پھر مرے شہر میں--- برائے تنقید و مشورہ

پھر مرے شہر میں چرچا ہے بہار آنے کا
میرے اندر کی خزاں نام تو لے جانے کا
ُگل ِکھلیں گے تو چلے آئیں گے بھنورے سارے
کوئی سامان مرے یار کو بھی لانے کا
َبن کے دیوانہ ترے شہر کی گلیوں میں پھروں
کوئی رستہ نظر آیا نہ تجھے پانے کا
ساقئ بزم نہیں تھا، تو تھا پیالہ نہ شراب
میں ُمڑا تشنہ عجب طور تھا میخانے کا
تیرے در پر تو تھا پہلے ہی رقیبوں کا ہجوم
اور سودا مرے سر میں تجھے اپنانے کا
دستِ قاتل کا ہنر کر گیا حیراں سب کو
کھل نہ پایا کبھی عقدہ مرے مر جانے کا
 

الف عین

لائبریرین
خوش آمدید نذیر صاحب۔÷ پہلے تو یہ مشورہ دوں کہ ابن سعید سے کہہ کر نام کی ہجے درست کروا لیں۔

پھر مرے شہر میں چرچا ہے بہار آنے کا
میرے اندر کی خزاں نام تو لے جانے کا
÷÷مطلب سمجھ نہیں سکا۔ کیا مراد یہ ہے کہ ’برائے نام‘

ُگل ِکھلیں گے تو چلے آئیں گے بھنورے سارے
کوئی سامان مرے یار کو بھی لانے کا
َ÷÷دو ل؛خت محسوس ہو رہا ہےئ۔ یعنی دونوں مصرعے مربوط نہیں ہوں۔

بن کے دیوانہ ترے شہر کی گلیوں میں پھروں
کوئی رستہ نظر آیا نہ تجھے پانے کا
÷÷روانی کی کمی ہے۔ یون بہتر ہو شاید
تیری گلیوں میں پھرا کرتا ہوں پاگل کی طرح
کوئی رستہ ہی نظر آئے تجھے پانے کا

ساقئ بزم نہیں تھا، تو تھا پیالہ نہ شراب
میں ُمڑا تشنہ عجب طور تھا میخانے کا
÷÷تو تھا‘ میں عیب تنافر ہے۔ اور ’میں مڑا‘ بمعنی ’میں واپس آ گیا‘ بھی درست نہیں لگ رہا
یوں کہیں
ساقی بزم نہیں تھا، تو نہ خم تھا نہ زراب
لوٹ آیا میں، عجب طور تھا مے خانے کا

تیرے در پر تو تھا پہلے ہی رقیبوں کا ہجوم
اور سودا مرے سر میں تجھے اپنانے کا
÷÷دوسرے مصرع میں بھی ’تھا‘ ہونے سے بہتری محسوس ہو گی۔
اور مرے سر میں تھا سودا۔۔۔۔

دستِ قاتل کا ہنر کر گیا حیراں سب کو
کھل نہ پایا کبھی عقدہ مرے مر جانے کا
÷÷درست
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے÷ ایک بار پھر خوش آمدید
 
مشورہ کے لئے بہت مشکور ہوں۔ اور حوصلہ افزائی کا بھی شکریہ۔
پہلے شعر کا مطلب میرے ذہن میں یہ تھا کہ بہار آنے کی نوید ہمیں کیا خوشی دے گی اگر ہمارے اندر کا موسم خزاں رسیدہ ہو گا۔
باقی ساری باتیں آپ کی سر آنکھوں پر۔ ایک بار پھر شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
پہلے شعر کا مطلب میرے ذہن میں یہ تھا کہ بہار آنے کی نوید ہمیں کیا خوشی دے گی اگر ہمارے اندر کا موسم خزاں رسیدہ ہو گا۔
مطل؛ب تو میں درست سمجھا تھا اگرچہ الفاظ سے یہ مطلب ظاہر نہیں ہوتے۔‘نام تو لے جانے کا‘ بے معنی ہے۔
 
