محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
گلشن میں کھلایا جاتا ہے
پودوں میں سجایا جاتا ہے
زندوں پہ اُڑایا جاتا ہے
قبروں پہ چڑھایا جاتا ہے
مانگوں کو سجانے کی خاطر
کہہ کہہ کے منگایا جاتا ہے
محبوب کی دل جوئی کے لیے
راہوں میں بچھایا جاتا ہے
قسمت میں جدائی ڈالی گئی
ڈالی سے ہٹایا جاتا ہے
چوری نہیں سمجھی جاتی ہے
جب اس کو چرایا جاتا ہے
چٹکی میں مسلنے سے پہلے
سینے سے لگایا جاتا ہے
بنتا ہے ”گلستاں“ سرسری! جب
تب ”گل“ کو ”ستایا“ جاتا ہے