فرخ منظور
لائبریرین
پھر میں نظر آیا، نہ تماشا نظر آیا
جب تُو نظر آیا مجھے تنہا نظر آیا
اللہ رے دیوانگئ شوق کا عالم
اک رقص میں ہر ذرّہ صحرا نظر آیا
اُٹھّے عجب انداز سے وہ جوشِ غضب میں
چڑھتا ہوا اک حُسن کا دریا نظر آیا
کس درجہ ترا حسن بھی آشوبِ جہاں ہے
جس ذرّے کو دیکھا وہ تڑپتا نظر آیا
اب خود ترا جلوہ جو دکھا دے، وہ دکھا دے
یہ دیدہء بینا تو تماشا نظر آیا
تھا لطفِ جنوں دیدہء خوں نابہ فشاں سے
پھولوں سے بھرا دامنِ صحرا نظر آیا
جب تُو نظر آیا مجھے تنہا نظر آیا
اللہ رے دیوانگئ شوق کا عالم
اک رقص میں ہر ذرّہ صحرا نظر آیا
اُٹھّے عجب انداز سے وہ جوشِ غضب میں
چڑھتا ہوا اک حُسن کا دریا نظر آیا
کس درجہ ترا حسن بھی آشوبِ جہاں ہے
جس ذرّے کو دیکھا وہ تڑپتا نظر آیا
اب خود ترا جلوہ جو دکھا دے، وہ دکھا دے
یہ دیدہء بینا تو تماشا نظر آیا
تھا لطفِ جنوں دیدہء خوں نابہ فشاں سے
پھولوں سے بھرا دامنِ صحرا نظر آیا