پچھلی رات، مہکتی مٹی، ہالی، پروا، گیت۔اسلم کولسری

6 ستمبر پہ ایک غزل

پچھلی رات، مہکتی مٹی، ہالی، پروا، گیت
پیڑوں کے اس پار مگر اک دیوانہ عفریت
شعلوں کی بارش نے چھیڑا ایسا وحشی راگ
ذرے ذرے میں جاگ اٹھی سبز فضا کی پیت
پورب میں جب چمکا، سورج کا روپہلا تھال
کالے جنگل کاٹ رہی تھی اپنی روشن ریت
وہ کیا جانے، وقت پڑے پر بانسریا، بندوق
توپوں کی گھنگھور گھنا گھن اپنا مدھر سنگیت
نئی بسنت بہار تھے گویا بل کھاتے بمبار
ہر شہری کی یہی تمنا، سمے نہ جائے بیت
ساری سکھیوں کے ہونٹوں پر ایک رسیلی تان
اپنے لہو کا بانا پہنے لام سے لوٹے میت
جھوٹ کے ظالم ہاتھوں میں ہو دنیا بھر کی آگ
سچ ہو اوس کی بوند برابر، پھر بھی سچ کی جیت
اسلمؔ کی فریاد ہے مولا، سدا رہیں آباد
گیت، پیت، سنگیت، میت، جیت، اپنی روشن ریت

اسلم کولسری
 
Top