکوئی زبان وادب کے لحاظ سے طلسم ہوشربایاپھر داستان امیرحمزہ پڑھے تواس میں کچھ زیادہ مضائقہ نہیں،لیکن بچپن جب کہ اثرقبول کرنے کا دور ہوتاہے،اس وقت اس طرح کی خرافات کا پڑھنامناسب نہیں،ہذا ماعندی واللہ اعلم بالصواب
 

سید عمران

محفلین
ابن جمال بھائی آپ کی باتیں اپنی جگہ بالکل صحیح ہیں لیکن یہ باتیں عوم کی سمجھ میں نہیں آئیں گی کیوں کہ آپ جو بات کررہے ہیں وہ خواص کی ہے، جو ایک سانس بھی ایسا نہیں لیتے جس سے قلب میں موجود ہمہ وقت استحضارِ حق سے ذرہ برابر بھی غفلت ہو، چہ جائیکہ ایسی کتابوں میں اپنا قیمتی وقت ضائع کریں۔۔۔
لیکن عام عوام جو کتابیں تو کیا فلمیں، ڈرامے، گانے سب ہی دیکھتے سنتے ہیں ان کے لحاظ سے بات کرنی چاہیے۔۔۔
جب ان کے جذبات اس عمل کو قبول نہیں کررہے تو نہ اس کی موافقت کریں نہ مخالفت ورنہ فائدے کے بجائے مفسدہ ہوگا۔۔۔
اس کے علاوہ چند کتابیں جلانے سے کیا ہری پُتّر کی کتب کا دنیا سے وجود ختم ہوجائے گا، یا کوئی اور جادوئی کتابیں باقی نہیں رہیں گی؟؟؟
اور صرف جادوئی ہی کیوں دیگر ضرر رساں مواد پر مبنی بے شمار کتابیں دنیا میں موجود ہیں ان کا کیا کیا جائے گا۔۔۔
لہٰذا یا تو سرکاری سطح پر جسے خرابی سمجھا جائے اسے ختم کیا جائے یا انفرادی ذہن سازی کی جائے اور تربیت دی جائے!!!
 
جی ہاں ہم بھی وعدہ کرتے ہیں کہ ’’داستانِ امیر حمزہ‘‘، ’’ طلسمِ ہوشربا‘‘ اور ہیری پُتر کو جادو سیکھنے کے لیے کبھی نہیں پڑھیں گے، بلکہ ادب اور فکشن کی خاطر پڑھیں گے!!!
 

سید عمران

محفلین
لیکن ان میں جادو سکھایا کہاں گیا ہے؟؟؟
:):):)
بہت مشکل سوال پوچھ لیا ہے آپ نے!!

جی اتنا سوچ سکتے تو ہم بھی فلسفی کہلاتے، نیز پولینڈ کے پادری بھی کاہے کو ہیری پوٹر اور ٹوائیلائیٹ نامی کتابیں جلاتے!
 

جاسم محمد

محفلین
جی ہاں ہم بھی وعدہ کرتے ہیں کہ ’’داستانِ امیر حمزہ‘‘، ’’ طلسمِ ہوشربا‘‘ اور ہیری پُتر کو جادو سیکھنے کے لیے کبھی نہیں پڑھیں گے، بلکہ ادب اور فکشن کی خاطر پڑھیں گے!!!
الف لیلیٰ کو لوگ بھول گئے ہیں؟ وہ بھی تو جادوئی کہانیوں کا منبع ہے اور عین اسلامی گولڈن ایج کے وقت وجود میں آئی تھی۔
اگر اس قسم کے فکشن پر کوئی اسلامی قدغن ہوتی تو سب سے زیادہ مخالفت قرون اولیٰ کے علما کرام نے اسی وقت کر دینی تھی۔
 

ابن جمال

محفلین
الف لیلیٰ کو لوگ بھول گئے ہیں؟ وہ بھی تو جادوئی کہانیوں کا منبع ہے اور عین اسلامی گولڈن ایج کے وقت وجود میں آئی تھی۔
اگر اس قسم کے فکشن پر کوئی اسلامی قدغن ہوتی تو سب سے زیادہ مخالفت قرون اولیٰ کے علما کرام نے اسی وقت کر دینی تھی۔
مزید تحقیق کرلیں الف لیلیٰ میں خلافت عباسی کے دورکوپیش ضرور کیاگیاہے؛لیکن اس کی تالیف اس عہد کی نہیں ہے؛بلکہ بہت بعد کی ہے،یہ ضروری نہیں ہے کہ جس عہد کی کسی کتاب میں تصویر کشی ہو،وہ اسی عہد میں لکھی بھی گئی ہو،دوسری بات یہ ہے کہ اس عہد کےعلماء کرام ایسی کتابوں کی مخالفت نہیں کرتے،یہ کہاں سے معلوم کرلیاآپ نے،ایک اصولی بات یاد رکھیں کسی چیز کاعلم نہ ہونا اس چیز کے وجود کی نفی کیلئے لازم نہیں ہے،دوسرے خود خلافت عباسی میں دیکھیں تو کتنے قسم کے منکرات رائج تھے، علماء ان پر تنقید بھی کرتے تھے،کیا خلافت عباسیہ میں شراب نہیں پی جاتی تھی، یقیناًپی جاتی تھی اور اس عہد کے علماء تنقید بھی کرتے تھے،لیکن اس سے یہ کہاں لازم آگیاکہ خلافت عباسیہ میں جوکچھ ہوا، وہ درست اورقابل تسلیم ہے۔
 

ابن جمال

محفلین
جی ہاں ہم بھی وعدہ کرتے ہیں کہ ’’داستانِ امیر حمزہ‘‘، ’’ طلسمِ ہوشربا‘‘ اور ہیری پُتر کو جادو سیکھنے کے لیے کبھی نہیں پڑھیں گے، بلکہ ادب اور فکشن کی خاطر پڑھیں گے!!!
میں نے ان کتابوں سے جادو سیکھنے کی بات کی ہی نہیں ہے، پتہ نہیں آپ نے کہاں سے یہ مطلب اخذ کرلیا،یہ تو وہی بات ہوئی ’’وہ بات سارے فسانہ میں جس کا ذکر نہ تھا‘‘،میں نے یہ عرض کیاہے کہ اس قسم کی کتابوں کے بچپنے میں پڑھنے سے جو کہ متاثر ہونے کا دور ہے، بچوں کے دل ودماغ پر اس قسم کےو اقعات کا زیادہ اثر ہوتاہےاورپھر جادو سے،جادوگرسے نفرت ختم ہوجاتی ہے،بلکہ ایک گونہ ہمدردی پیداہوجاتی ہے،جواسلام کے مزاج ومذاق سے میل نہیں کھاتا،لہذا بچوں کو ہیری پوٹراس قسم کی کتابیں نہ دی جائیں، ہاں بعد میں عقل وتمیزہونے کے بعد اگرکوئی زبان وادب کے لحاظ سے داستان امیر حمزہ اورطلسم ہوشرباوغیرہ پڑھتاہے تواس میں مضائقہ نہیں ہے،عربی ادب کے طالب علم بھی بالآخر جاہلیت کے دورکے شعرا کے شعر سے عربی زبان وادب میں رسوخ پیداکرتےہیں۔
 
Top