پوچھوں گا راہِ عشق میں کیوں راہ بر کو میں - وقار انبالوی

کاشفی

محفلین
غزل
(وقار انبالوی)
پوچھوں گا راہِ عشق میں کیوں راہ بر کو میں
اتنا بھی کیا گراؤں گا ذوقِ نظر کو میں
ہر ایک نقش پا پہ جھکاؤں گا سر کو میں
سجدے کیا کروں گا تری رہگُذر کو میں
اُمید و یاس لاکھ دوراہے پہ مجھ کو لائے
میں جانتا ہوں خوب کہ جاؤں کدھر کو میں
دردِ جگر کی ختم ہوئیں آزمائشیں
اب آزماؤں گا تری ترچھی نظر کو میں
ذوقِ طلب نے کر دیا آوارہء جنوں
منزل پہ آکے بھول گیا اپنے گھر کو میں
یوں جام ماہتاب سے ساقی پلا مجھے
دیکھوں نہ آنکھ بھر کے طلسمِ سحر کو میں
 
Top