حفیظ ہوشیارپوری :::: پھر سے آرائشِ ہستی کے جو ساماں ہوں گے -- Hafeez Hoshiarpuri

طارق شاہ

محفلین

پھر سے آرائشِ ہستی کے جو ساماں ہوں گے
تیرے جلووں ہی سے آباد شبستاں ہوں گے

عشق کی منزلِ اوّل پہ ٹھہرنے والو !
اِس سے آگے بھی کئی دشت و بیاباں ہوں گے

تو جہاں جائے گی غارت گرِ ہستی بن کر !
ہم بھی اب ساتھ تِرے گردشِ دوراں ہوں گے

کِس قدر سخت ہے، یہ ترک و طلب کی منزل
اب کبھی اُن سے مِلے بھی تو پشیماں ہوں گے

تیرے جلووں سے جو محرُوم رہے ہیں اب تک
وہی آخر تِرے جلووں کے نِگہباں ہوں گے

حفیظ ہوشیار پوری
 
آخری تدوین:

فرخ منظور

لائبریرین
پھر سے آرائشِ ہستی کے جو ساماں ہوں گے
تیرے جلووں ہی سے آباد شبستاں ہوں گے

عشق کی منزلِ اوّل پہ ٹھہرنے والو
اس سے آگے بھی کئی دشت و بیاباں ہوں گے

تو جہاں جائے گی غارتِ گرِ ہستی بن کر
ہم بھی اب ساتھ ترے گردشِ دوراں ہوں گے

کس قدر سخت ہے یہ ترک و طلب کی منزل
اب کبھی ان سے ملے بھی تو پشیماں ہوں گے

تیرے جلووں سے جو محروم رہے ہیں اب تک
وہی آخر ترے جلووں کے نگہباں ہوں گے

اب تو مجبور ہیں پر حشر کا دن آنے دے
تجھ سے انصاف طلب روئے گریزاں ہوں گے

جب کبھی ہم نے کیا عشق، پشیمان ہوئے
زندگی ہے تو ابھی اور پشیماں ہوں گے

کوئی بھی غم ہو غمِ دل کہ غمِ دہر حفیظؔ
ہم بہ ہر حال بہ ہر رنگ غزل خواں ہوں گے

(حفیظ ہوشیار پوری)
 
Top