طارق شاہ
محفلین
پھر سے آرائشِ ہستی کے جو ساماں ہوں گے
تیرے جلووں ہی سے آباد شبستاں ہوں گے
عشق کی منزلِ اوّل پہ ٹھہرنے والو !
اِس سے آگے بھی کئی دشت و بیاباں ہوں گے
تو جہاں جائے گی غارت گرِ ہستی بن کر !
ہم بھی اب ساتھ تِرے گردشِ دوراں ہوں گے
کِس قدر سخت ہے، یہ ترک و طلب کی منزل
اب کبھی اُن سے مِلے بھی تو پشیماں ہوں گے
تیرے جلووں سے جو محرُوم رہے ہیں اب تک
وہی آخر تِرے جلووں کے نِگہباں ہوں گے
حفیظ ہوشیار پوری
تیرے جلووں ہی سے آباد شبستاں ہوں گے
عشق کی منزلِ اوّل پہ ٹھہرنے والو !
اِس سے آگے بھی کئی دشت و بیاباں ہوں گے
تو جہاں جائے گی غارت گرِ ہستی بن کر !
ہم بھی اب ساتھ تِرے گردشِ دوراں ہوں گے
کِس قدر سخت ہے، یہ ترک و طلب کی منزل
اب کبھی اُن سے مِلے بھی تو پشیماں ہوں گے
تیرے جلووں سے جو محرُوم رہے ہیں اب تک
وہی آخر تِرے جلووں کے نِگہباں ہوں گے
حفیظ ہوشیار پوری
آخری تدوین: