اصغر گونڈوی پھر میں نظر آیا، نہ تماشا نظر آیا ۔ اصغر گونڈوی

فرخ منظور

لائبریرین
پھر میں نظر آیا، نہ تماشا نظر آیا
جب تُو نظر آیا مجھے تنہا نظر آیا

اللہ رے دیوانگئ شوق کا عالم
اک رقص میں ہر ذرّہ صحرا نظر آیا

اُٹھّے عجب انداز سے وہ جوشِ غضب میں
چڑھتا ہوا اک حُسن کا دریا نظر آیا

کس درجہ ترا حسن بھی آشوبِ جہاں ہے
جس ذرّے کو دیکھا وہ تڑپتا نظر آیا

اب خود ترا جلوہ جو دکھا دے، وہ دکھا دے
یہ دیدہء بینا تو تماشا نظر آیا

تھا لطفِ جنوں دیدہء خوں نابہ فشاں سے
پھولوں سے بھرا دامنِ صحرا نظر آیا
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ واہ واہ، کیا خوبصورت اشعار ہیں تمام کے تمام، کیا 'استادانہ' غزل ہے، لا جواب :)

شکریہ فرخ صاحب خوبصورت کلام شیئر کرنے کیلیے!
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ واہ واہ، کیا خوبصورت اشعار ہیں تمام کے تمام، کیا 'استادانہ' غزل ہے، لا جواب :)

شکریہ فرخ صاحب خوبصورت کلام شیئر کرنے کیلیے!

واقعی بہت استادانہ غزل ہے وارث صاحب۔ لیکن اصغر اساتذہ میں اس غزل کی وجہ سے شمار ہونے سے رہے قبلہ! ;)
 
Top