ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
غزل

پھر کسی آئنہ چہرے سے شناسائی ہے
عاشقی اپنے تماشے کی تمنائی ہے

مہربانی بھی مجھے اب تو ستم لگتی ہے
اک بغاوت سی رَگ و پے میں اُتر آئی ہے

سنگِ برباد سے اٹھتا ہے عمارت کا خمیر
خاکِ تخریب میں پوشیدہ توانائی ہے

عصرِ حاضر کے مسائل ہوئے بالائے حدود
اب نہ آفاقی رہا کچھ ، نہ علاقائی ہے

مسئلے دھرتی کے ہمزادِ بنی آدم ہیں
زندگی ساتھ میں اسبابِ سفر لائی ہے

شاعری صورتِ اظہارِ غمِ ذات نہیں
اپنی دنیا پہ مری تبصرہ آرائی ہے

ظہیر احمد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۳​
 
واہ واہ ظہیر بھائی. آپ کا کلام پڑھا اور دن بھر کی تکان اتر گئی.
سنگِ برباد سے اٹھتا ہے عمارت کا خمیر
خاکِ تخریب میں پوشیدہ توانائی ہے
مثبت سوچ اور فکر عیاں ہے.

عصرِ حاضر کے مسائل ہوئے بالائے حدود
اب نہ آفاقی رہا کچھ ، نہ علاقائی ہے
حقیقت
کیا کہنے
 

محمداحمد

لائبریرین

الف نظامی

لائبریرین
پھر کسی آئنہ چہرے سے شناسائی ہے
عاشقی اپنے تماشے کی تمنائی ہے


کیا کہنے! بہت خوب!!!​
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
سنگِ برباد سے اٹھتا ہے عمارت کا خمیر
خاکِ تخریب میں پوشیدہ توانائی ہے


بہت خوب !​

پھر کسی آئنہ چہرے سے شناسائی ہے
عاشقی اپنے تماشے کی تمنائی ہے


کیا کہنے! بہت خوب!!!​
بہت بہت شکریہ ، بڑی نوازش، نظامی صاحب!
آپ کی توجہ کے لیے ممنون ہوں ! یہ پرانی غزل کوئی آٹھ سال پہلے یہاں لگائی تھی۔ ان دنوں میں یہاں نیا نیا رکن بنا تھا اور ارادہ تھا کہ اپنا عمر بھر کا کلام ایک دھاگے میں جمع کردوں ۔ لیکن پھر دوستوں کی تجویز اور فرمائش پر ہر غزل الگ الگ لگانی پڑی۔ آٹھ دس غزلیں روز پوسٹ کرتا تھا کہ جلد از جلد اس کارِ بیکار سے فارغ ہو کر کچھ اور کیا جائے ۔ یہ غزل آپ اوپر لے آئے تو یہ سب پرانی باتیں یاد آگئیں۔ :) :) :)
آپ کی توجہ اور وقت کے لیے بہت شکریہ!
 

الف نظامی

لائبریرین
شاعری صورتِ اظہارِ غمِ ذات نہیں
اپنی دنیا پہ مری تبصرہ آرائی ہے
یہ شعر نئے شاعروں کے لیے ایک اصول کی حیثیت رکھتا ہے کہ شاعری میں غمِ ذات کا اظہار نہ کیجیے۔​
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
شاعری صورتِ اظہارِ غمِ ذات نہیں
اپنی دنیا پہ مری تبصرہ آرائی ہے
یہ شعر نئے شاعروں کے لیے ایک اصول کی حیثیت رکھتا ہے کہ شاعری میں غمِ ذات کا اظہار نہ کیجیے۔​
نظامی صاحب ، مختلف ذائقے رہنے دیں 😊
یہ اور بات ہے کہ اسے اوڑھنا بچھونا نہیں بنا لینا چاہیے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
نظامی صاحب ، مختلف ذائقے رہنے دیں 😊
یہ اور بات ہے کہ اسے اوڑھنا بچھونا نہیں بنا لینا چاہیے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ اردو شاعری کا مجموعی تاثر مثبت ہونا ایک پُرعزم اور باہمت قوم کی تشکیل میں معاون ہے۔ جس طرح یہ ہماری رائے ہے اسی طرح آپ بھی اپنی رائے رکھنے میں آزاد ہیں۔
حتمی فیصلہ/ رائے کے لیے اردو شاعری کے کارپس کا شماریاتی تجزیہ یعنی sentiment analysis درکار ہے جو اس بات کا تعین کر سکتا ہے کہ اردو شاعری کا مجموعی تاثر مثبت ہے یا منفی۔

کمپیوٹر کی دنیا میں ایک اصول ہے جو انسانی دماغ پر بھی لاگو ہوتا ہے کہ جیسی ان پُٹ ہوگی اُسی طر کی آوٹ پُٹ ہوگی۔
اسی طرح مشین لرننگ ماڈل کو جس قسم کا ڈیٹا اُس کی ٹریننگ کے لیے مہیا کیا جائے گا ، ماڈل کی کارکردگی اُسی کے مطابق ہوگی۔ یعنی ڈیٹا نہایت اہم ہے جس سے آپ ماڈل (دماغ) کو پروگرام کرتے ہیں۔

