سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
باندھ کر آنکھ میں اشکوں کا سمندر رکھنا
ہم نے یوں سیکھ لیا ضبط برابر رکھنا
مجھ کو ہے یاد ٗ تجھے پھول کا تحفہ دینا
پھر اسے تیرا کتابوں میں چھپا کر رکھنا
میں غلط ہوں تو کبھی پیار سے سمجھاؤ مجھے
کیا ضروری ہے ستم مجھ پہ سراسر رکھنا
چند گھڑیوں کا ہوں مہمان میں ساقی پھر بھی
تابہ مقدور لبوں پر مرے ساغر رکھنا
بعد مرنے کے بھی محبوب ہو ذات اس کی تجھے
یوں اسے اپنے خیالوں میں سجا کر رکھنا
تجھ کو میں زیر کروں یہ مری قدرت میں نہیں
میرے بس میں ہے ترے در پہ جھکا سر رکھنا
بھول جاؤں گا تجھے روز قسم کھاتا ہوں
بھول جاتا ہوں بھرم اِس کا برابر رکھنا
تا قیامت تری خوشبو سے معطر میں رہوں
اپنے ہاتھوں سے مجھے قبر کے اندر رکھنا
وقت کے ساتھ نہ مدھم اسے ہونے دینا
جذبۂِ وصل یونہی دل میں اجاگر رکھنا
میری دھڑکن مری سانسوں کے تسلسل کے لئے
تم پہ لازم ہے کہ جلوؤں کا تواتر رکھنا
اب تو سجاد زمانے کا ہے دستور یہی
آستینوں میں چھپے بغض کے خنجر رکھنا
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
باندھ کر آنکھ میں اشکوں کا سمندر رکھنا
ہم نے یوں سیکھ لیا ضبط برابر رکھنا
مجھ کو ہے یاد ٗ تجھے پھول کا تحفہ دینا
پھر اسے تیرا کتابوں میں چھپا کر رکھنا
میں غلط ہوں تو کبھی پیار سے سمجھاؤ مجھے
کیا ضروری ہے ستم مجھ پہ سراسر رکھنا
چند گھڑیوں کا ہوں مہمان میں ساقی پھر بھی
تابہ مقدور لبوں پر مرے ساغر رکھنا
بعد مرنے کے بھی محبوب ہو ذات اس کی تجھے
یوں اسے اپنے خیالوں میں سجا کر رکھنا
تجھ کو میں زیر کروں یہ مری قدرت میں نہیں
میرے بس میں ہے ترے در پہ جھکا سر رکھنا
بھول جاؤں گا تجھے روز قسم کھاتا ہوں
بھول جاتا ہوں بھرم اِس کا برابر رکھنا
تا قیامت تری خوشبو سے معطر میں رہوں
اپنے ہاتھوں سے مجھے قبر کے اندر رکھنا
وقت کے ساتھ نہ مدھم اسے ہونے دینا
جذبۂِ وصل یونہی دل میں اجاگر رکھنا
میری دھڑکن مری سانسوں کے تسلسل کے لئے
تم پہ لازم ہے کہ جلوؤں کا تواتر رکھنا
اب تو سجاد زمانے کا ہے دستور یہی
آستینوں میں چھپے بغض کے خنجر رکھنا
آخری تدوین: