فرخ منظور
لائبریرین
پوچھتے کیا ہو جو حال شب ِتنہائی تھا
رخصت ِصبر تھی یا ترک ِشکیبائی تھا
شب ِفرقت میں دل ِغمزدہ بھی پاس نہ تھا
وہ بھی کیا رات تھی،کیا عالم ِتنہائی تھا
میں تھا یا دیدہء خوں نابہ فشاں بھی شب ِہجر
ان کو واں مشغلہء انجمن آرائی تھا
پار ہائے دل خونیں کی طلب تھی پیہم
شب جو آنکھوں کی مری ذوق ِخود آرائی تھا
رحم تو ایک طرف پایہ شناسی دیکھو
قیس کو کہتے ہیں ،مجنوں تھا ،صحرائی تھا
آنکھیں قاتل سہی پر زندہ جو کرنا ہوتا
لب میں ایحان تو اعجاز ِمسیحائی تھا
دشمن ِجان تھے ادھر ہجر میں درد و غم و رنج
اور ادھر ایک اکیلا ترا شیدائی تھا
کون اس راہ سے گذرا ہے کہ ہر نقش ِقدم
چشم ِعاشق کی طرح اس کا تماشائی تھا
ہم نے بھی حضرت شبلی کی زیارت کی تھی
یوں تو ظاہر میں مقدس تھا یہ شیدائی تھا
شبلی نعمانی
بشکریہ عمران نیر خان (ون اردو فورم)
رخصت ِصبر تھی یا ترک ِشکیبائی تھا
شب ِفرقت میں دل ِغمزدہ بھی پاس نہ تھا
وہ بھی کیا رات تھی،کیا عالم ِتنہائی تھا
میں تھا یا دیدہء خوں نابہ فشاں بھی شب ِہجر
ان کو واں مشغلہء انجمن آرائی تھا
پار ہائے دل خونیں کی طلب تھی پیہم
شب جو آنکھوں کی مری ذوق ِخود آرائی تھا
رحم تو ایک طرف پایہ شناسی دیکھو
قیس کو کہتے ہیں ،مجنوں تھا ،صحرائی تھا
آنکھیں قاتل سہی پر زندہ جو کرنا ہوتا
لب میں ایحان تو اعجاز ِمسیحائی تھا
دشمن ِجان تھے ادھر ہجر میں درد و غم و رنج
اور ادھر ایک اکیلا ترا شیدائی تھا
کون اس راہ سے گذرا ہے کہ ہر نقش ِقدم
چشم ِعاشق کی طرح اس کا تماشائی تھا
ہم نے بھی حضرت شبلی کی زیارت کی تھی
یوں تو ظاہر میں مقدس تھا یہ شیدائی تھا
شبلی نعمانی
بشکریہ عمران نیر خان (ون اردو فورم)