فرخ منظور
لائبریرین
پھول تو ہیں پھول کانٹوں سے سنور جائے بہار
اب کے آئے تو ہر اِک شے میں اتر جائے بہار
اہتمامَ ہاو ہُو کر پر کہیں ایسا نہ ہو
صحنِ گلشن سے دبے پاؤں گزر جائے بہار
گُل نہیں ہنستے تو کانٹوں سے لپٹ کر روئیے
کچھ تو ہو رنگَ چمن، کچھ تو نکھر جائے بہار
ہر روش پر اِک نئے دورِ خزاں کی الجھنیں
اب تمہیں کہہ دو چمن والو کدھر جائے بہار
اس نے دیکھے ہیں ابھی آغازِ گُل کے رنگ روپ
کچھ تو انجامِ چمن بھی دیکھ کر جائے بہار
(صوفی تبسم)
اب کے آئے تو ہر اِک شے میں اتر جائے بہار
اہتمامَ ہاو ہُو کر پر کہیں ایسا نہ ہو
صحنِ گلشن سے دبے پاؤں گزر جائے بہار
گُل نہیں ہنستے تو کانٹوں سے لپٹ کر روئیے
کچھ تو ہو رنگَ چمن، کچھ تو نکھر جائے بہار
ہر روش پر اِک نئے دورِ خزاں کی الجھنیں
اب تمہیں کہہ دو چمن والو کدھر جائے بہار
اس نے دیکھے ہیں ابھی آغازِ گُل کے رنگ روپ
کچھ تو انجامِ چمن بھی دیکھ کر جائے بہار
(صوفی تبسم)