پوچھتے ہو تو سنو کیسے بسر ہوتی ہے - مینا کماری ناز

فاتح

لائبریرین
پوچھتے ہو تو سنو کیسے بسر ہوتی ہے​
رات خیرات کی، صدقے کی سحر ہوتی ہے​
سانس بھرنے کو تو جینا نہیں کہتے یا رب!​
دل ہی دُکھتا ہے نہ اب آستیں تر ہوتی ہے​
جیسے جاگی ہوئی آنکھوں میں چبھیں کانچ کے خواب​
رات اس طرح دوانوں کی بسر ہوتی ہے​
غم ہی دشمن ہے مرا، غم ہی کو دل ڈھونڈتا ہے​
ایک لمحے کی جدائی بھی اگر ہوتی ہے​
ایک مرکز کی تلاش ایک بھٹکتی خوشبو​
کبھی منزل کبھی تمہیدِ سفر ہوتی ہے​
مینا کماری ناز​
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے فاتح صاحب - یہ محسوس ہو رہا ہے کہ گلزار کی طرح آپ بھی مینا کماری کے پروانوں‌میں شامل ہوچکے ہیں ‌;)
 

فاتح

لائبریرین
اوہ! حد ہے یہاں تو میں نے کسی کا بھی شکریہ ادا نہیں کیا ہوا۔۔۔ سوائے ایک زینب کے جو شاید اللہ کو پیاری ہو چکی ہیں۔ :laughing:
تمام احباب کی جانب سے پسندیدگیوں پر ممنون ہوں۔
 
Top