اب اگر ایک نئے شاعر کو شاعری سے قبل دورِ زوال کا کلام پڑھایا جائے گا تو اس کی شاعری بھی دور غلامی کی شاعری کے مایوس کن اور وحشت انگیز پیٹرنز پر مبنی ہوگی۔

بہتر عمل یہ ہو سکتا ہے کہ مجموعی شاعری کے کارپس سے مثبت اشعار کا انتخاب طبع کیا جائے جو نو آموز شعرا کے لیے نصابی کتب کا درجہ رکھتا ہو۔
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
نظامی صاحب ، یہ ممکن نہیں ہے کہ مختلف اذہان کے لوگ کسی ایک واقعے یا حالات کو ایک جیسا ہی محسوس کریں۔ زوال کے ماحول سے علامہ اقبال رح جیسے لوگ بھی نکلتے ہیں۔ زوال سے باخبر رہنا برا نہیں اس کا اثر اپنے اوپر حاوی کر لینا یقیناً قابلِ مذمت ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
نظامی صاحب ، یہ ممکن نہیں ہے کہ مختلف اذہان کے لوگ کسی ایک واقعے یا حالات کو ایک جیسا ہی محسوس کریں۔ زوال کے ماحول سے علامہ اقبال رح جیسے لوگ بھی نکلتے ہیں۔ زوال سے باخبر رہنا برا نہیں اس کا اثر اپنے اوپر حاوی کر لینا یقیناً قابلِ مذمت ہے۔
اگر آپ اپنی ڈائری میں اشعار لکھیں تو کیا ہر قسم کا شعر لکھیں گے یا چنیدہ اشعار کو درج کریں گے؟
اور علامہ اقبال زوال کے دورِ آخر کے شاعر ہیں۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اگر آپ اپنی ڈائری میں اشعار لکھیں تو کیا ہر قسم کا شعر لکھیں گے یا چنیدہ اشعار کو درج کریں گے؟
اور علامہ اقبال زوال کے دورِ آخر کے شاعر ہیں۔
یقیناً چنیدہ ہوں گے، لیکن جب خود شعر کہنے کو طبیعت مائل ہوتی ہے وہ اس وقت کے موڈ پر منحصر ہوتا ہے۔
ویسے میں مایوسی، نا امیدی یا اپنی ذاتی دکھ درد پر شاعری کی وکالت نہیں کر رہا ہوں، کیونکہ میں خود بھی ان کا شکار نہیں ہونا چاہتا لیکن مزاج اور حالات کا گہرا تعلق تو ہے ہی، جس کا انکار ممکن نہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
یقیناً چنیدہ ہوں گے، لیکن جب خود شعر کہنے کو طبیعت مائل ہوتی ہے وہ اس وقت کے موڈ پر منحصر ہوتا ہے۔
بہت شکریہ ،@محمد عبدالرؤوف صاحب بس مقصود یہ ہے کہ اگر شاعر و ادیب قوم کی تعمیر کرتے ہیں تو اُنہیں قوم کو بہترین مواد فراہم کرنا چاہیے ۔

دانش ور ، انفلوئنسرز اپنی تحریروں سےقوم کی تعمیر بھی کر سکتے ہیں اور تخریب بھی۔ وہ قوم کو بنا بھی سکتے ہیں اور بگاڑ بھی سکتے ہیں۔
اگر ان کی تحاریر قوم میں عزم و ہمت پیدا کر رہی ہیں تو یہ عمل قوم کی تعمیر کرنے میں معاون ہے۔

ویسے میں مایوسی، نا امیدی یا اپنی ذاتی دکھ درد پر شاعری کی وکالت نہیں کر رہا ہوں، کیونکہ میں خود بھی ان کا شکار نہیں ہونا چاہتا لیکن مزاج اور حالات کا گہرا تعلق تو ہے ہی، جس کا انکار ممکن نہیں۔
ایک بہت آئیڈیل سی بات ہے لیکن یہاں لکھ رہا ہوں:
مولانا جلال الدین رومی کے متعلق ڈاکٹر عبدالحسین زرین کوب کے مضمون کے منتخب حصے کا ترجمہ:
بہ یاران تعلیم می داد کہ جوانمرد از رنجاندنِ کس نمی رنجد، و کسی را نمی رنجاند۔
ساتھیوں کو تعلیم دیتے کہ جوانمرد وہ ہے جسے کوئی دکھ دے تو وہ رنجیدہ نہ ہو اور خود کسی کو دکھ نہ دے۔
بحوالہ: زبانِ یارِ من از محمد یعقوب آسیؔ
 
آخری تدوین:
Top