تصحیح کے بعد دوبارہ پیشِ خدمت ہے۔۔۔۔۔

پھر مرے شہر میں چرچا ہے بہار آنے کا
مرے اندر کی خزاں سے کہو اب جانے کا
ُگل ِکھلیں گے تو چلے آئیں گے بھنورے سارے
کوئی سامان کرو یار کو بھی لانے کا
تیری گلیوں میں پھرا کرتا ہوں پاگل کی طرح
کوئی رستہ نظر آ جائے تجھے پانے کا
ساقئ بزم نہیں تھا، تو نہ خم تھا نہ زراب
لوٹ آیا میں عجب طور تھا میخانے کا
تیرے در پر تو تھا پہلے ہی رقیبوں کا ہجوم
اور مرے سر میں تھا سودا تجھے اپنانے کا
دستِ قاتل کا ہنر کر گیا حیراں سب کو
کھل نہ پایا کبھی عقدہ مرے مر جانے کا
 
نام کی تصحیح کرنے کی سر توڑ کوشش کر بیٹھا ہوں پر دال گلتی نظر نہیں آتی۔ اسے ایڈٹ کرنے کا کوئی طریقہ فورم کے صفحے پر نہیں ہے - گویا یہ گناہ اب نامۂ اعمال میں انمٹ سیاسی سے لکھا جا چکا ہے اور اب بخشش کی "کوئی صورت نظر نہیں آتی"
آپ ہی کچھ رہنمائی فرمائیے ممنوں ہوں گا
 

امان زرگر

محفلین
نام کی تصحیح کرنے کی سر توڑ کوشش کر بیٹھا ہوں پر دال گلتی نظر نہیں آتی۔ اسے ایڈٹ کرنے کا کوئی طریقہ فورم کے صفحے پر نہیں ہے - گویا یہ گناہ اب نامۂ اعمال میں انمٹ سیاسی سے لکھا جا چکا ہے اور اب بخشش کی "کوئی صورت نظر نہیں آتی"
آپ ہی کچھ رہنمائی فرمائیے ممنوں ہوں گا
ابن سعید
 
نام درست ہو گیا۔ کاش زندگی کی ساری غلطیاں یوں ایک کلک میں صحیح کرنے کا کوئی انتظام ہوتا۔
سب بھائیوں کا مشکور ہوں جنہوں نے کام آسان کر دیا
 

الف عین

لائبریرین
تصحیح کے بعد دوبارہ پیشِ خدمت ہے۔۔۔۔۔

پھر مرے شہر میں چرچا ہے بہار آنے کا
مرے اندر کی خزاں سے کہو اب جانے کا
ُگل ِکھلیں گے تو چلے آئیں گے بھنورے سارے
کوئی سامان کرو یار کو بھی لانے کا
تیری گلیوں میں پھرا کرتا ہوں پاگل کی طرح
کوئی رستہ نظر آ جائے تجھے پانے کا
ساقئ بزم نہیں تھا، تو نہ خم تھا نہ زراب
لوٹ آیا میں عجب طور تھا میخانے کا
تیرے در پر تو تھا پہلے ہی رقیبوں کا ہجوم
اور مرے سر میں تھا سودا تجھے اپنانے کا
دستِ قاتل کا ہنر کر گیا حیراں سب کو
کھل نہ پایا کبھی عقدہ مرے مر جانے کا
ماشاء اللہ اب درست ہو گئی ہے غزل۔ (اور نام بھی، حالانکہ میں نے پہلے ہی ابن سعید سے ربط کرنے کا کہا تھا۔
اور میری ٹائپو کو ہی استعمال کر ڈالا!!! میں نے ’شراب‘ کو ’زراب‘ ٹائپ کر دیا تھا!!!
 
Top