پٹھان نامہ از گل نو خیز اختر

ام تم کو کرے پیار یا پِر چوڑ کے جائے
خوچہ بری مشکل اے یہ ام کیسے بتائے

ام آتی اے ملنے کے لیے تم نئیں ملتا
یہ کیسا محبت اے جو دم پخت بنائے

رکشہ بی امارا اے جمعہ رات سے خالی
ام کیوں کسی بدبخت سواری کو بِٹائے

ام اس کو پشاور میں کبی نر نئیں بولا
جو مرد کا بچہ کبی نسوار نہ کائے

یارا کوئی دیدار کا وعدہ تو کرو ناں
گل خان کا وعدہ اے کہ ار سال نہائے
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت خوب۔ لگتا ہے کہ گلِ نوخیز اختر صاحب کا کوئی پٹھان گہرا دوست رہا ہے تبھی بالکل درست انداز میں پٹھانی اردو بولی ہے :)
 

شمشاد

لائبریرین
یارا کوئی دیدار کا وعدہ تو کرو ناں
گل خان کا وعدہ اے کہ ار سال نہائے

واہ واہ کیا بات ہے جی
بہت خوب۔
 

یوسف-2

محفلین
ناک رکھتا ہے، کان رکھتا ہے
ام بھی منہ میں زبان رکھتا اے

ام کو دیتا ہے، نسوار کا تانا
کود منہ میں پان رکتا اے :)
 
Top