محمد خرم یاسین
محفلین
ابھی کچھ ہی دیر میں ۔۔۔۔
سورج ایسی زرد آنکھ سے سراسیمہ شبنم کے سارے قطرے
پر لگائے اُڑ جائیں گے
گل و گلزار پھر سے تنہا رہ جائیں گے
اور بیچارے سبھی مزدور
اپنے جسموں کی آبیاری کے لیے
پسینے کا لباس اوڑھے ۔۔۔ کاموں میں جُت جائیں گے
کہ تابہ دمِ آخر انھیں
بچوں کو پالنا ہے
ایک بار پھر سے شب کو ڈھالنا ہے۔۔۔ !
سورج ایسی زرد آنکھ سے سراسیمہ شبنم کے سارے قطرے
پر لگائے اُڑ جائیں گے
گل و گلزار پھر سے تنہا رہ جائیں گے
اور بیچارے سبھی مزدور
اپنے جسموں کی آبیاری کے لیے
پسینے کا لباس اوڑھے ۔۔۔ کاموں میں جُت جائیں گے
کہ تابہ دمِ آخر انھیں
بچوں کو پالنا ہے
ایک بار پھر سے شب کو ڈھالنا ہے۔۔۔ !